راجستھان کے ضلع دوسا کے مہوا سب ڈویژن میں ساہوکاروں سے پریشان ایک کپڑے کے تاجر نے خودکشی کرلی۔ معلومات کے مطابق تاجر نے اپنے گھر کے کمرے میں پنکھے سے لٹک کر خودکشی کی ہے۔
پولیس افسر کرن سنگھ راٹھور واقعے کی اطلاع ملتے ہی متوفی کاروباری شخص کے گھر پہنچے جہاں لاش کو پھندا سے نکال کر کمیونٹی ہیلتھ سینٹر کی مورچری میں رکھا گیا۔ نیز جب مقتول کی تلاشی لی گئی تو اس کے پاس سے تقریبا 5 صفحات کا خودکش نوٹ ملا۔
خودکشی نوٹ میں نصف درجن سے زائد ساہوکاروں کے ذریعہ ہراساں ہونے کے بعد خودکشی کرنے کی وجہ بتائی گئی ہے۔ اس سلسلے میں مقتول کے بھائی منوج نے مہوا پولیس اسٹیشن میں 11 سود خوروں کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی ہے۔ دوسری جانب پولیس افسر کرن سنگھ راٹھور نے بتایا کہ خودکش نوٹ ضبط کر تفتیش شروع کردی گئی ہے۔
متوفی کے بھائی منوج ساہو نے مہوا تھانے میں شکایت درج کرائی تھی کہ میرے بھائی کو غیر قانونی لاٹری کے نام پر ٹھگنے اور سود وصولی کو لے کر سودخوروں نے خودکشی کے لیے مجبور کیا ہے۔ متوفی کے بھائی نے بتایا کہ کچھ دن پہلے سودخور ہمارے گھر سود اور روپے لینے کے لیے پہنچے اور ممی پاپا، بھائی اور بھابھی کے ساتھ گالی گلوج کی اور دھمکی بھی دی کہ ہمارے پاس لاٹری کے رجسٹرڈ کاغذات ہیں، سود سمیت وصولنا آتا ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ مہوا میں مبینہ طور پر اس طرح کی متعدد کمپنیاں موجود ہیں، جو اپنے آپ کو فائننسر بتاتی ہیں، اور سودخوروں کی طرح 10 سے 15 روپے سیکڑے کی سود کے حساب سے لوگوں سے روپے وصولتی ہیں۔ متوفی وپن ساہو نے اپنے خودکش نوٹ میں لکھا ہے کہ راجندر پنڈت سے میں نے تین لاکھ روپے لیے تھے، اس کے بدلے میں اس کے پاس زیورات رکھے ہیں۔