ETV Bharat / state

امت شاہ کے بعد امریندر سنگھ کی اجیت ڈوبھال سے ملاقات

پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ کپیٹن امریندر سنگھ نے قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوبھال سے ملاقات کرنے پہنچے۔ کیپٹن نے گزشتہ روز مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کی تھی۔

captain amarinder singh meets NSA Ajit Doval in Delhi
captain amarinder singh meets NSA Ajit Doval in Delhi
author img

By

Published : Sep 30, 2021, 1:31 PM IST

Updated : Sep 30, 2021, 1:45 PM IST

پنجاب کانگریس میں سیاسی بحران ختم ہونے کا نام نہیں رہا ہے کیوں کہ پارٹی سے ناراض سابق وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے امت شاہ کے بعد قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوبھال سے ملاقات کی جس کے بعد ایک بار پھر سیاسی گلیاروں میں چہ مگوئیاں شروع ہوگئی ہے۔

امریندر سنگھ کی اجیت ڈوبھال سے ملاقات کے بعد یہ سمجھا جا رہا ہے کہ انہوں نے پنجاب کی پاکستان سے جُڑی سرحد پر ڈرون سے ہتھیار گرائے جانے سمیت کئی دیگر سیکورٹی نقاط پر بات کی۔

وہیں امریندر سنگھ سے بات کرنے کے بعد اجیت ڈوبھال مشاورت کے لیے وزیر داخلہ امت شاہ کی رہائش گاہ پر پہنچے ہیں۔

اس کے علاوہ بی جے پی ذرائع نے بتایا کہ پارٹی میں شمولیت کا فیصلہ کیپٹن امریندر سنگھ پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ اگر وہ پارٹی میں شامل نہیں ہوتے ہیں تو بی جے پی باہر سے ان کی حمایت کر سکتی ہے۔ تاہم کئی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ کیپٹن نے وزیر داخلہ امت شاہ سے پنجاب میں سیاسی عدم استحکام اور سرحدی علاقے کی سکیورٹی کے حوالے سے ملاقات کی تھی۔

اس قبل گزشتہ رو پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ملنے ان کی رہائش گاہ پر پہنچے تھے۔

شاہ اور امریندر کی یہ ملاقات پنجاب میں سیاسی ہلچل کے درمیان اہم سمجھی جا رہی ہے۔

بتادیں کہ کیپٹن امریندر سنگھ 18 ستمبر کو پنجاب کے وزیراعلیٰ کے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد سے کانگریس سے ناراض چل رہے ہیں۔ امریندر سنگھ نے نوجوت سنگھ سدھو کے لیے خاص طور پر جارحانہ رویہ اختیار کیا ہے۔

اس سے قبل بی جے پی کے رکن پارلیمان شویت ملِک نے کہا تھا کہ امریندر سنگھ امت شاہ سے ملاقات کریں گے۔ راجیہ سبھا رکن اور بی جے پی کے سابق ریاستی صدر شویت ملک کا کہنا ہے کہ بھارت کی سب سے پرانی پارٹی(کانگریس) اپنے ارکان کو متحد رکھنے میں ناکام ہو رہی ہے۔ کانگریس ٹوٹ رہی ہے۔ شویت ملک نے سدھو پر تنقید کی۔

سدھو کے استعفیٰ پر انہوں نے کہا کہ 'جب وہ (سدھو) بی جے پی میں تھے تو اپنی بات منوانے کے لیے ضد پر اڑ جاتے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ استعفیٰ صرف بلیک میلنگ ہے۔

  • کیپٹن آئے تو بی جے پی کو بھی فائدہ ہوگا

دراصل پنجاب کے وزیراعلیٰ کا عہدہ چھوڑ کر کیپٹن امریندر سنگھ نے واضح کر دیا ہے کہ آپشن کھلا ہے۔ پچھلے کچھ دنوں سے بی جے پی لیڈر بھی کیپٹن کی تعریف کرتے نہیں تھک رہے ہیں۔ امریندر سنگھ کی بی جے پی سے قربت بڑھ رہی ہے۔ کیپٹن کا کسانوں میں دبدبہ ہے اور دونوں کا امتزاج کیپٹن اور بی جے پی کے لیے ایک فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔

  • زرعی قوانین کے بعد سے بدلی ہے بی جے پی کی پوزیشن

مرکزی حکومت کی جانب سے لائے گئے تین زرعی قوانین نے پنجاب میں نمایاں اثر ڈالا ہے۔ زرعی قوانین کے نفاذ کے بعد پنجاب کے کسانوں نے احتجاج شروع کر دیا۔ بعد میں یہ ہریانہ اور پھر اتر پردیش تک پھیل گیا اور پورے ملک میں بی جے پی کی مرکزی حکومت کے لیے ایک بڑا درد سر بن گیا۔ خاص طور پر شمالی ہند میں جب پانچ ریاستوں میں جلد ہی انتخابات ہونے والے ہیں۔

پنجاب میں 25 سال پُرانا اکالی دل اور بی جے پی اتحاد زرعی قوانین کی وجہ سے ٹوٹ گیا ہے اور پنجاب میں حاشیے پر کھڑی بی جے پی کے پاس کوئی راستہ نہیں ہے اس لیے وہ کیپٹن امریندر سنگھ میں امید کی کِرن دیکھ رہی ہے۔

کیپٹن نے کانگریس میں اپنے خلاف شروع کی گئی مہم کو اپنی ذلالت محسوس کی اور بالآخر وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

  • سدھو کے استعفیٰ کا پیغام جائے گا؟

وزارت اعلیٰ سے استعفیٰ کے بعد سے کیپٹن امریندر سنگھ خاموش ہیں لیکن منگل کو ایک اہم پیش رفت میں پنجاب کانگریس کے صدر نوجوت سدھو نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا جس سے پنجاب کے لوگوں اور کانگریس کارکنان میں اچھا پیغام نہیں گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ سدھو کو وزراء کا انتخاب اور محکموں کی تقسیم پسند نہیں تھی۔

