انکاؤنٹر میں ہلاک ہونے والے نوجوان اطہر مشتاق کے والد نے بذریعہ سوشل میڈیا انتظامیہ تک اپنی بات پہنچانے کی کوشش کی، ساتھ ہی انہوں نے ایک ویڈیو کے ذریعہ انتطامیہ اور پولیس پر کئی سوال اٹھائے ہیں۔ لاؤے پورہ انکاؤنٹر کے حوالے سے نوجوان کے اہل خانہ نے آئی جی کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ' میرا بیٹا اطہر مشتاق جو سرینگر کے لاؤے پورہ علاقے میں فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہوا اسے رات کے وقت ہی دفن کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ' میرا بیٹا بے قصور تھا'۔
وہیں ان کے اہل خانہ نے پولیس کے اس دعوے کو مسترد کیا کہ وہ عسکریت پسندی یا کسی بھی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث تھے، وانی کے مطابق ان کا بیٹا عسکریت پسندی میں ملوث نہیں تھا۔ اس سلسلہ میں مشتاق احمد وانی نے پولیس پر کئی سوال اٹھائے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پولیس کیسے یہ دعویٰ کر سکتی ہے کہ انہوں نے اس کی عسکریت پسندی میں ملوث ہونے کے بارے میں شواہد اکٹھے کیے ہیں۔میرے بیٹے کو مارنے سے پہلے پولیس کے پاس ثبوت کیوں نہیں تھے؟
اب وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے 60 فیصد ثبوت اکٹھےکیے ہیں۔ اب وہ اس کے قتل کا جواز پیش کرنے کے لئے من گھڑت اور جھوٹے ثبوت بنائیں گے انہوں نے کہا کہ پولیس کے مطابق انہوں نے ایک کار یا سومو کے ذریعہ پلوامہ سے حیدرپورہ کا سفر کیا۔کیا یہ عسکریت پسندی میں ملوث ہونے کا ثبوت ہے؟ انہوں نے کہا کہ پولیس نے انہیں ہتھیار اور گولہ بارود دکھائے جس کے ذریعے وہ اس حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے جس کا ذکر آرمی افسر نے ان کے قتل کے بعد کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کووڈ -19 وبائی بیماری کا حوالہ دے رہی ہے تاکہ اس کے بیٹے کی لاش کو اہل خانہ کے حوالے نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جب پولیس اہلکاروں کو ہلاک کیا جاتا ہے تب ان کے لاش ان کے اہل خانہ کے حوالے کیوں کرتے ہیں؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس کو میرے بیٹے کی لاش میرے حوالے کرنی چاہئے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ بیٹے کی تدفین میں صرف چند ہی رشتے دار شرکت کریں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ' میں پولیس کو تحریری طور پر یہ لکھ کر دوں گا کہ' رات کے وقت اس کی تدفین ہوگی اور اسی قبر میں ہوگی جو میں نے اس کے لئے کھودی ہے۔ آئی جی پی کشمیر نے پیر کو کہا کہ' انہوں نے ساٹھ فیصد شواہد اکٹھے کیے ہیں، جو عسکریت پسندی میں تینوں کی شمولیت کو ثابت کریں گے اور اہل خانہ کو راضی کریں گے۔
مزید پڑھیں: لاوے پورہ تصادم: میڈیا کو اطہر مشتاق کے گھر جانے سے روکا گیا
فوج نے کہا تھا کہ' اس نے راتوں رات ہونے والے ایک جھڑپ میں لاواپورہ میں تین عسکریت پسندوں کو ہلاک کردیا۔ ان تینوں کی شناخت جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ سے تعلق رکھنے والے اعجاز مقبول غنائی اور اطہر مشتاق اور شوپیان سے زبیر احمد لون کے نام سے ہوئی ہے۔ تاہم اہل خانہ نے دعوی کیا ہے کہ' ان کے بیٹے بےگناہ ہیں۔