بھارتی ریاست راجستھان کے جھونجھنو نگر پریشد کے سابق چیئرمین خالد حسین کے خلاف راجستھان مسلم پریشد تنظیم کی جانب سے الزم تراشی شروع کر دی گئی ہے۔
سابق چیئرمین خالد حسین پر راجستھان مسلم پریشد تنظیم کے عہدیداران کی جانب سے بڑا الزام عائد کیا گیا ہے، ان کا کہنا ہے 'سال 2013 میں جھونجھنو شہر کے گوٹا موڑ کے آس پاس ایک معاہدہ ہوا تھا، اس معاہدہ میں سابق جھونجھنو چیئرمین کی بیوی ناظمہ بانو بھی شامل ہیں جو موجودہ وقت میں جھونجھنو شہر میں پارشد ہیں'۔
انہوں نے کہا 'اس پورے معاملے کے متعلق ہم نے مسلم وقف بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر خانو خان بودھوالی کو ایک میمورینڈم دیا ہے، اس میمورنڈم میں ہم نے یہ مطالبہ کیا ہے کہ پورے معاملے کی سی بی آئی سے جانچ کروائی جائے'۔
یونوس چوپدار کا کہنا ہے 'سال 2015 میں جھونجھنو شہر کے کمشنر کی جانب سے جانچ کی گئی تھی جس میں یہ صاف طور پر کہا گیا تھا کہ جو بھی یہ معاہدہ کیا گیا ہے وہ غلط ہے'ْ۔
انہوں نے کہا 'اگر ہمارے مطالبات کو نہیں مانا جاتا تو جلد ہی بڑا احتجاج کیا جائے گا'۔
یہ بھی پڑھیے
راجیو گاندھی کے قتل کی ملزمہ نلینی نے خودکشی کی کوشش کی
واضح رہے کہ راجستھان مسلم بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر خانو خان بودھوالی خود جھونجھنو میں جاکر وقف جائیداد کی حالات کا جائزہ لے کر آئے تھے، لیکن وہاں پر بھی خان کے سامنے خالد حسین کا ذکر ہوا تھا۔