ETV Bharat / state

اجمیر: ایک دن کا بادشاہ جس نے چمڑے کا سکہ رائج کیا - چمڑے کے حوض

بتایا جاتا ہے کہ نظام سقہ نے بادشاہ ہمایوں کو دریا میں ڈوبنے سے بچایا تھا اور تب بادشاہ ہمایوں نے نظام سقہ کو ایک دن کی بادشاہت سے نوازا تھا۔ اس درمیان ایک دن کے اندر چمڑے کے سکّے بھی چلائے گئے تھے۔ دیکھتے ہیں اس دلچسپ کہانی پر اجمیر سے ہماری ایک خاص رپورٹ۔۔۔

ajmer-king-of-the-one-day-who-introduced-leather-coin
اجمیر: ایک دن کا بادشاہ جس نے چمڑے کا سکہ رائج کیا
author img

By

Published : Feb 18, 2021, 12:09 PM IST

Updated : Feb 18, 2021, 12:44 PM IST

سلطان الہند حضرت خواجہ غریب نوازؒ کا 809واں عرس جاری ہے۔ عرس کے دوران ہم آپ کو ایک ایسے واقعے سے روبرو کرانے جارہے ہیں، جس کو سن کر شاید آپ کی معلومات میں اضافہ ہو اور دلچسپی کا باعث بھی بنے۔

اجمیر: ایک دن کا بادشاہ جس نے چمڑے کا سکہ رائج کیا

خواجہ غریب نواز کے دربار میں ایک ایسا مزار ہے جس کو 'ایک دن کے بادشاہ' کا مزار کہا جاتا ہے۔

دراصل یہ واقعہ اس وقت کا ہے جب مغل بادشاہ نصیر الدین محمد ہمایوں، شیر شاہ سوری سے شکست کھانے کے بعد دہلی واپس آ رہا تھا کہ راستے میں دریا پڑا، اُسے تیرنا نہیں آتا تھا، دریا کے کنارے پر نظام نامی سقّہ اپنے مشکیزے میں پانی بھر رہا تھا، اُس نے ہمایوں کو دریا پار کرانے میں مدد کی تھی۔

ہمایوں کو جب دوبارہ اقتدار نصیب ہوا تو اس نے سقّہ کو اپنے دربار میں بلوایا اور اس کی خواہش پر اپنا تاج اس کے سر پر رکھ کر اسے ایک دن کی بادشاہت عنایت کی تھی۔ اس درمیان نظام سقہ نے ایک دن کے لیے چمڑے کے سکّے بھی چلائے تھے۔

آج بھی اجمیر میں عرس کے دوران ماشکی یعنی عباسی سماج کے افراد لوگوں کو مشکیزے سے پانی پلاتے ہیں اور وضو بھی کراتے ہیں۔ وہیں دہلی کے ماشکی، نظام سقہ کی یاد میں جامع مسجد کی سیڑھیوں اور ہمایوں کے مزار پر چاندی کے کٹوروں میں لوگوں کو پانی پلاتے ہیں۔ یہاں کی ایک گلی بھی نظام سقّہ کے نام سے منسوب ہے۔

ماشکی کون ہوتے ہیں اور ان کی تاریخ کیا ہے؟

ماشکی فارسی لفظ 'مَشک' سے نکلا ہے، جس کے معنی چمڑے کا ایسا بیگ ہے، جس میں پانی بھرا جاتا ہو۔ ماشکی ایک قدیم پیشہ ہے۔ عربوں کے یہاں اس کا باقاعدہ محکمہ قائم تھا۔ خانہ کعبہ کے انتظامات کی ذمہ داریاں مختلف قبائل میں تقسیم تھیں۔ ان میں’سقایہ‘ یعنی پانی کا انتظام بنو ہاشم کے ذمے تھا۔

مکہ میں پانی کی قلت تھی اور حج کے موقع پر ہزاروں حاجیوں کے لیے پانی کا خاص انتظام کیا جاتا تھا۔ اس کے لیے چمڑے کے حوض بنوا کر اُنہیں صحنِ کعبہ میں رکھا جاتا اور آس پاس کے چشموں سے پانی منگوا کر اُنہیں بھر دیا جاتا تھا۔

ماشکی کا ایک دوسرا نام سقّہ، سقایہ سے نکلا ہے، جس کے معنے، پانی کا انتظام کرنے والا یا پانی پلانے والا ہے۔

تاریخ میں ایک ماشکی ایسا بھی گزرا ہے، جسے ایک دن کی بادشاہت نصیب ہوئی تھی، جس کا اوپر ذکر ہوا۔ یہ نظام سقّہ تھا، جس کی مزار اجمیر درگاہ میں موجود ہے۔

مغل دَور میں بھی ماشکی تھے، جو کنوئیں سے پانی نکال کر مشکیزہ گدھے پر لاد کر گھر گھر پانی پہنچانے کا کام کیا کرتے تھے۔ انگریز فوج بھی اُن سے خدمات لیتی تھی۔