پنجاب کانگریس میں سیاسی بحران ختم ہونے کا نام نہیں رہا ہے کیوں کہ پارٹی سے ناراض سابق وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے امت شاہ کے بعد قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوبھال سے ملاقات کی جس کے بعد ایک بار پھر سیاسی گلیاروں میں چہ مگوئیاں شروع ہوگئی ہے۔

امریندر سنگھ کی اجیت ڈوبھال سے ملاقات کے بعد یہ سمجھا جا رہا ہے کہ انہوں نے پنجاب کی پاکستان سے جُڑی سرحد پر ڈرون سے ہتھیار گرائے جانے سمیت کئی دیگر سیکورٹی نقاط پر بات کی۔

وہیں امریندر سنگھ سے بات کرنے کے بعد اجیت ڈوبھال مشاورت کے لیے وزیر داخلہ امت شاہ کی رہائش گاہ پر پہنچے ہیں۔

اس کے علاوہ بی جے پی ذرائع نے بتایا کہ پارٹی میں شمولیت کا فیصلہ کیپٹن امریندر سنگھ پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ اگر وہ پارٹی میں شامل نہیں ہوتے ہیں تو بی جے پی باہر سے ان کی حمایت کر سکتی ہے۔ تاہم کئی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ کیپٹن نے وزیر داخلہ امت شاہ سے پنجاب میں سیاسی عدم استحکام اور سرحدی علاقے کی سکیورٹی کے حوالے سے ملاقات کی تھی۔

اس قبل گزشتہ رو پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ملنے ان کی رہائش گاہ پر پہنچے تھے۔

شاہ اور امریندر کی یہ ملاقات پنجاب میں سیاسی ہلچل کے درمیان اہم سمجھی جا رہی ہے۔

بتادیں کہ کیپٹن امریندر سنگھ 18 ستمبر کو پنجاب کے وزیراعلیٰ کے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد سے کانگریس سے ناراض چل رہے ہیں۔ امریندر سنگھ نے نوجوت سنگھ سدھو کے لیے خاص طور پر جارحانہ رویہ اختیار کیا ہے۔

اس سے قبل بی جے پی کے رکن پارلیمان شویت ملِک نے کہا تھا کہ امریندر سنگھ امت شاہ سے ملاقات کریں گے۔ راجیہ سبھا رکن اور بی جے پی کے سابق ریاستی صدر شویت ملک کا کہنا ہے کہ بھارت کی سب سے پرانی پارٹی(کانگریس) اپنے ارکان کو متحد رکھنے میں ناکام ہو رہی ہے۔ کانگریس ٹوٹ رہی ہے۔ شویت ملک نے سدھو پر تنقید کی۔

سدھو کے استعفیٰ پر انہوں نے کہا کہ 'جب وہ (سدھو) بی جے پی میں تھے تو اپنی بات منوانے کے لیے ضد پر اڑ جاتے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ استعفیٰ صرف بلیک میلنگ ہے۔

  • کیپٹن آئے تو بی جے پی کو بھی فائدہ ہوگا

دراصل پنجاب کے وزیراعلیٰ کا عہدہ چھوڑ کر کیپٹن امریندر سنگھ نے واضح کر دیا ہے کہ آپشن کھلا ہے۔ پچھلے کچھ دنوں سے بی جے پی لیڈر بھی کیپٹن کی تعریف کرتے نہیں تھک رہے ہیں۔ امریندر سنگھ کی بی جے پی سے قربت بڑھ رہی ہے۔ کیپٹن کا کسانوں میں دبدبہ ہے اور دونوں کا امتزاج کیپٹن اور بی جے پی کے لیے ایک فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔

  • زرعی قوانین کے بعد سے بدلی ہے بی جے پی کی پوزیشن

مرکزی حکومت کی جانب سے لائے گئے تین زرعی قوانین نے پنجاب میں نمایاں اثر ڈالا ہے۔ زرعی قوانین کے نفاذ کے بعد پنجاب کے کسانوں نے احتجاج شروع کر دیا۔ بعد میں یہ ہریانہ اور پھر اتر پردیش تک پھیل گیا اور پورے ملک میں بی جے پی کی مرکزی حکومت کے لیے ایک بڑا درد سر بن گیا۔ خاص طور پر شمالی ہند میں جب پانچ ریاستوں میں جلد ہی انتخابات ہونے والے ہیں۔

پنجاب میں 25 سال پُرانا اکالی دل اور بی جے پی اتحاد زرعی قوانین کی وجہ سے ٹوٹ گیا ہے اور پنجاب میں حاشیے پر کھڑی بی جے پی کے پاس کوئی راستہ نہیں ہے اس لیے وہ کیپٹن امریندر سنگھ میں امید کی کِرن دیکھ رہی ہے۔

کیپٹن نے کانگریس میں اپنے خلاف شروع کی گئی مہم کو اپنی ذلالت محسوس کی اور بالآخر وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

  • سدھو کے استعفیٰ کا پیغام جائے گا؟

وزارت اعلیٰ سے استعفیٰ کے بعد سے کیپٹن امریندر سنگھ خاموش ہیں لیکن منگل کو ایک اہم پیش رفت میں پنجاب کانگریس کے صدر نوجوت سدھو نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا جس سے پنجاب کے لوگوں اور کانگریس کارکنان میں اچھا پیغام نہیں گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ سدھو کو وزراء کا انتخاب اور محکموں کی تقسیم پسند نہیں تھی۔

Last Updated : Sep 30, 2021, 1:45 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.