ETV Bharat / state

چورو میں ایک ماں کا قابل ستائش اقدام - چورو میں معذور بچے کی ماں

ماں کی زندگی میں سب سے بڑی خوشی اس کے بچوں کی خوشی ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ والدین اپنے بچوں کی معمولی تکلیف بھی برداشت نہیں کرتے۔ ایسی ہی ایک والدہ ہیں جنہوں نے معذور بچوں کی تکالیف کو سمجھا اور ان کے لئے ایک اسکول کھولا۔ جہاں وہ 70 معذور بچوں کو سات برس سے مفت تعلیم دے رہی ہیں۔

چورو میں ایک ماں کا قابل ستائش اقدام
چورو میں ایک ماں کا قابل ستائش اقدام
author img

By

Published : Feb 5, 2020, 10:43 AM IST

Updated : Feb 29, 2020, 6:12 AM IST

دراصل ایک عورت جو ایک معذور بچے کی ماں ہے۔ انہوں نے معاشرے کے لئے کچھ کرنے کا فیصلہ کیا اور آج وہ تقریبا 70 بچوں کا مستقبل سنوارنے میں مصروف ہیں۔

انجو نہرہ اسپیشل ایجوکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ چلا رہی ہیں جہاں وہ معذور بچوں کے مستقبل کو سنوار رہی ہیں۔

انجو کا یہ سفر تب شروع ہوا جب ان کے بیٹے مدھر کی پیدائش ہوئی۔ دراصل کچھ دن بعد انجو کو معلوم ہوا کہ ان کا بیٹا معذور ہے تب انہیں کافی تکلیف ہوئی۔

چورو میں ایک ماں کا قابل ستائش اقدام

وہیں جب بیٹا اسکول جانے کے قابل ہوا تو معذور بچوں کے اسکول میں اسے داخل کرایا گیا۔ بس یہیں انجو کو خیال آیا کہ انہیں بھی ان بچوں کے لئے کچھ کرنا چاہئے۔

اس کے بعد انجو نے ممبئی سے خصوصی ڈی ایڈ کورس کیا اور 2013 میں اپنے شہر آنے کے بعد انہوں نے بچوں کو بلا معاوضہ تعلیم دینا شروع کر دیا۔ ابتدائی طور پر دو بچوں کے ساتھ انہوں نے شروعات کی۔

آج انجو کے مدھور اسپیشل ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشن اسکول میں 70 بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ انجو نے اس اسکول کا نام اپنے بیٹے مدھور کے نام پر رکھا ہے۔

انجو کے اس عمدہ کام میں ان کے شوہر کو پورا تعاون حاصل تھا۔ انجو کے شوہر جو نیوی سے ریٹائر ہوئے ہیں۔ انہوں نے اپنی پنشن کا ایک بڑا حصہ اپنی اہلیہ کو دے دیتے ہیں۔ صرف یہی نہیں وہ اسکولوں کے انتظام میں بھی مکمل تعاون کر رہے ہیں۔

انجو کا کہنا ہے کہ شروع میں لوگوں نے یا تو ایسے بچوں کے لئے اسکول کھولنے کے لئے جگہ کرایہ پر نہیں دی۔ کوئی مدد کے لئے آگے آتا بھی تھا تو کچھ دنوں بعد وہ اپنا ہاتھ پیچھے کھینچ لیتا تھا۔

اب بھاما شاہ حنیف خان نے چورو کے دیپالسر میں ایک بیگھا زمین تعاون کی ہے جہاں اسکول کی عمارت کی تعمیر کا کام جاری ہے۔

دراصل ایک عورت جو ایک معذور بچے کی ماں ہے۔ انہوں نے معاشرے کے لئے کچھ کرنے کا فیصلہ کیا اور آج وہ تقریبا 70 بچوں کا مستقبل سنوارنے میں مصروف ہیں۔

انجو نہرہ اسپیشل ایجوکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ چلا رہی ہیں جہاں وہ معذور بچوں کے مستقبل کو سنوار رہی ہیں۔

انجو کا یہ سفر تب شروع ہوا جب ان کے بیٹے مدھر کی پیدائش ہوئی۔ دراصل کچھ دن بعد انجو کو معلوم ہوا کہ ان کا بیٹا معذور ہے تب انہیں کافی تکلیف ہوئی۔

چورو میں ایک ماں کا قابل ستائش اقدام

وہیں جب بیٹا اسکول جانے کے قابل ہوا تو معذور بچوں کے اسکول میں اسے داخل کرایا گیا۔ بس یہیں انجو کو خیال آیا کہ انہیں بھی ان بچوں کے لئے کچھ کرنا چاہئے۔

اس کے بعد انجو نے ممبئی سے خصوصی ڈی ایڈ کورس کیا اور 2013 میں اپنے شہر آنے کے بعد انہوں نے بچوں کو بلا معاوضہ تعلیم دینا شروع کر دیا۔ ابتدائی طور پر دو بچوں کے ساتھ انہوں نے شروعات کی۔

