پلوامہ : جموں و کشمیر کے ضلع پلوامہ کے قصبہ کاکاپورہ سے چند کلو میٹرکی دوری پر واقع دھوگام نامی گاؤں کا فلٹریشن پلانٹ پچھلے کئی سالوں سے زیر التواع میں ہے جس وجہ سے گاؤں کی آبادی کو پینے کے پانی کی سخت قلعت ہو رہی ہے۔
ایک جانب مرکزی حکومت جل جیون مشن کے تحت 'ہر گھر جل، ہر گھر نل' کے بلند بانگ دعوئے تو کر رہی ہے تاہم زمینی سطح پر حالات اس کے برعکس نظر آرہے ہے یہاں کئی علاقوں میں لوگ آج بھی پینے کے صاف پانی سے محروم ہے جبکہ کچھ علاقوں میں پینے کے صاف پانی کے لئے قائم کئے گئے فلٹریشن پلانٹ آج تک مکمل نہیں کئے گئے جس کی وجہ سے ایک کثیر آبادی محتلف بیماریوں میں مبتلا ہوچکے ہیں۔
مقامی لوگوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا دھوگام گاؤں کے لوگوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کے غرض سے سنہ 2007 میں مزکورہ گاؤں میں ایک واٹر سپلائی اسکیم اور فلٹریشن پلانٹ پر تعمیراتی کام شروع کیا گیا تھا تاہم بعد میں نامعلوم وجوہات کے بنا پر اس فلٹریشن پلانٹ کا کام روک دیا گیا ہے جس وجہ سے گاؤں کے لوگوں کو آج بھی نالہ رومش سے پانی سپلائی کیا جارہا ہے اور انہیں آج بھی پینے کا صاف پانی حاصل نہیں ہو پا رہا ہے۔
مقامی لوگوں نے شکایت کی ہے کہ علاقے میں صاف و شفاف پانی کا وسائیل نہ ہونے کے سبب انہیں گندہ پانی پینا پڑتا ہے جس وجہ سے ان کے گاؤں میں بیماریاں پھوٹ پڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے کئی بار یہ معاملہ متعلقہ افسروں کے نوٹس میں لایا تاہم بار بار یقین دہانی کے بعد بھی اس پروجکٹ کو مکمل نہیں کیا جا رہا ہے جو گاؤں کے لوگوں کے لئے باعث پریشانی بات ہے۔
مقامی لوگوں نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کر کے اس پروجکٹ پر دوبارہ سے کام شروع کر کے اسے جلد از جلد مکمل کریں تاکہ یہاں کے لوگوں کو پینے کا صاف پای مہیا کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں : Biggest Filtration Plant : بمزو مٹن میں قائم واٹر فلیٹریشن پلانٹ جنوبی کشمیر کا سب سے بڑا واٹر فلٹریشن پلانٹ