ترال (پلوامہ):وادی کشمیر میں خشک موسمی صورتحال کی وجہ سے جہاں جنگلوں میں اگ زنی کے وارداتوں میں اضافہ درج کیا جا رہا ہے، وہیں خشک سالی کے پیش نظر متعدد علاقوں میں پانی کی قلت بھی پیدا ہو گئی ہے، جس سے سردی کے ان ایام میں لوگوں کے مشکلات میں دگنا اضافہ ہوا ہے۔
گجر بستی نانر ترال کی بستی میں پینے کے پانی کی شدید قلت کو لیکر مقامی لوگوں نے خاموش احتجاج کیا اور اپنی بات انتظامیہ تک پہنچانے کی کوشش کی۔ مقامی لوگوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی بستی میں پانی کی قلت نے بحرانی صورتحال اختیار کی ہے اور ان کی خواتین کو دو تین کلومیٹر دور سے پانی لانا پڑ رہا ہے جو ان سردی کے ایام میں ان کے لیے کسی مصیبت سے کم نہیں ہے۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ ایک طرف سرکار ہر گھر نل فراہم کرنے کے حوالے سے دعوے کرتی ہے وہیں ان کی بستی کے مکینوں کو آٹھ سال قبل ایک اسکیم کے تحت پانی فراہم کرنے کی مانگ کی بات کی گئی لیکن اس حوالے سے ابھی تک کچھ بھی نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پانی کی ایک ایک بوند کو ترس رہے ہیں۔مقامی لوگوں نے انتظامیہ سے پانی کی سپلائی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں:
ترال میں واقع گجر بستی کملا کی آبادی پانی سے محروم
ماہرین کا کہنا ہے کہ سال 2016 میں وادی میں طویل مدت تک موسم خشک رہا اور اس دوران صرف 3 ملی میٹر بارشیں ہی ہوئی تھیں، تاہم اس دوران آبی ذخائر میں پانی کی سطح میں اس قدر کمی واقع نہیں ہوئی تھی جتنی اس سال ہوئی ہے۔اعداد و شمار کے مطابق اس سے قبل 1981، 1988 اور 2005 میں بھی موسم خشک رہا، تاہم اس دوران آبائی ذخائر خشک نہیں ہوئے نہ جہلم کی سطح آب میں زیادہ کمی ہوئی۔