بھرت پور: ہریانہ کے ریواڑی ضلع میں جمعہ کو دو نوجوانوں کی جلی ہوئی لاش ملنے کے بعد، راجستھان کے بھرت پور میں کمیونٹی پنچایت کا انعقاد کیا گیا جہاں متوفی کے لواحقین نے 51 لاکھ روپے معاوضہ اور سرکاری نوکری کا مطالبہ کیا۔ وہیں انہوں نے کہا کہ جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوتے تب تک آخری رسومات ادا نہیں کی جائیں گی۔ بھرت پور کے آس پاس کے گاؤں سے بھی کافی تعداد میں لوگ میٹنگ میں شرکت کے لیے گھاٹمیکا گاؤں پہنچے، جہاں راجستھان کی وزیر زاہدہ خان بھی موجود تھیں۔ موصولہ اطلاع کے مطابق اس معاملے کے سلسلے میں منعقدہ پنچایت میں دونوں متوفی کے اہل خانہ کو ریاستی وزیر تعلیم زاہدہ خان، ضلع کلکٹر آلوک رنجن اور پولیس سپرنٹنڈنٹ شیام سنگھ نے سمجھایا اور ریاستی حکومت کی طرف سے سہولیات اورمالی امداد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی جس کے بعد جنید اور ناصر کو سپرد خاک کیا گیا۔
ضلع کلکٹر آلوک رنجن نے کہا کہ ریاستی وزیر تعلیم زاہدہ خان نے خود 5 لاکھ روپے کی مالی امداد، متاثرین کو معاوضہ اسکیم کے تحت قواعد کے مطابق مالی امداد اور پنچایت سمیتی پہاڑی پردھان ساجد خان کی طرف سے پچاس پچاس ہزار روپے کی رقم متوفی کے اہل خانہ کو دیے جانے سمیت ریاستی حکومت کی عوامی بہبود کی اسکیم، بیوہ پنشن اسکیم، پالنہار یوجنا، مکھیا منتری کنیادان یوجنا، چرنجیوی یوجنا کے التزامات کے مطابق مالی مدد فراہم کرانے کے ساتھ ہی پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت بھی مدد دی جائے گی۔ انہوں نے متعلقہ محکموں کے افسران کو مختلف سرکاری اسکیموں سے فوری مالی امداد فراہم کرنے کی ہدایات دیں۔ وہیں وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے 35 سالہ جنید اور 28 سالہ ناصر کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں ایک ملزم کو حراست میں لیا گیا ہے اور باقی ملزمین کی تلاش جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ راجستھان اور ہریانہ پولیس تال میل سے کارروائی کر رہی ہے۔ ایک ملزم کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور باقی ملزمین کی تلاش جاری ہے۔ راجستھان پولیس کو سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Bhiwani Charred Bodies اشوک گہلوت نے قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کا یقین دلایا