ETV Bharat / state

PFI Banned آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل نے پی ایف آئی پر پابندی کو درست کہا

author img

By

Published : Sep 28, 2022, 1:08 PM IST

گزشتہ کئی روز سے پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے خلاف قومی تفتیشی ایجنسیوں کی کوررائی کے بعد آج مرکزی حکومت اس تنظیم پر پانچ برس کے لیے پابندی عائد کر دی ہے۔ اس معاملے میں آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل نے حکومت فیصلے کو درست قرار دیا۔ Resentment of Ban on PFI

PFI Banned
آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل کے چیئرمین سید نصیر الدین چشتی

اجمیر: مرکزی حکومت نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر پانچ برس کے لیے پابندی عائد کردی ہے جس کے بعد سے مسلم تنظیموں و رہنماؤں میں ناراضگی پائی جا رہی ہے تاہم اس معاملے میں آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل نے حکومت ہند کے فیصلے کا استقبال کیا ہے۔ Central Government Banned Popular Front of India

آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل کے چیئرمین سید نصیر الدین چشتی

آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل کے چیئرمین سید نصیرالدین چشتی نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ پی ایف آئی پر پانچ برس کے لیے عائد کرنا حکومت کا فیصلہ صحیح ہے۔ سید نصیر الدین چشتی نے اس پابندی کو درست بتاتے ہوئے حکومت ہند کے فیصلے کا استقبال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے صحیح وقت پر صحیح فیصلہ لے کر بھارت میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھا ہے۔ سید نصیرالدین نے اپنے بیان میں کہا کہ ملک کے مسلمانوں کو ایسے وقت میں صبر سے کام لینا چاہیے۔

واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) اور اس کی ذیلی تنظیموں یا ملحقہ اداروں یا طلبہ ونگ پر پانچ سال کی مدت کے لیے فوری طور پر پابندی عائد کر دی ہے۔ معلومات کے مطابق پی ایف آئی کے علاوہ ری ہیب انڈیا فاؤنڈیشن (آر آئی ایف)، کیمپس فرنٹ آف انڈیا (سی ایف آئی)، آل انڈیا امام کونسل (اے آئی آئی سی)، نیشنل کنفیڈریشن آف ہیومن رائٹس آرگنائزیشن (این سی ایچ آر او)، نیشنل ویمن فرنٹ، جونیئر فرنٹ، ایمپاور انڈیا فاؤنڈیشن اور ری ہیب فاؤنڈیشن جیسی تنظیموں پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

گزشتہ روز نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) اور دیگر ایجنسیوں نے ملک بھر میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کے کئی مقامات پر چھاپے مارے۔ اترپردیش، مدھیہ پردیش، پنجاب، دہلی، کیرالہ، گجرات، کرناٹک اور آسام میں چھاپے مارے۔ تحقیقاتی ایجنسیوں نے گدشتہ روز صرف کرناٹک سے پی ایف آئی کے 75 ارکان کو حراست میں لیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ملک کے مختلف مقامات سے کل 180پی ایف آئی ممبران کو گرفتار کیا گیا۔

تفتیشی ایجنسیوں نے ملک کی آٹھ ریاستوں میں پی ایف آئی کے خلاف تازہ چھاپہ ماری، اس دوران پی ایف آئی کے 180 اراکین و عہداران کو گرفتار کیا گیا۔ تازہ چھاپے ماری میں آسام سے 25، مہاراشتڑ سے چھ، دہلی سے 30، کرناٹک سے 75، گجرات سے 10، اترپریش سے 25 اور مدھیہ پردیش سے 24 کارکنان کو گرفتار کیا گیا۔

اس کے علاوہ ریاست کیرالہ کے ضلع ملاپورم کے کانگریس پارٹی کے رکن پارلیمان اور لوک سبھا کے چیف وہپ کوڈیکنل سریش نے مرکز کی جانب سے پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) پر عائد کی گئی پابندی پر ردعمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے حکومت سے آر ایس ایس پر بھی پابندی لگانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس بھی پورے ملک میں ہندو فرقہ پرستی کو پھیلا رہا ہے، اس لئے آر ایس ایس پر بھی پابندی عائد ہونی چاہئے، صرف پی ایف آئی پر پابندی عائد ہونے سے کچھ نہیں ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آر ایس ایس اور پی ایف آئی دونوں برابر ہیں، اس لیے حکومت کو دونوں پر پابندی لگانی چاہیے۔ صرف پی ایف آئی ہی کیوں؟Congress leader Suresh demands ban on RSS

