ایک ایسے وقت میں جبکہ وادی کشمیر میں آبی پناہ گاہوں کو بچانے کے لیے جموں و کشمیر انتظامیہ بلند بانگ دعوے کر رہا ہے۔
وہیں جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے ترال قصبے میں واقع کئی قدرتی چشمے آخری سانسیں لے رہے ہیں۔ تاہم انتظامیہ معاملے کی نسبت خاموش ہے جس کی وجہ سے عوامی حلقوں میں زبردست ناراضگی پائی جارہی ہے۔
ایک مقامی نوجوان راجو نے بتایا کہ ترال میں قدرتی چشموں کی ناگفتہ بہ حالت انتظامیہ کی بے حسی کا عکاس ہے۔ مشہور دلناگ چشمے کے ارد گرد جگہ جگہ پالتھین اور کوڑا کرکٹ پڑا ہوا ہے اور حکام ٹس سے مس نہیں ہو رہے ہیں۔
دلناگ چشمے کے صاف و شفاف پانی کو ایک قصہ پارینہ بننے کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے مقامی شہری بشیر احمد میر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ترال میں متعدد قدرتی چشمے سوکھ گئے ہیں اور اگر دلناگ چشمے کی صفائی کی طرف دھیان نہیں دیا گیا تو وہ دن دور نہیں جب یہ بھی اپنی موت آپ مرے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ چشمہ ترال کی شان ہے اور اس کا پانی ہم پیتے تھے لیکن آج کل اس کے پانی کے ساتھ ہاتھ لگانا بھی گوارہ نہیں کرتے تھے اس لیے میونسپل حکام کو اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
ایک اور شہری سدھو سنگھ نے بتایا کہ ترال کے دلناگ چشمے کے ارد گرد پھیلی گندگی انتظامیہ کی بے حسی کا عکاس ہے اور ہمیں چاہئے کہ قدرت کے ان عطیوں کی حفاظت کریں۔
اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت نے جب سیکرٹری میونسپل کمیٹی ترال نذیر احمد ملک سے بات کی تو انہوں نے دعویٰ کیا کہ میونسپل کمیٹی ترال روز اول سے ہی قدرتی چشموں کی دیکھ ریکھ کر رہی ہے اور گزشتہ ہفتے ہی انہوں نے اس حوالے سے ایک صفائی ابھیان چلایا۔ تاہم دلناگ چشمہ فلوریکلچر محکمے کے تحت آتا ہے اور اس کے باوجود ہم اس کی صفائی کر رہے ہیں۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ ان چشموں کی عظمت رفتہ بحال کرنے کے لیے وہ تعاون پیش کریں اور کوڑا کرکٹ اس میں نہ ڈالیں۔
واضح رہے کہ ترال قصبے میں موجود پنزی ناگ، بٹہ ناگ، برمسر ناگ، کنجہ بل ناگ اور دلناگ جیسے قدرتی چشمے موجود تو ہیں جو نہ صرف لوگوں کو پینے کا پانی فراہم کر رہے تھے بلکہ کھیتوں کی سینچائی کے لیے یہ کلیدی رول ادا کرتے ہیں مگر ان چشموں کا رکھ رکھاؤ بہتر ڈھنگ سے نہیں ہو رہا ہے۔