ETV Bharat / state

Last Rites of Unclaimed Bodies: چار سال سے لاوارث لاشوں کی آخری رسومات ادا کرنے والی خاتون پولیس افسر

پنجاب پولیس میں تعینات خاتون اے ایس آئی سنیتا رانی انسانیت کی عمدہ مثال پیش کر رہی ہیں۔ وہ اپنی ڈیوٹی کے علاوہ لاوارش لاشوں کی آخری رسومات اپنے خرچ پر کئی سالوں سے کر رہی ہیں۔ انہوں نے یہ کام شروع کیا تو کچھ لوگوں نے ساتھ دیا لیکن بعد میں سب پیچھے ہٹ گئے۔ پھر بھی وہ حوصلہ نہیں ہاریں اور اس کام کو جاری رکھا۔ A female Punjab police officer has been performing the last rites of unclaimed bodies for four years۔

author img

By

Published : May 20, 2022, 9:23 PM IST

Female police officer performing the last rites of unclaimed bodies
Female police officer performing the last rites of unclaimed bodies

لدھیانہ: انسانیت کی عظیم مثال لدھیانہ کی رہنے والی سنیتا رانی، ان دنوں پنجاب پولیس میں بطور اے ایس آئی خبروں میں ہیں۔ سنیتا رانی اپنے خرچ پر لاوارث لاشوں کی آخری رسومات کر رہی ہیں۔ اس نے یہ کام سال 2019 میں شروع کی تھی اور گزشتہ 4 سالوں میں وہ 2200 لاوارث لاشوں کی آخری رسومات کر چکی ہیں۔ وہ تمام رسومات خود ادا کرتی ہیں۔ یہاں تک کہ مرنے والوں کی باقیات بھی دریا میں بہاتی ہیں۔ اس کے بارے میں لدھیانہ کے چند پولیس افسران ہی جانتے ہیں کہ سنیتا رانی یہ خدمت انجام دے رہی ہیں۔ لدھیانہ کے کسی بھی اسپتال میں جب بھی کوئی لاوارث لاش پہنچتی ہے تو آخری رسومات کے لیے سب سے پہلے سنیتا رانی کو یاد کیا جاتا ہے Female police officer performing the last rites of unclaimed bodies۔

ویڈیو دیکھیے۔

اخراجات کہاں سے آتے ہیں؟ سنیتا رانی نے بتایا کہ لاوارث لاشوں کے تمام اخراجات وہ اپنی تنخواہ سے ادا کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب انہوں نے یہ کام شروع کیا تو کچھ لوگ ان کے ساتھ ضرور شامل ہوئے تھے لیکن بعد میں سب پیچھے ہٹ گئے لیکن اب وہ یہ خدمت اکیلے انجام دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ سال 2025 میں اپنی ملازمت سے ریٹائر ہونے والی ہیں لیکن اس کے باوجود وہ یہ خدمت مسلسل جاری رکھیں گی۔

Female police officer performing the last rites of unclaimed bodies
لاوارث لاشوں کی آخری رسومات ادا کرتی ہوئی خاتون پولیس آفیسر سنیا رانی۔

لاوارث لاشیں کہاں سے آتی ہیں؟ درحقیقت لدھیانہ بڑا شہر ہے اور یہاں جرائم کی بھرمار ہے۔ اس کے علاوہ کبھی کوئی نہر میں چھلانگ لگا دیتا ہے، کسی کی لاش جی آر پی سے برآمد ہوتی ہے اور کسی کی آر پی ایف سے، ایسی نامعلوم لاوارث لاشیں جن کا کوئی وارث نہیں ہوتا۔ جب کسی لاش کا کوئی دعویدار سامنے نہیں آتا تو پولیس سنیتا رانی کو بلاتی ہے اور سنیتا لاش کی آخری رسومات ادا کرتی ہیں۔

Female police officer performing the last rites of unclaimed bodies
پنجاب کی خاتون پولیس آفیسر چار سال سے لاوارث لاشوں کی آخری رسومات ادا کر رہی ہیں

مزید پڑھیں:

جب سنیتا رانی سے پوچھا گیا کہ آخر انہیں ایسی خدمت کرنے کا احساس کیوں ہوا۔ تو ان کا کہنا تھا کہ یہ سب کرنے سے انہیں ذہنی سکون ملتا ہے اور وہ مطمئن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تدفین بہت ضروری ہے۔ سنیتا رانی نے بتایا کہ جب لاوارث لاشوں کی ہڈیاں بہت زیادہ جمع ہوجاتی ہیں تو وہ تمام ہڈیاں دریائے بیاس پر لے جاتی ہیں۔

