دراصل ایک عورت جو ایک معذور بچے کی ماں ہے۔ انہوں نے معاشرے کے لئے کچھ کرنے کا فیصلہ کیا اور آج وہ تقریبا 70 بچوں کا مستقبل سنوارنے میں مصروف ہیں۔
انجو نہرہ اسپیشل ایجوکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ چلا رہی ہیں جہاں وہ معذور بچوں کے مستقبل کو سنوار رہی ہیں۔
انجو کا یہ سفر تب شروع ہوا جب ان کے بیٹے مدھر کی پیدائش ہوئی۔ دراصل کچھ دن بعد انجو کو معلوم ہوا کہ ان کا بیٹا معذور ہے تب انہیں کافی تکلیف ہوئی۔
وہیں جب بیٹا اسکول جانے کے قابل ہوا تو معذور بچوں کے اسکول میں اسے داخل کرایا گیا۔ بس یہیں انجو کو خیال آیا کہ انہیں بھی ان بچوں کے لئے کچھ کرنا چاہئے۔
اس کے بعد انجو نے ممبئی سے خصوصی ڈی ایڈ کورس کیا اور 2013 میں اپنے شہر آنے کے بعد انہوں نے بچوں کو بلا معاوضہ تعلیم دینا شروع کر دیا۔ ابتدائی طور پر دو بچوں کے ساتھ انہوں نے شروعات کی۔
آج انجو کے مدھور اسپیشل ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشن اسکول میں 70 بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ انجو نے اس اسکول کا نام اپنے بیٹے مدھور کے نام پر رکھا ہے۔
انجو کے اس عمدہ کام میں ان کے شوہر کو پورا تعاون حاصل تھا۔ انجو کے شوہر جو نیوی سے ریٹائر ہوئے ہیں۔ انہوں نے اپنی پنشن کا ایک بڑا حصہ اپنی اہلیہ کو دے دیتے ہیں۔ صرف یہی نہیں وہ اسکولوں کے انتظام میں بھی مکمل تعاون کر رہے ہیں۔
انجو کا کہنا ہے کہ شروع میں لوگوں نے یا تو ایسے بچوں کے لئے اسکول کھولنے کے لئے جگہ کرایہ پر نہیں دی۔ کوئی مدد کے لئے آگے آتا بھی تھا تو کچھ دنوں بعد وہ اپنا ہاتھ پیچھے کھینچ لیتا تھا۔
اب بھاما شاہ حنیف خان نے چورو کے دیپالسر میں ایک بیگھا زمین تعاون کی ہے جہاں اسکول کی عمارت کی تعمیر کا کام جاری ہے۔