پلوامہ: ’’وادی کشمیر میں بھی یونانی طب کو فروغ دینے کے لیے سرکاری سطح پر اقدامات کیے جا رہے ہیں وہیں عوامی سطح پر بھی یونانی طریقہ علاج کی طرف لوگ دن بہ دن مائل ہوتے جا رہے ہیں۔‘‘ Unani way of medicine is Increasing in Kashmirان خیالات کا اظہار یونانی معالج ستبیر سنگھ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی بات چیت کے دوران کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وادی کشمیر میں لوگ انگریزی طریقہ علاج کے بجائے اب یونانی طرز علاج کو ترجیح دے رہے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے ستبیر سنگھ نے کہا کہ ’’کشمیر میں یونانی طریقہ علاج برسوں سے رائج ہے، تاہم گزشتہ دو دہائیوں کے دوران انگریزی ادویات کا استعمال کافی بڑھ گیا ہے جسکے منفی اثرات بھی مرتب ہوئے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اب لوگ دوبارہ یونانی طریقہ علاج پر بھروسہ کرنے لگے ہیں۔‘‘ Unani Medicine in Kashmirستبیر سنگھ نے بتایا کہ ’’یونانی علاج کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس میں ذیلی اثرات کا عنصر نہ ہونے کے برابر ہے۔‘‘
ستبیر سنگھ نے مزید بتایا کہ وادی کشمیر میں گزشتہ برسوں کے دوران لوگوں کی طرز زندگی بالخصوص کھان پان میں ہوش ربا حد تک تبدیلی آئی ہے جسکی وجہ سے ذیابطس، موٹاپا، بال گرنا اور جلد کی بیماریاں عام ہو گئی ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ’’ایک طرف جہاں لوگ ورزش اور دیگر فٹنس ٹپس پر عمل کرتے ہیں لیکن غذائی اجناس میں بے احتیاطی برت رہے ہیں جس کی وجہ سے بیماریوں پر کنٹرول نہیں ہو رہا ہے۔‘‘
- مزید پڑھیں: International Conference on Unani Medicine: سرینگر میں یونانی طب پر دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد
انہوں نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ وادی میں جِلد کی بیماریاں بھی تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہیں، جس کی جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ فاسٹ فوڈس کا زیاد استعمال اور سادہ پانی کا استعمال نہ کرنا اس بارے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے عوام سے جنگ فوڈ کا کم سے کم استعمال اور پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کی اپیل کی ہے۔