ETV Bharat / state

'منتخب حکومت گرانے کی کوشش جمہوریت کا قتل' - ajay makan said on union minister gajendra

سابق مرکزی وزیر اجے ماکن نے ہوٹل فیئر ماؤنٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جمہوری طور پر منتخب حکومت کو پیسوں کی طاقت سے گرانے کی کوشش کرنا دراصل جمہوریت کا قتل کرنا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ اگر آنے والے وقتوں میں اسے نہیں روکا گیا تو عوام کا انتخابات اور جمہوریت سے اعتماد ختم ہو جائے گا۔

Former Union Minister Ajay Maken talking to reporters outside Hotel Fair Mount
سابق مرکزی وزیر اجے ماکن نے ہوٹل فیئر ماؤنٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے
author img

By

Published : Jul 19, 2020, 6:07 PM IST

راجستھان میں گزشتہ کچھ دنوں سے جاری سیاسی رسہ کشی میں کانگریس اور بی جے پی دونوں جماعتوں کے رہنما پریس کانفرنسوں کے ذریعے بیانات دے رہے ہیں، اسی ضمن میں کانگریس کے رہنما اور سابق مرکزی وزیر اجے ماکن نے موجودہ مرکزی وزیر گجیندر سنگھ شیکھاوت کو برخاست کرنے کی بات کہی ہے۔

سابق مرکزی وزیر اجے ماکن نے ہوٹل فیئر ماؤنٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے

اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ 17 جولائی کو جب راجستھان ایس او جی کی ٹیم مانیسر پہنچی تو ہریانہ پولیس نے اراکین اسمبلی کو بھاگنے کا موقع دیا اور ایس او جی کو اندر جانے سے روک دیا گیا، اس واقعے میں بی جے پی کا کوئی کردار نہیں ہے تو پھر باغی ایم ایل اے صرف بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں ہی کیوں پناہ لے رہے ہیں، بی جے پی کی ہریانہ حکومت نے کانگریس کے اراکین اسمبلی کو چور دروازے سے بھگانے کا کام کیا تاکہ تحقیقات نہ ہوسکیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر آڈیو میں ایم ایل اے کی آواز نہیں ہے تو پھر وہ آواز کے نمونے کیوں نہیں دے رہے ہیں۔ ماکن نے گجیندر سنگھ شیکھاوت پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ گجیندر سنگھ شیکھاوت کو استعفیٰ دینا چاہئے تاکہ ایس او جی کی تحقیقات میں کوئی پریشانی نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر گجیندر سنگھ شیکھاوت کو بھی اپنی آواز کا نمونہ دینا چاہئے، گجندر سنگھ تحقیقات سے کیوں خوفزدہ ہیں، مرکزی حکومت سی بی آئی کو دھمکی دے رہی ہے اور ایس او جی کی تحقیقات کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ماکن نے کہا کہ اگر خرید و فروخت کے عمل میں بی جے پی کا کوئی کردار نہیں ہے تو پھر مرکزی حکومت ای ڈی اور انکم ٹیکس کا کیوں دباؤ ڈال رہی ہے، مرکزی وزیر گجندر سنگھ آواز کا نمونہ دینے سے کیوں ڈرتے ہیں اس کا مطلب ہے کہ ان کی آواز آڈیو میں ہے۔

اجے ماکن نے کہا کہ اے سی بی کی ایف آئی آر نے راجستھان حکومت گرانے کی سازش کو بے نقاب کردیا ہے، بی جے پی عوامی رائے کو اغوا کرنے کی سازش کر رہی ہے اور اب اس مکروہ سازش کا انکشاف ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر گجندر سنگھ شیکھاوت کو فوری طور پر برخاست کیا جانا چاہیے، راجستھان کے 8 کروڑ عوام اس سازش کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔ مانیسر کے ہوٹل میں جس طرح سے کانگریس کے ممبران اسمبلی کو ہریانہ کی بی جے پی حکومت نے گیسٹ ہاؤس میں رکھا گیا ہے، یہ خود ہی بی جے پی کے گٹھ جوڑ کو ثابت کرتا ہے، ہریانہ کی کھٹر حکومت نے راجستھان کانگریس کے ایم ایل اے کو کافی زیادہ سیکیورٹی میں رکھنا اس بات کا ثبوت ہے کہ اس سازش کا اصلی سردار بی جے پی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو امت شاہ کے ذریعہ دہلی کے الگ الگ فائیو اسٹار ہوٹلوں میں رکھے گئے ہیں اور راجستھان پولیس کی تفتیش میں خلل ڈالتے ہوئے انہیں بار بار تبدیل کیا جارہا ہے، کبھی کبھی خبر آتی ہے کہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو بی جے پی کے زیر اقتدار کرناٹک یا بی جے پی کے زیر اقتدار مدھیہ پردیش میں لے جایا جائے گا۔ یہ خود ہی بی جے پی کی ملی بھگت سازش کا ثبوت ہے۔

