لدھیانہ :ایک حادثے نے سب کچھ بدل دیا: لدھیانہ کی پونم پٹھانی نہ صرف لاشوں کی آخری رسومات ادا کرتی ہیں بلکہ اپنی روزی روٹی کے لئے سخت محنت کرتی ہیں۔ لڑکیوں کو اپنے دفاع کی تربیت دیتی ہیں۔ پونم اب تک سو سے زیادہ لاوارث لاشوں کی آخری رسومات ادا کر چکی ہیں۔ چنانچہ انہوں نے ان سب کےلیے اپنی جانب سے ہی اخراجات برداشت کئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کام کے لئے وہ کسی سماجی خدمت تنظیم کی مدد نہیں لیتی، ان کے ساتھ ایک حادثہ پیش آیا جس کے بعد انہوں نے سماجی خدمت انجان دینے کا سلسلہ شروع کیا۔لوگوں کے دکھ کو بھی سمجھنا شروع کیا۔ وہ پنجاب کے نوجوانوں کو منشیات سے دور رکھنے کی تمام تر کوششیں کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ خون عطیہ کیمپ کا بھی انعقاد کرتی ہیں ۔
وہیل چیئر سے جم تک کا سفر: پونم نے انکشاف کیا کہ 2019 میں ایک حادثہ پیش آیا جس میں وہ شدید طور پر زخمی ہو گئیں۔ ڈاکٹروں نے انہیں کہا کہ وہ اپنی ٹانگ کاٹنا پڑ سکتا ہے۔لیکن انہوں نے ٹانگ کاٹنے سے انکار کر دیا۔ تین چار سرجریوں کے بعد وہ وہیل چیئر کے ذریعہ ادھیر ادھر جانے لگی۔لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری ۔ پھر انہوں نے جم شروع کیا اور آہستہ آہستہ اپنے پیروں پر اٹھ کھڑی ہوئی۔
کووڈ کے دوران لاوارث لاشوں کی آخری رسومات کا کام شروع کیا: پونم نے کہا کہ انہوں نے کوویڈ کے دوران لاوارث لاشوں کی آخری رسومات ادا کرنے کام شروع کیا۔ ایک لڑکی کے والد جو میرے جم میں آتے تھے۔وہ انتقال کر گئے تھے۔ سب سے پہلے وہ ان کی آخری رسومات کے لئے شمشان گھاٹ پہنچی، جس کے بعد انہوں نے دیکھا کہ وہاں ایسی متعدد لاشیں پڑی تھیں جن کا کوئی پرسان حال نہیں تھا اس کے بعد انہوں نے لاوارث لاشوں کو جلانا شروع کر دیا۔
منشیات کے برے اثرات سے آگاہ: پونم پٹھانی سماجی خدمت کے ساتھ لڑکیوں کو سیلف ڈیفنس سکھاتی ہیں۔اسکولوں میں کیمپ بھی لگاتی ہیں، یہی نہیں بلکہ وہ نوجوانوں کو منشیات سے دور رہنے کی ترغیب بھی دیتی ہیں۔ پونم نے کہا کہ پنجاب میں نوجوان نسل منشیات کی دلدل میں دھنس رہی ہے۔ نوجوانوں کو منشیات سے دور رکھ کر سماجی کاموں کی طرف راغب کرنا ہے تو سب سے اہم اور آسان طریقہ یہ ہے انہیں جم لاجائے۔
یہ بھی پڑھیں:Multi Purpose Kashmiri Plant اسبند: کئی مواقع پر استعمال ہونے والا کشمیری پودا