بیکانیر کا نام سنتے ہی ذہن میں یہاں کے بھجیا کا تیکھاپن اور رسگلے کی مٹھاس یاد آتی ہے۔ ملک ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں یہاں کے رسگلے اور نمکین کے ذائقے کے شوقین لوگ ہیں۔ لیکن لاک ڈاؤن نے بیکانیر کے اس کاروبار کو بھی کافی متاثر کیا ہے۔
ایک تخمینہ کے مطابق بیکانیر میں بھجیا اور رسگلہ کی چھوٹی بڑی ملا کر 400 سے 500 یونٹ ہیں۔ لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے کہیں بھی کسی بھی طرح کا کام نہیں ہوا۔ اب مرکزی حکومت نے اور ریاستی حکومت نے لاک ڈاؤن 4.0 اڈوائزری جاری کی۔ اس میں کچھ شرائط کے ساتھ کاروبار کی یونٹ کو کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔ ایسے میں بیکانیر کی کچھ یونٹ چالو ہوئی ہیں۔
دوسرے کاروبار کی طرح بیکانیر کی چیزیں بنانے والی یونٹ سے بڑی تعداد میں مزدور منسلک ہیں۔ یہ مزدور اب گھر جانا چاہتے ہیں یا چلے گئے ہیں۔ ایسے میں اب آنے والے 6 ماہ تک یہ کام متاثر رہے گا۔
رسگلے اور بھجیا کے کاروبار سے منسلک جگموہن جوشی کہتے ہیں کہ دو ماہ کے لاک ڈاؤن کے بعد کام شروع کیا ہے۔ لیکن ابھی مزدور نہیں ہونے کی دقت ہے۔ ایسے میں اب جو مزدور اپنے گاؤں چلے گئے ہیں وہ آنے والے دو چار ماہ تک واپس نہیں لوٹیں گے۔ جس کی وجہ سے کام پورا نہیں ہوگا۔ فی الحال 20 سے 25 فیصد ہی کام ہو پائے گا۔
اس کاروبار سے منسلک کاروباریوں کا کہنا ہے کہ شادی کے سیجن میں نمکین اور مٹھائیوں کی مانگ میں اضافہ ہو جاتا ہے، پر اب شادیوں کا سیجن بھی گزر چکا ہے۔ تاجروں کو اب آنے والے وقت میں دوالی کا تیوہار ہی بڑا ہے، لیکن تب کی حالات سمبھلتے ہوئے نظر نہیں آ رہی ہیں۔