مودی نے سوال کیا کہ بہن جی نے الور واقعہ کی مذمت کی ہے۔ لیکن وہ اس بات سے واقف نہیں ہیں۔ کہ بی ایس پی راجستھان میں کانگریس حکومت کو حمایت دے رہی ہے۔ اگر وہ حقیقی معنوں میں دلتوں کے لیے فکر مند ہیں۔ تو پھر وہ ریاستی حکومت سے اپنی حمایت واپس کیوں نہیں لے لیتیں۔
پہلے کشی نگر اور پھر دیوریا میں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے پورے اپوزیشن پر اصل مسائل کو نظر انداز کرنے اور ’ہوا تو ہوا‘ جیسا تبصرہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس صرف ایک جواب ہے اور وہ ہے ’ہوا تو ہوا‘ جو عوام کے تئیں ان کے غرور کو ثابت کرتا ہے۔
کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں کی نیت صحیح نہیں ہے۔وہ کچھ بھی کرنا نہیں چاہتے ہیں۔کسی بھی مسئلہ کے تئیں ان کا رویہ’ہوا تو ہوا‘ ہے۔میں نے گذشتہ پانچ سالوں میں ان کے اس رویہ کو تبدیل کیا ہے۔
دیوریا میں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ ایس پی۔ بی ایس پی میں دہشت گردی سے نپٹنے کی طاقت نہیں ہے۔ ان کے پاس ملک کی ترقی کے لیے کوئی پالیسی نہیں ہے۔
غریب عوام نے کانگریس ایس پی۔اور بی ایس پی اقتدار میں لانے میں اہم کردار ادا کیا اور بعد میں انہیں پارٹیوں نے غریبوں کو لوٹا۔ان پارٹیوں کے رہنماؤں نے غریبوں کے ساتھ مذاق کیا ہے۔اور انہیں دھوکہ دیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ملک میں غریبی غریبوں کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ غریبوں کو لوٹنے کی وجہ سے ملک میں غریبی ہے۔کچھ لوگوں نے غریبوں کی زندگی کو بدتر بنا دیا ہے۔کانگریس، ایس پی۔ بی ایس پی دہشت گردی سے نپٹنے نہ کہ طاقت ہے اور نہ ہی اس کے تئیں وہ سنجیدہ ہیں۔یہ پارٹیاں گلی کے غنڈوں پر تو لگام لگا نہیں سکتی تو دہشت گردی پر کیا لگام لگائیں گی۔