ETV Bharat / state

Two faces of Indian Army: کشمیر اور منی پور میں ’فوج کا دوہرا معیار‘

منی پور میں دہشت گردوں کو عوامی دباؤ کے پیش نظر رہا کرنے جبکہ کشمیر میں ایک مسجد میں داخل ہوکر نمازیوں کو زبردستی ’جے شری رام‘ کہلوانے پر ’فوج کے دوہرے معیار‘ کی سخت مذمت کی جا رہی ہے۔

ا
ا
author img

By

Published : Jun 28, 2023, 1:29 PM IST

  • That officer must face court martial... it is serious Breach Of Army descipline... https://t.co/009UngWuwA

    — Colonel Ashok Kr Singh (@ashokkmrsingh) June 27, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

سرینگر (جموں و کشمیر): بھارتی فوج کے سابق افسران نے ’’فوج کے دو متضاد چہروں- منی پور اور کشمیر میں فوجی اہلکاروں کے دوہرے معیار‘‘ کی سخت نکتہ چینی کی ہے۔ سابق فوجی افسران نے سوال کیا کہ: ’’کیا مسلح افواج کشمیر میں وہ کرتی جو منی پور میں فوج کو کرنے پر مجبور کیا گیا؟‘‘ سماجی رابطہ گاہوں خاص کر ٹویٹر پر ’’بھارتی فوج کے دوہرے معیار‘‘ کی سخت مذمت کی جا رہی ہے۔

فوج نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ’’منی پور میں سیکورٹی فورسز نے ایک ہجوم سے مغلوب ہونے کے بعد بارہ عسکریت پسندوں کو رہا کیا۔‘‘ تاہم گزشتہ ہفتے ہی جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں کہ ایک فوجی میجر نے زڈورہ علاقے کی ایک مسجد میں نماز پڑھنے آئے مسلمانوں کو ’’جے شری رام‘‘ کے نعرے بلند کرنے پر مجبور کیا۔ سابق لیفٹیننٹ جنرل ہرچرنجیت سنگھ پناگ نے منگل کے روز ٹویٹ کرتے ہوئے کہا: ’’منی پور میں ہونے والے واقعات بالکل متصادم ہیں، جہاں ایک ہجوم دہشت گردوں کو فوج (کی حراست) سے رہا کرنے پر فوج کو مجبور کرتی ہے۔‘‘ پناگ نے ٹویٹ میں مزید کہا: ’’منی پور کے حالات سے نمٹنے کی روشنی میں چھ سال قبل میری ایک ٹویٹ کو یاد کریں۔‘‘ انہوں نے کہا: ’’اس وقت بھی، میں نے کہا تھا کہ فوج، پولیس/سی آر پی ایف کم سے کم فورس کا استعمال کریں۔‘‘ ایک قدیم ٹویٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا: ’’’انسانی ڈھال‘ بنا کر ایک ’سنگ باز‘ کو فوجی گاڑی کے آگے باندھنے والی تصویر ہمیشہ بھارتی فوج اور قوم کو ستاتی رہے گی۔‘‘

سنہ 2017 میں میجر گوگوئی نے ایک کشمیری شہری فاروق احمد ڈار کو سنگ بازوں کے خلاف انسانی ڈھال بنا کر اپنی جیپ سے باندھا کر بازار میں گھمایا تھا۔ ایک ٹویٹ میں کرنل (ریٹائرڈ) اشوک کمار سنگھ کے مطابق، جس میجر نے مسلمانوں کو جے شری رام کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا اسے کورٹ مارشل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ’’فوج کے نظم و ضبط کی ایک اہم خلاف ورزی ہوئی ہے۔‘‘

ادھر، منی پور میں ہفتے کے روز خواتین کی زیرقیادت ایک ہجوم کے ساتھ تصادم کے بعد، فوج نے امپھال مشرقی علاقے کے ایک گاؤں میں ممنوعہ عسکریت پسند تنظیم کنگلی یاول کنا لوپ کے 12 ارکان کو ’’مقامی رہنما‘‘ کے سپرد کر دیا۔ عسکریت پسندوں میں سے ایک مبینہ طور پر 2015 میں 18 فوجیوں کے قتل کا ذمہ دار تھا۔ فوج نے اس کارروائی (دہشت گردوں کو مقامی باشندوں کے سپرد کرنے کے واقعہ) کو ’’دور اندیشی‘‘ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا: ’’ایسی کارروائی کولیٹرل ڈیمیج‘‘ سے بچنے کے لیے انجام دی گئی جبکہ اس تصادم میں اب تک 130ہلاکتیں ہوئیں اور 60,000 سے زیادہ باشندے بے گھر ہوئے۔ دوسری جانب، ہفتہ کے روز، صبح صادق کے وقت، فوجی اہلکاروں نے جنوبی کشمیر کے پلوامہ علاقے میں مسجد میں زبردستی داخل ہو کر نمازیوں کو ’’جے شری رام‘‘ کے نعرے لگانے پر مجبور کیا۔ اگرچہ فوج نے اب تک ان دعووں پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے، تاہم سیکورٹی ذرائع نے پیر کو ایک نیوز آؤٹ لیٹ کو بتایا کہ ’’ایک افسر کو اس کروائی میں مشتبہ طور پر ملوث ہونے کی وجہ سے ’شفٹ‘ کر دیا گیا ہے۔