اجمیر: مرکزی حکومت نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر پانچ برس کے لیے پابندی عائد کردی ہے جس کے بعد سے مسلم تنظیموں و رہنماؤں میں ناراضگی پائی جا رہی ہے تاہم اس معاملے میں آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل نے حکومت ہند کے فیصلے کا استقبال کیا ہے۔ Central Government Banned Popular Front of India

آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل کے چیئرمین سید نصیر الدین چشتی

آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل کے چیئرمین سید نصیرالدین چشتی نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ پی ایف آئی پر پانچ برس کے لیے عائد کرنا حکومت کا فیصلہ صحیح ہے۔ سید نصیر الدین چشتی نے اس پابندی کو درست بتاتے ہوئے حکومت ہند کے فیصلے کا استقبال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے صحیح وقت پر صحیح فیصلہ لے کر بھارت میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھا ہے۔ سید نصیرالدین نے اپنے بیان میں کہا کہ ملک کے مسلمانوں کو ایسے وقت میں صبر سے کام لینا چاہیے۔

واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) اور اس کی ذیلی تنظیموں یا ملحقہ اداروں یا طلبہ ونگ پر پانچ سال کی مدت کے لیے فوری طور پر پابندی عائد کر دی ہے۔ معلومات کے مطابق پی ایف آئی کے علاوہ ری ہیب انڈیا فاؤنڈیشن (آر آئی ایف)، کیمپس فرنٹ آف انڈیا (سی ایف آئی)، آل انڈیا امام کونسل (اے آئی آئی سی)، نیشنل کنفیڈریشن آف ہیومن رائٹس آرگنائزیشن (این سی ایچ آر او)، نیشنل ویمن فرنٹ، جونیئر فرنٹ، ایمپاور انڈیا فاؤنڈیشن اور ری ہیب فاؤنڈیشن جیسی تنظیموں پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

گزشتہ روز نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) اور دیگر ایجنسیوں نے ملک بھر میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کے کئی مقامات پر چھاپے مارے۔ اترپردیش، مدھیہ پردیش، پنجاب، دہلی، کیرالہ، گجرات، کرناٹک اور آسام میں چھاپے مارے۔ تحقیقاتی ایجنسیوں نے گدشتہ روز صرف کرناٹک سے پی ایف آئی کے 75 ارکان کو حراست میں لیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ملک کے مختلف مقامات سے کل 180پی ایف آئی ممبران کو گرفتار کیا گیا۔

تفتیشی ایجنسیوں نے ملک کی آٹھ ریاستوں میں پی ایف آئی کے خلاف تازہ چھاپہ ماری، اس دوران پی ایف آئی کے 180 اراکین و عہداران کو گرفتار کیا گیا۔ تازہ چھاپے ماری میں آسام سے 25، مہاراشتڑ سے چھ، دہلی سے 30، کرناٹک سے 75، گجرات سے 10، اترپریش سے 25 اور مدھیہ پردیش سے 24 کارکنان کو گرفتار کیا گیا۔

اس کے علاوہ ریاست کیرالہ کے ضلع ملاپورم کے کانگریس پارٹی کے رکن پارلیمان اور لوک سبھا کے چیف وہپ کوڈیکنل سریش نے مرکز کی جانب سے پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) پر عائد کی گئی پابندی پر ردعمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے حکومت سے آر ایس ایس پر بھی پابندی لگانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس بھی پورے ملک میں ہندو فرقہ پرستی کو پھیلا رہا ہے، اس لئے آر ایس ایس پر بھی پابندی عائد ہونی چاہئے، صرف پی ایف آئی پر پابندی عائد ہونے سے کچھ نہیں ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آر ایس ایس اور پی ایف آئی دونوں برابر ہیں، اس لیے حکومت کو دونوں پر پابندی لگانی چاہیے۔ صرف پی ایف آئی ہی کیوں؟Congress leader Suresh demands ban on RSS

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.