راجستھان کے وزیراعلی گہلوت نے بجٹ 2021 کے اعلان کے دوران کہا تھا کہ راجستھان کے سرکاری اسکولوں میں اقلیتی طبقے سے تعلق رکھنے والے طلبہ جو درجہ چھ سے اردو، سندھی، پنجابی، گجراتی کی پڑھائی کرنا چاہتے ہیں، ان کا انتخاب کیا جائےگا اور میپنگ کی بنیاد پر جہاں جہاں بچے یہ تمام سبجیکٹ پڑھنا چاہتے، ان کے لیے اساتذہ کی تقرری عمل میں لائی جائےگی۔
موجودہ وقت میں سرکاری اسکولوں میں جو بھی میپینگ کی جا رہی ہے، اس پر سوال اٹھایا جا رہا ہے۔ اس معاملے پر راجستھان اردو اساتذہ تنظیم کے ریاستی صدر امین قائم خانی کا کہنا ہے کہ جو بھی میپنگ راجستھان کے سرکاری اسکولوں میں ہو رہی ہے وہ پوری طرح سے فرضی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'جن بچوں کی میپنگ کی جا رہی ہے۔ انہیں پتہ ہی نہیں ہے کہ ان کے نام سے کوئی کاغذات بھیجے گئے ہیں۔' امین قائم خانی نے راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس پورے معاملے کی جانچ کروائی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: لکھیم پور تشدد معاملہ: سپریم کورٹ نے یوپی حکومت کی سخت سرزنش کی
وہیں اقلیتی بچوں کے والدین کا کہنا ہے کہ ہم لوگوں نے جب اسکولوں میں جاکر اس بات کی جانکاری لینے کی کوشش کی تو پتہ چلا کہ ہمارے دستخط نہ ہونے کے باوجود تمام کاغذات کو آگے روانہ کیا جا رہا ہے۔ یہ غلط بات ہے۔