جنوبی کشمیر کے ترال علاقے میں رہایش پزیر گجر بستی، گلشن پورہ کے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق سال دوہزار سترہ میں اس گاوں کو ٹرایبل سب پلان کے تحت ماڈل ولیج بنایا گیا۔ لیکن کثیر تعداد میں فنڈز خرچ کرنے کے چار سال بعد بھی ماڈل ولیج میں ترقی نام کی کوئی چیز نظر نہیں آرہی۔
گلشن پورہ کے مقامی منشی بکروال نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کو بتایا حکومت نے گجر بستی گلشن پورہ کو نظر انداز کیا ہے۔ کیونکہ گاوں میں بنیادی سہولیات جیسے کہ سڑک، پانی اور بجلی نہ ہونے سے عوام پریشان ہے اور حکام جان بوجھ کر اس معاملے پر انجان بن رہے ہیں۔ جسکی وجہ سے عوامی حلقوں میں ناراضگی پائی جا رہی ہے'۔
انہوں نے کہا 'ڈی ڈی سی انتخابات میں ووٹ مانگنے کے لیے سیاسی رہنما لوگوں کے پاس آئے لیکن پھر اقتدارِ پاتے ہی ہمیں بھول گئے ہیں'۔
ایک اور مقامی نور محمد نے بتایا 'بستی میں پینے کے پانی کی شدید قلت پائی جارہی ہے۔ لوگوں کو دور دراز علاقوں سے پینے کا صاف پانی لانا پڑتا ہے'۔
انہوں نے کہا 'حکومت گجر بکروال طبقے کے فلاح وبہبود کے لیے بہت سارے دعوے کرتی ہے۔ لیکن زمینی صوتحال کچھ مختلف ہے'۔
یہ بھی پڑھیے
یہ غریب کنبے مدد کے طلب گار ہیں
انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ گلشن پورہ گجر بستی کے مسائل جلد از جلد حل کیے جائیں۔
ایک طرف مرکزی حکومت و یوٹی انتظامیہ کی جانب سے گجر بکروال طبقہ تک ہر طرح کی سہولیات پہنچانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ لیکن زمینی صورتحال اس کے برعکس ہے۔ عوام آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