اس ضمن میں کانگریس کے پانچ سوال:

1- مرکزی وزیر گجندر شیکھاوت نے کہا کہ ان کی آواز آڈیو ٹیپ میں نہیں ہے تو پھر گجندر شیکھاوت اپنی آواز کا نمونہ دینے سے کیوں انکار کر رہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں بدعنوانی کی روک تھام ایکٹ میں مقدمہ درج ہونے کے بعد گجیندر سنگھ شیکھاوت کو کیوں اپنے عہدے سے برخاست نہیں کیا جارہا ہے۔

2- بی جے پی کی ہریانہ اور دہلی پولیس گیجندر سنگھ شیکھاوت، بھنور لال شرما اور وشویندر سنگھ کے صوتی نمونے کیوں روک رہی ہے۔ اگر یہ تینوں ہی قصوروار نہیں ہیں تو پھر آواز کا نمونہ دینے سے ان کو کیا خطرہ ہے۔

3- کیا مرکز کی بی جے پی حکومت سی بی آئی کو دھمکی اس لیے دے رہی ہے کیونکہ مرکزی حکومت کے بہت سے دیگر اعلی عہدوں پر بیٹھے لوگ ایم ایل اے کی خریداری میں ملوث ہیں اور ایک مناسب تحقیقات سے ان کا چہرہ بے نقاب ہوجائے گا؟

4- کیا ملک کو اعتماد میں نہیں لینا چاہئے کہ کالا دھن کہاں سے آرہا ہے۔ یہ کالا دھن کون فراہم کررہا ہے؟ راجستھان حکومت گرانے کے لیے کالے دھن کے اس تبادلے میں لوگوں کا چہرہ بے نقاب نہیں ہونا چاہئے؟

5- اگر بی جے پی کا کوئی کردار نہیں ہے تو پھر کیوں مرکزی حکومت سے لیکر ہریانہ حکومت، انکم ٹیکس، ای ڈی، ہریانہ پولیس اور دہلی پولیس کو کانگریس کے اراکین اسمبلی کو خصوصی تحفظ دینے اور انہیں راجستھان پولیس کی تفتیش سے الگ رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں؟

راجستھان میں گزشتہ کچھ دنوں سے جاری سیاسی رسہ کشی میں کانگریس اور بی جے پی دونوں جماعتوں کے رہنما پریس کانفرنسوں کے ذریعے بیانات دے رہے ہیں، اسی ضمن میں کانگریس کے رہنما اور سابق مرکزی وزیر اجے ماکن نے موجودہ مرکزی وزیر گجیندر سنگھ شیکھاوت کو برخاست کرنے کی بات کہی ہے۔

سابق مرکزی وزیر اجے ماکن نے ہوٹل فیئر ماؤنٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے

اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ 17 جولائی کو جب راجستھان ایس او جی کی ٹیم مانیسر پہنچی تو ہریانہ پولیس نے اراکین اسمبلی کو بھاگنے کا موقع دیا اور ایس او جی کو اندر جانے سے روک دیا گیا، اس واقعے میں بی جے پی کا کوئی کردار نہیں ہے تو پھر باغی ایم ایل اے صرف بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں ہی کیوں پناہ لے رہے ہیں، بی جے پی کی ہریانہ حکومت نے کانگریس کے اراکین اسمبلی کو چور دروازے سے بھگانے کا کام کیا تاکہ تحقیقات نہ ہوسکیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر آڈیو میں ایم ایل اے کی آواز نہیں ہے تو پھر وہ آواز کے نمونے کیوں نہیں دے رہے ہیں۔ ماکن نے گجیندر سنگھ شیکھاوت پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ گجیندر سنگھ شیکھاوت کو استعفیٰ دینا چاہئے تاکہ ایس او جی کی تحقیقات میں کوئی پریشانی نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر گجیندر سنگھ شیکھاوت کو بھی اپنی آواز کا نمونہ دینا چاہئے، گجندر سنگھ تحقیقات سے کیوں خوفزدہ ہیں، مرکزی حکومت سی بی آئی کو دھمکی دے رہی ہے اور ایس او جی کی تحقیقات کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ماکن نے کہا کہ اگر خرید و فروخت کے عمل میں بی جے پی کا کوئی کردار نہیں ہے تو پھر مرکزی حکومت ای ڈی اور انکم ٹیکس کا کیوں دباؤ ڈال رہی ہے، مرکزی وزیر گجندر سنگھ آواز کا نمونہ دینے سے کیوں ڈرتے ہیں اس کا مطلب ہے کہ ان کی آواز آڈیو میں ہے۔

