گزشتہ 14 مارچ کو جھنڈے کی رسم کے ساتھ عرس کا آغاز ہوا تھا۔ ملک بھر سے کثیر تعداد میں زائرین بابا فخرالدین چشتی کی درگاہ میں حاضری دینے پہنچے تھے۔
عقیدت مندوں نے بابا فخر کے آستانہ شریف میں چادر اور پھول پیش کیے اور منتیں و مرادیں مانگی۔
6 شعبان کو چھوٹے قل کی رسم ادا ہوئی تھی- جب کی نو شعبان کو بڑے قل کی رسم کے بعد عرس کا اختتام ہوا۔
29 رجب کو درگاہ کے باب عبدالمنان بلند دروازہ پر پیش کیا گیا عرس کا جھنڈا بھی عصر کی نماز کے بعد اتار لیا گیا۔
ممبئی کے پیر حاجی عبدالمنان شیخ کے مطابق عرس کے آغاز سے قبل 101 فٹ بلند دروازے پر جھنڈا پیش کیا جاتا ہے اور عرس کے مکمل ہونے پر جھنڈا واپس اٹھا لیا جاتا ہے۔
اس موقع پر کثیر تعداد میں زائرین نے درگاہ پہنچ کر گلاب جل اور کیوڑا سے دھو کر مشک بار کیا۔
قل کی رسم کے ساتھ ہی چشتیہ سلسلے کے بزرگوں کو فاتحہ کا اہتمام کر کے یاد کیا جاتا ہے۔
درگاہ کے متولی کے مطابق کووڈ 19 کے گائڈ لائن کے بعد تمام زائرین کو ماسک لگانے اور فاصلہ برقرار رکھنے اور بار بار سینی ٹائز کرنے کے ساتھ ویکسینیشن کا اہتمام بھی کرایا جا رہا ہے۔
بڑے قل کی رسم میں عقیدت مندوں کے ذریعہ بابا فخر کی بارگاہ میں منقبت اور صوفیانہ قوالی کے نذرانے پیش کیے گئے۔
عقیدت مندوں نے بابا فخرالدین چشتی رحمتہ اللہ علیہ کے عرس کو نم آنکھوں سے الوداع کہا۔