ایک تجربہ کار بریگیڈیئر نے سوال کیا کہ ’’اگر فوج کشمیر میں عسکریت پسندوں کی رہائی کا مطالبہ کرنے والے شہریوں کی طرف سے گھیرے میں لی جاتی تو اس کا کیا ردعمل ہوتا۔‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’کشمیر میں، فوج مارے گئے عسکریت پسندوں کی لاشیں بھی ان کے لواحقین کو فراہم نہیں کرتی، اس کے بجائے، وہ انہیں دور دراز اضلاع میں مخصوص قبرستانوں میں دفن کرتی ہے۔ کشمیر جو دنیا کے سب سے زیادہ عسکری متاثرہ، اور سب سے زیادہ فوجی اہلکاروں کی موجودگی والے علاقوں میں سے ایک ہے، جہاں فوج معمول کے مطابق مظاہرین کے خلاف زبردستی طاقت کا استعمال کرتی ہے اور اور گرفتاری بھی عمل میں لائی جاتی ہے۔‘‘

مزید پڑھیں: Jai Shri Ram Slogans in Pulwama Mosque بھارتی فوج پر مسجد میں مسلمانوں کو 'جے شری رام' کے نعرے لگانے پر مجبور کرنے کا الزام

انہوں نے مزید کہا: ’’اگر یہ واقعہ کشمیر میں پیش آیا ہوتا، تو مجھے یقین ہے کہ فوج کا ردعمل مختلف ہوتا۔ منی پور میں گزشتہ 50 دنوں میں امن و امان مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے، اور وزیر اعظم بحران کے دوران خاموش رہنے پر تعریف کے مستحق ہیں۔ پختہ اور غیرجانبداری کے ساتھ کام کرنے میں ناکامی آئین اور فوجی ذمہ داریوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔‘‘

  • That officer must face court martial... it is serious Breach Of Army descipline... https://t.co/009UngWuwA

    — Colonel Ashok Kr Singh (@ashokkmrsingh) June 27, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

سرینگر (جموں و کشمیر): بھارتی فوج کے سابق افسران نے ’’فوج کے دو متضاد چہروں- منی پور اور کشمیر میں فوجی اہلکاروں کے دوہرے معیار‘‘ کی سخت نکتہ چینی کی ہے۔ سابق فوجی افسران نے سوال کیا کہ: ’’کیا مسلح افواج کشمیر میں وہ کرتی جو منی پور میں فوج کو کرنے پر مجبور کیا گیا؟‘‘ سماجی رابطہ گاہوں خاص کر ٹویٹر پر ’’بھارتی فوج کے دوہرے معیار‘‘ کی سخت مذمت کی جا رہی ہے۔

فوج نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ’’منی پور میں سیکورٹی فورسز نے ایک ہجوم سے مغلوب ہونے کے بعد بارہ عسکریت پسندوں کو رہا کیا۔‘‘ تاہم گزشتہ ہفتے ہی جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں کہ ایک فوجی میجر نے زڈورہ علاقے کی ایک مسجد میں نماز پڑھنے آئے مسلمانوں کو ’’جے شری رام‘‘ کے نعرے بلند کرنے پر مجبور کیا۔ سابق لیفٹیننٹ جنرل ہرچرنجیت سنگھ پناگ نے منگل کے روز ٹویٹ کرتے ہوئے کہا: ’’منی پور میں ہونے والے واقعات بالکل متصادم ہیں، جہاں ایک ہجوم دہشت گردوں کو فوج (کی حراست) سے رہا کرنے پر فوج کو مجبور کرتی ہے۔‘‘ پناگ نے ٹویٹ میں مزید کہا: ’’منی پور کے حالات سے نمٹنے کی روشنی میں چھ سال قبل میری ایک ٹویٹ کو یاد کریں۔‘‘ انہوں نے کہا: ’’اس وقت بھی، میں نے کہا تھا کہ فوج، پولیس/سی آر پی ایف کم سے کم فورس کا استعمال کریں۔‘‘ ایک قدیم ٹویٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا: ’’’انسانی ڈھال‘ بنا کر ایک ’سنگ باز‘ کو فوجی گاڑی کے آگے باندھنے والی تصویر ہمیشہ بھارتی فوج اور قوم کو ستاتی رہے گی۔‘‘