اجے ماکن نے کہا کہ اے سی بی کی ایف آئی آر نے راجستھان حکومت گرانے کی سازش کو بے نقاب کردیا ہے، بی جے پی عوامی رائے کو اغوا کرنے کی سازش کر رہی ہے اور اب اس مکروہ سازش کا انکشاف ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر گجندر سنگھ شیکھاوت کو فوری طور پر برخاست کیا جانا چاہیے، راجستھان کے 8 کروڑ عوام اس سازش کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔ مانیسر کے ہوٹل میں جس طرح سے کانگریس کے ممبران اسمبلی کو ہریانہ کی بی جے پی حکومت نے گیسٹ ہاؤس میں رکھا گیا ہے، یہ خود ہی بی جے پی کے گٹھ جوڑ کو ثابت کرتا ہے، ہریانہ کی کھٹر حکومت نے راجستھان کانگریس کے ایم ایل اے کو کافی زیادہ سیکیورٹی میں رکھنا اس بات کا ثبوت ہے کہ اس سازش کا اصلی سردار بی جے پی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو امت شاہ کے ذریعہ دہلی کے الگ الگ فائیو اسٹار ہوٹلوں میں رکھے گئے ہیں اور راجستھان پولیس کی تفتیش میں خلل ڈالتے ہوئے انہیں بار بار تبدیل کیا جارہا ہے، کبھی کبھی خبر آتی ہے کہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو بی جے پی کے زیر اقتدار کرناٹک یا بی جے پی کے زیر اقتدار مدھیہ پردیش میں لے جایا جائے گا۔ یہ خود ہی بی جے پی کی ملی بھگت سازش کا ثبوت ہے۔

اس ضمن میں کانگریس کے پانچ سوال:

1- مرکزی وزیر گجندر شیکھاوت نے کہا کہ ان کی آواز آڈیو ٹیپ میں نہیں ہے تو پھر گجندر شیکھاوت اپنی آواز کا نمونہ دینے سے کیوں انکار کر رہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں بدعنوانی کی روک تھام ایکٹ میں مقدمہ درج ہونے کے بعد گجیندر سنگھ شیکھاوت کو کیوں اپنے عہدے سے برخاست نہیں کیا جارہا ہے۔

2- بی جے پی کی ہریانہ اور دہلی پولیس گیجندر سنگھ شیکھاوت، بھنور لال شرما اور وشویندر سنگھ کے صوتی نمونے کیوں روک رہی ہے۔ اگر یہ تینوں ہی قصوروار نہیں ہیں تو پھر آواز کا نمونہ دینے سے ان کو کیا خطرہ ہے۔

3- کیا مرکز کی بی جے پی حکومت سی بی آئی کو دھمکی اس لیے دے رہی ہے کیونکہ مرکزی حکومت کے بہت سے دیگر اعلی عہدوں پر بیٹھے لوگ ایم ایل اے کی خریداری میں ملوث ہیں اور ایک مناسب تحقیقات سے ان کا چہرہ بے نقاب ہوجائے گا؟

4- کیا ملک کو اعتماد میں نہیں لینا چاہئے کہ کالا دھن کہاں سے آرہا ہے۔ یہ کالا دھن کون فراہم کررہا ہے؟ راجستھان حکومت گرانے کے لیے کالے دھن کے اس تبادلے میں لوگوں کا چہرہ بے نقاب نہیں ہونا چاہئے؟

5- اگر بی جے پی کا کوئی کردار نہیں ہے تو پھر کیوں مرکزی حکومت سے لیکر ہریانہ حکومت، انکم ٹیکس، ای ڈی، ہریانہ پولیس اور دہلی پولیس کو کانگریس کے اراکین اسمبلی کو خصوصی تحفظ دینے اور انہیں راجستھان پولیس کی تفتیش سے الگ رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں؟

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.