شمشان گھاٹ کے پنڈت نے کیا کہا؟ لدھیانہ کے شمشان گھاٹ میں موجود پنڈت وید پرکاش نے کہا کہ سنیتا رانی پنجاب پولیس میں ہونے کے باوجود یہ خدمات انجام دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ خدمت لوگوں کے لیے باعث ترغیب ہے۔

لدھیانہ: انسانیت کی عظیم مثال لدھیانہ کی رہنے والی سنیتا رانی، ان دنوں پنجاب پولیس میں بطور اے ایس آئی خبروں میں ہیں۔ سنیتا رانی اپنے خرچ پر لاوارث لاشوں کی آخری رسومات کر رہی ہیں۔ اس نے یہ کام سال 2019 میں شروع کی تھی اور گزشتہ 4 سالوں میں وہ 2200 لاوارث لاشوں کی آخری رسومات کر چکی ہیں۔ وہ تمام رسومات خود ادا کرتی ہیں۔ یہاں تک کہ مرنے والوں کی باقیات بھی دریا میں بہاتی ہیں۔ اس کے بارے میں لدھیانہ کے چند پولیس افسران ہی جانتے ہیں کہ سنیتا رانی یہ خدمت انجام دے رہی ہیں۔ لدھیانہ کے کسی بھی اسپتال میں جب بھی کوئی لاوارث لاش پہنچتی ہے تو آخری رسومات کے لیے سب سے پہلے سنیتا رانی کو یاد کیا جاتا ہے Female police officer performing the last rites of unclaimed bodies۔

ویڈیو دیکھیے۔

اخراجات کہاں سے آتے ہیں؟ سنیتا رانی نے بتایا کہ لاوارث لاشوں کے تمام اخراجات وہ اپنی تنخواہ سے ادا کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب انہوں نے یہ کام شروع کیا تو کچھ لوگ ان کے ساتھ ضرور شامل ہوئے تھے لیکن بعد میں سب پیچھے ہٹ گئے لیکن اب وہ یہ خدمت اکیلے انجام دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ سال 2025 میں اپنی ملازمت سے ریٹائر ہونے والی ہیں لیکن اس کے باوجود وہ یہ خدمت مسلسل جاری رکھیں گی۔

Female police officer performing the last rites of unclaimed bodies
لاوارث لاشوں کی آخری رسومات ادا کرتی ہوئی خاتون پولیس آفیسر سنیا رانی۔

لاوارث لاشیں کہاں سے آتی ہیں؟ درحقیقت لدھیانہ بڑا شہر ہے اور یہاں جرائم کی بھرمار ہے۔ اس کے علاوہ کبھی کوئی نہر میں چھلانگ لگا دیتا ہے، کسی کی لاش جی آر پی سے برآمد ہوتی ہے اور کسی کی آر پی ایف سے، ایسی نامعلوم لاوارث لاشیں جن کا کوئی وارث نہیں ہوتا۔ جب کسی لاش کا کوئی دعویدار سامنے نہیں آتا تو پولیس سنیتا رانی کو بلاتی ہے اور سنیتا لاش کی آخری رسومات ادا کرتی ہیں۔

Female police officer performing the last rites of unclaimed bodies
پنجاب کی خاتون پولیس آفیسر چار سال سے لاوارث لاشوں کی آخری رسومات ادا کر رہی ہیں

مزید پڑھیں:

جب سنیتا رانی سے پوچھا گیا کہ آخر انہیں ایسی خدمت کرنے کا احساس کیوں ہوا۔ تو ان کا کہنا تھا کہ یہ سب کرنے سے انہیں ذہنی سکون ملتا ہے اور وہ مطمئن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تدفین بہت ضروری ہے۔ سنیتا رانی نے بتایا کہ جب لاوارث لاشوں کی ہڈیاں بہت زیادہ جمع ہوجاتی ہیں تو وہ تمام ہڈیاں دریائے بیاس پر لے جاتی ہیں۔

شمشان گھاٹ کے پنڈت نے کیا کہا؟ لدھیانہ کے شمشان گھاٹ میں موجود پنڈت وید پرکاش نے کہا کہ سنیتا رانی پنجاب پولیس میں ہونے کے باوجود یہ خدمات انجام دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ خدمت لوگوں کے لیے باعث ترغیب ہے۔

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.