ملک کے مختلف پنسل فیکٹریوں کے لیے تقریبا 80 فیصد خام مال جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ سے ہی جاتا ہے جس کی وجہ سے پلوامہ کو پنسل سٹی آف کشمیر کے نام سے جانا جاتا ہے وہیں اس ضلع میں دودھ کی زیادہ پیداوار ہونے کی وجہ سے اب ' آنند آف کشمیر' کے نام سے بھا جانا جاتا ہے۔
پلوامہ ضلع کے چیف انیمل ہسبنڈری سید عباس نے کہا کہ یہ ہمارے لیے اور اس کاروبار سے جڑے لوگوں کے لیے خوش آئند بات ہے کہ ہمارے ضلع کو ' آنند آف کشمیر' کہا جاتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ضلع پلوامہ میں مویشیوں کی تعداد 1.16 لاکھ ہے جس میں نسل پیدا کرنے والے مویشیوں کی تعداد 81700 ہزار ہے جس کی بدولت ضلع میں ہر دن 8.5 لاکھ لیٹرز دودھ کی پیداوار ہوتی ہے۔
سید عباس کا مزید کہنا تھا کہ انکے محکمہ نے ان بے روزگار نوجوانوں کے لیے بہت ساری اسکیموں کا آغاز کیا ہے جو اس شعبے میں آنا چاہتے ہیں اور جو بھی اسکیمز لانچ کی گئی ہیں ان میں انکا محکمہ پچاس فیصد سبسڈی دے رہی ہے۔
شوکت احمد میر جس نے اسی سال ضلع کے ترقیاتی کمشنر، جناب راگو لنکر کے ہاتھوں ضلع کا 'یونگیسٹ اینٹرپرنر ایوارڈ ' حاصل کیا ہے، کا کہنا تھا اس شعبے سے جڑنے سے پہلے وہ دس سال پرایویٹ سیکٹر میں مختلف عہدوں پر کام انجام دے چکے ہیں جس سے اس کا ماننا ہے کہ اس نے اپنے زندگی کے قیمتی وقت ضائع کیے ہیں۔
شوکت نے کہا ڈیئری فارم بے روزگار نوجوانوں کے لیے ایک اچھا ذریعہ بن سکتا ہے اور خوش آئند بات یہ ہے کہ انتظامیہ بھی کافی حد تک مدد کرتی ہے، جس کا ان بے روزگار نوجوانوں کو فائدہ اٹھانا چاہیے۔ شوکت کا ان افراد کے لیے یہ مشورہ ہے جو اس شعبے میں آنا چاہتے ہیں وہ صرف 'شیور فار پییور' کے عمل پر کام کریں۔