سنہ 2017 میں میجر گوگوئی نے ایک کشمیری شہری فاروق احمد ڈار کو سنگ بازوں کے خلاف انسانی ڈھال بنا کر اپنی جیپ سے باندھا کر بازار میں گھمایا تھا۔ ایک ٹویٹ میں کرنل (ریٹائرڈ) اشوک کمار سنگھ کے مطابق، جس میجر نے مسلمانوں کو جے شری رام کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا اسے کورٹ مارشل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ’’فوج کے نظم و ضبط کی ایک اہم خلاف ورزی ہوئی ہے۔‘‘

ادھر، منی پور میں ہفتے کے روز خواتین کی زیرقیادت ایک ہجوم کے ساتھ تصادم کے بعد، فوج نے امپھال مشرقی علاقے کے ایک گاؤں میں ممنوعہ عسکریت پسند تنظیم کنگلی یاول کنا لوپ کے 12 ارکان کو ’’مقامی رہنما‘‘ کے سپرد کر دیا۔ عسکریت پسندوں میں سے ایک مبینہ طور پر 2015 میں 18 فوجیوں کے قتل کا ذمہ دار تھا۔ فوج نے اس کارروائی (دہشت گردوں کو مقامی باشندوں کے سپرد کرنے کے واقعہ) کو ’’دور اندیشی‘‘ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا: ’’ایسی کارروائی کولیٹرل ڈیمیج‘‘ سے بچنے کے لیے انجام دی گئی جبکہ اس تصادم میں اب تک 130ہلاکتیں ہوئیں اور 60,000 سے زیادہ باشندے بے گھر ہوئے۔ دوسری جانب، ہفتہ کے روز، صبح صادق کے وقت، فوجی اہلکاروں نے جنوبی کشمیر کے پلوامہ علاقے میں مسجد میں زبردستی داخل ہو کر نمازیوں کو ’’جے شری رام‘‘ کے نعرے لگانے پر مجبور کیا۔ اگرچہ فوج نے اب تک ان دعووں پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے، تاہم سیکورٹی ذرائع نے پیر کو ایک نیوز آؤٹ لیٹ کو بتایا کہ ’’ایک افسر کو اس کروائی میں مشتبہ طور پر ملوث ہونے کی وجہ سے ’شفٹ‘ کر دیا گیا ہے۔

ایک تجربہ کار بریگیڈیئر نے سوال کیا کہ ’’اگر فوج کشمیر میں عسکریت پسندوں کی رہائی کا مطالبہ کرنے والے شہریوں کی طرف سے گھیرے میں لی جاتی تو اس کا کیا ردعمل ہوتا۔‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’کشمیر میں، فوج مارے گئے عسکریت پسندوں کی لاشیں بھی ان کے لواحقین کو فراہم نہیں کرتی، اس کے بجائے، وہ انہیں دور دراز اضلاع میں مخصوص قبرستانوں میں دفن کرتی ہے۔ کشمیر جو دنیا کے سب سے زیادہ عسکری متاثرہ، اور سب سے زیادہ فوجی اہلکاروں کی موجودگی والے علاقوں میں سے ایک ہے، جہاں فوج معمول کے مطابق مظاہرین کے خلاف زبردستی طاقت کا استعمال کرتی ہے اور اور گرفتاری بھی عمل میں لائی جاتی ہے۔‘‘

مزید پڑھیں: Jai Shri Ram Slogans in Pulwama Mosque بھارتی فوج پر مسجد میں مسلمانوں کو 'جے شری رام' کے نعرے لگانے پر مجبور کرنے کا الزام

انہوں نے مزید کہا: ’’اگر یہ واقعہ کشمیر میں پیش آیا ہوتا، تو مجھے یقین ہے کہ فوج کا ردعمل مختلف ہوتا۔ منی پور میں گزشتہ 50 دنوں میں امن و امان مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے، اور وزیر اعظم بحران کے دوران خاموش رہنے پر تعریف کے مستحق ہیں۔ پختہ اور غیرجانبداری کے ساتھ کام کرنے میں ناکامی آئین اور فوجی ذمہ داریوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔‘‘

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.