بعض ماشکی اپنے آپ کو شیخ عباسی کہلوانا پسند کرتے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ واقعہ کربلا میں عباسؓ علم دار اپنے مشکیزے سے پانی بھرتے ہوئے شہید ہوئے تھے اور ہمارا کام بھی پیاسوں کی پیاس بجھانا ہے۔ انڈیا میں ماشکیوں کی ایک باقاعدہ برادری 'آل انڈیا جماعت العباسی' کے نام سے موجود ہے، جب کہ دوسری برادری 'مہاراشڑا بہشتی سماج' کہلاتی ہے۔

سلطان الہند حضرت خواجہ غریب نوازؒ کا 809واں عرس جاری ہے۔ عرس کے دوران ہم آپ کو ایک ایسے واقعے سے روبرو کرانے جارہے ہیں، جس کو سن کر شاید آپ کی معلومات میں اضافہ ہو اور دلچسپی کا باعث بھی بنے۔

اجمیر: ایک دن کا بادشاہ جس نے چمڑے کا سکہ رائج کیا

خواجہ غریب نواز کے دربار میں ایک ایسا مزار ہے جس کو 'ایک دن کے بادشاہ' کا مزار کہا جاتا ہے۔

دراصل یہ واقعہ اس وقت کا ہے جب مغل بادشاہ نصیر الدین محمد ہمایوں، شیر شاہ سوری سے شکست کھانے کے بعد دہلی واپس آ رہا تھا کہ راستے میں دریا پڑا، اُسے تیرنا نہیں آتا تھا، دریا کے کنارے پر نظام نامی سقّہ اپنے مشکیزے میں پانی بھر رہا تھا، اُس نے ہمایوں کو دریا پار کرانے میں مدد کی تھی۔

ہمایوں کو جب دوبارہ اقتدار نصیب ہوا تو اس نے سقّہ کو اپنے دربار میں بلوایا اور اس کی خواہش پر اپنا تاج اس کے سر پر رکھ کر اسے ایک دن کی بادشاہت عنایت کی تھی۔ اس درمیان نظام سقہ نے ایک دن کے لیے چمڑے کے سکّے بھی چلائے تھے۔

آج بھی اجمیر میں عرس کے دوران ماشکی یعنی عباسی سماج کے افراد لوگوں کو مشکیزے سے پانی پلاتے ہیں اور وضو بھی کراتے ہیں۔ وہیں دہلی کے ماشکی، نظام سقہ کی یاد میں جامع مسجد کی سیڑھیوں اور ہمایوں کے مزار پر چاندی کے کٹوروں میں لوگوں کو پانی پلاتے ہیں۔ یہاں کی ایک گلی بھی نظام سقّہ کے نام سے منسوب ہے۔

ماشکی کون ہوتے ہیں اور ان کی تاریخ کیا ہے؟

ماشکی فارسی لفظ 'مَشک' سے نکلا ہے، جس کے معنی چمڑے کا ایسا بیگ ہے، جس میں پانی بھرا جاتا ہو۔ ماشکی ایک قدیم پیشہ ہے۔ عربوں کے یہاں اس کا باقاعدہ محکمہ قائم تھا۔ خانہ کعبہ کے انتظامات کی ذمہ داریاں مختلف قبائل میں تقسیم تھیں۔ ان میں’سقایہ‘ یعنی پانی کا انتظام بنو ہاشم کے ذمے تھا۔

مکہ میں پانی کی قلت تھی اور حج کے موقع پر ہزاروں حاجیوں کے لیے پانی کا خاص انتظام کیا جاتا تھا۔ اس کے لیے چمڑے کے حوض بنوا کر اُنہیں صحنِ کعبہ میں رکھا جاتا اور آس پاس کے چشموں سے پانی منگوا کر اُنہیں بھر دیا جاتا تھا۔

ماشکی کا ایک دوسرا نام سقّہ، سقایہ سے نکلا ہے، جس کے معنے، پانی کا انتظام کرنے والا یا پانی پلانے والا ہے۔

تاریخ میں ایک ماشکی ایسا بھی گزرا ہے، جسے ایک دن کی بادشاہت نصیب ہوئی تھی، جس کا اوپر ذکر ہوا۔ یہ نظام سقّہ تھا، جس کی مزار اجمیر درگاہ میں موجود ہے۔

مغل دَور میں بھی ماشکی تھے، جو کنوئیں سے پانی نکال کر مشکیزہ گدھے پر لاد کر گھر گھر پانی پہنچانے کا کام کیا کرتے تھے۔ انگریز فوج بھی اُن سے خدمات لیتی تھی۔

بعض ماشکی اپنے آپ کو شیخ عباسی کہلوانا پسند کرتے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ واقعہ کربلا میں عباسؓ علم دار اپنے مشکیزے سے پانی بھرتے ہوئے شہید ہوئے تھے اور ہمارا کام بھی پیاسوں کی پیاس بجھانا ہے۔ انڈیا میں ماشکیوں کی ایک باقاعدہ برادری 'آل انڈیا جماعت العباسی' کے نام سے موجود ہے، جب کہ دوسری برادری 'مہاراشڑا بہشتی سماج' کہلاتی ہے۔

Last Updated : Feb 18, 2021, 12:44 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.