پلوامہ (جموں و کشمیر): براری آنگن اور سراے بند نالوں میں گذشہ دنوں بادل پھٹنے کے بعد آئے سیلاب نے ترال کے بالائی علاقوں میں تباہی مچا کر کسانوں کو خون کے آنسو رونے پر مجبور کر دیا ہے، کیونکہ علاقے میں مسلسل بادل پھٹنے سے جہاں رابطہ سڑکوں اور فصلوں کو نقصان پہنچا، وہیں اس سے عام لوگوں میں بھی سخت تشویش پیدا ہوئی۔ موسم کی قہر سامانیوں کا توڑ کرنے کے لیے اب مقامی باشندوں نے نارستان سے دس کلومیٹر دور پیر پانژال ٹاپ پر روایتی بنڈار اور ذکر واذکار کا اہتمام کیا ہے۔
ترال کے باشندے روایتی طور سخت موسمی صورتحال کے وقت یہاں آتے ہیں جہاں کئی سادات کی قبریں موجود ہیں۔ روایتی بنڈار کے وقت لوگوں کی ایک بڑی تعداد جن میں بزرگ، بچے اور خواتین بھی شامل تھی، یہاں پہنچی اور درود و اذکار کی محافل آراستہ کی گئیں اور دعائیہ مجالس کا بھی اہتمام کیا گیا۔ اس موقعے پر موسم سازگار ہونے کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں جب کہ تیار کیا گیا روایتی بنڈار تبرکاً لوگوں میں تقسیم کیا گیا۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی لوگوں نے بتایا کہ کشمیر میں بنڈار کی روایات قدیم دور سے برقرار ہیں اور آج بھی اس سلسلے کو یہاں قائم رکھا گیا ہے۔ اس دوران لوگوں نے اللہ تعالیٰ سے موسم سازگار ہونے کے لیے دعائیں مانگیں۔ لوگوں کے مطابق چوں کہ پچھلے کئی ہفتوں سے علاقے میں بادل پھٹنے سے پیداہ شدہ سیلابی صورتحال نے لوگوں کو پریشان کر دیا ہے جس سے تیار فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔
مزید پڑھیں: Cloud Burst in Tral وانٹی ناڈ اور ززبل میں بادل پھٹنے کے واقعات
مقامی باشندوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’’جب بھی علاقے میں قدرتی آفات آتی ہیں تو پیر پانژال میں - جہاں کئی سادات کے مقبرے ہیں - کے مقام پر دعایہ مجالس کا اہتمام کیا جاتا ہے جس کے بعد حالات سازگار ہوتے ہیں۔‘‘ واضح رہے کہ ترال کے نارستان، ززبل اور دیگر علاقوں میں گذشتہ ہفتوں کے دوران پے در پے آسمانی بادل پھٹنے سے علاقے میں خوف وہراس کا ماحول ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ترال: بادل پھٹنے سے لام نالے میں سیلابی صورتِ حال