آج انجو کے مدھور اسپیشل ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشن اسکول میں 70 بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ انجو نے اس اسکول کا نام اپنے بیٹے مدھور کے نام پر رکھا ہے۔

انجو کے اس عمدہ کام میں ان کے شوہر کو پورا تعاون حاصل تھا۔ انجو کے شوہر جو نیوی سے ریٹائر ہوئے ہیں۔ انہوں نے اپنی پنشن کا ایک بڑا حصہ اپنی اہلیہ کو دے دیتے ہیں۔ صرف یہی نہیں وہ اسکولوں کے انتظام میں بھی مکمل تعاون کر رہے ہیں۔

انجو کا کہنا ہے کہ شروع میں لوگوں نے یا تو ایسے بچوں کے لئے اسکول کھولنے کے لئے جگہ کرایہ پر نہیں دی۔ کوئی مدد کے لئے آگے آتا بھی تھا تو کچھ دنوں بعد وہ اپنا ہاتھ پیچھے کھینچ لیتا تھا۔

اب بھاما شاہ حنیف خان نے چورو کے دیپالسر میں ایک بیگھا زمین تعاون کی ہے جہاں اسکول کی عمارت کی تعمیر کا کام جاری ہے۔

Intro:चूरू। एक मां के जीवन में सबसे बड़ा सुख उसकी संतान की खुशियां होती है। बेटे-बेटी की जरा सी तकलीफ भी माता-पिता से सहन नहीं होती खासकर मां से। हम बात कर रहे है चूरू में विशेष बच्चों का स्कूल चलाने वाली अंजू नेहरा की। अंजू के जीवन में भी खुशियां आई। जब बेटे मधुर का जन्म हुआ। लेकिन कुछ समय बाद पता चला कि बेटा मंदबुद्धि है। तब मन को पीड़ा हुई। बेटा स्कूल जाने के काबिल हुआ तो विशेष बच्चों के स्कूल में दाखिला करवा दिया।
बस यही पर अंजू के मन में ख्याल आया कि उसे भी विशेष बच्चों के लिए कुछ करना चाहिए। विशेष बच्चों का भविष्य बनाने के लिए अंजू ने मुम्बई से स्पेशल डीएड कोर्स किया। साल 2013 में चूरू शहर में विशेष बच्चों को निशुल्क पढ़ना शुरू कर दिया। शुरू में दो बच्चों के साथ शुरू किए गए इस सेवा कार्य का धीरे-धीरे विस्तार होता गया। आज अंजू के मधुर स्पेशल शिक्षण संस्थान स्कूल में 70 विशेष बच्चों को निशुल्क पढ़ा रही है। स्कूल का नाम भी बेटे मधुर के नाम पर ही रखा है।


Body:: पति ने दिया पूरा साथ
विशेष बच्चों को निशुल्क पढ़ाने में अंजू के पति ने भी पूरा साथ दिया। नौ सेना से रिटायर्ड अंजू के पति की ज्यादातर पेंशन इन बच्चो पर ही खर्च हो रही। इतना ही नहीं वे स्कूल प्रबंधन में भी पूरा सहयोग कर रहे है।
: कई बार स्कूल करनी पड़ी शिफ्ट
अंजू नेहरा को स्कूल के संचालन में कई दिक्कतों का सामना करना पड़ा। किराए पर स्कूल चलाने वाली अंजू को साल 2013 से अब तक सात साल में कई बार स्कूल की जगह बदलनी पड़ी।हालांकि अभी वे जहां स्कूल चला रही है वो जगह उनके पास चार साल से है।
अंजू का कहना है कि शुरुआत में लोग या तो ऐसे बच्चों के लिए स्कूल खोलने के लिए जगह किराए पर देते ही नहीं थे। देने के बाद खाली भी जल्दी ही करवा लेते थे। हालांकि अब भामाशाह हनीफ खां ने चूरू में देपालसर में एक बीघा जमीन दान में दी है, जहां भवन निर्माण का काम चल रहा है।



Conclusion:बाइट: अंजू नेहरा, संचालक, मधुर स्पेशल शिक्षण संस्थान, चूरू।
मैंने मेरे मंदबुद्धि बेटे का स्पेशल स्कूल में दाखिल करवाया तभी यह ख्याल आया कि मुझे भी ऐसा स्कूल शुरू करना चाहिए। बाद में मुम्बई से डीएड कर चूरू में स्कूल शुरू कर दिया।मधुर स्पेशल में अभी 70 बच्चों के लिए 12 का स्टाफ है। स्कूल में 6 विशेष शिक्षक है, दो केयर टेकर है और बच्चों को लाने व ले जाने के लिए तीन गाड़ी ड्राइवर है। यहां बच्चों से फीस नहीं ली जाती है और स्टडी मेटेरियल भी फ्री है। यह सब व्यवस्था जनसहयोग से की जा रही है।
Last Updated : Feb 29, 2020, 6:12 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.