اشوک گہلوت نے آج ایک بیان جاری کر کے کہا کہ عوام بی جے پی کے گمراہ کن پروپگنڈوں سے اچھی طرح سے واقف ہے۔ اس کی وجہ سے عوام نے شہری بلدیاتی انتخابات میں ان کے جھوٹے اور گمراہ کن پروپیگنڈوں کا بھرپور جواب دیا ہے۔ لیکن بی جے پی منفی سیاست سے باز نہیں آرہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے 7 فروری کو جے پور میں یہ جھوٹا الزام لگایا تھا کہ راہل گاندھی نے 10 دن میں قرض معافی کا وعدہ کیا تھا، لیکن وہ پورا نہیں ہوا۔ مسز ایرانی نے حقائق کا مطالعہ نہیں کیا لہذا انہوں نے حقیقت میں غلط بیان دیا ہے۔
گہلوت نے کہا کہ 17 دسمبر 2018 کو وزیر اعلی کے عہدے کا حلف اٹھانے کے دو دن بعد 19 دسمبر کو انہوں نے پریس کانفرنس کرکے کسانوں کے قرض معافی کا اعلان کیا تھا۔ راجستھان حکومت نے اپنے ماتحت تمام کوآپریٹیو اور لینڈ ڈویلپمنٹ بینکوں سے 20 لاکھ 56 ہزار کسانوں کے 30 نومبر 2018 تک کسانوں کے تمام بقایا فصل قرضوں کو معاف کردیا۔ ساتھ ہی پہلے کی بی جے پی حکومت کے ذریعہ کی گئی قرض معافی کے 6072 کروڑ روپے کی ادائیگی بھی کانگریس حکومت نے کی۔ کانگریس حکومت نے کل 14 ہزار کروڑ روپے سے زائد کے کسانوں کے قرضے معاف کئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی لیڈر یہ کہہ رہے ہیں کہ ریاستی حکومت نے ویٹ بڑھا رکھا ہے۔ جب یوپی اے حکومت مرکز میں تھی تو بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت 130 ڈالرفی بیرل تھی، لیکن پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں 70 روپے سے کم رہتی تھیں۔
مودی سرکار کے دور حکومت میں خام تیل کی قیمت 50 ڈالر فی بیرل کے آس پاس ہے تب بھی پٹرول اور ڈیزل کی قیمت 90 روپے کے آس پاس کیوں ہے؟ گہلوت نے کہا کہ ریاستی حکومت نے 10 دن پہلے ہی ویٹ میں دوفیصد کی کٹوتی کی ہے۔ مرکزی حکومت کو بھی بجٹ میں مرکزی ٹیکسوں کو کم کرنے کی ہمت دکھانی چاہئے تھی۔