گزشتہ روز جنوبی کشمیر کے نامور عالم دین مولانا نور احمد ترالی کی وفات پر جہاں ہزاروں عقیدت مندوں نے انکے نماز جنازہ میں شرکت کی وہیں آج بھی وادی کے اطراف واکناف سے آیے ہوے لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے مولانا مرحوم کے اہل خانہ سے تعزیت کی اور مرحوم کی جنت نشینی کے لیے دعائیں مانگی۔
تعزیت پرسی کا سلسلہ دن بھر جاری رہا اور اس موقع پر وادی بھر سے علماء اور مختلف مزہبی تنظیموں کے نمایندوں نے مولانا نور احمد ترالی کے علمی کمالات اور اسکے کارناموں پر مفصّل روشنی ڈالی۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے دارالعلوم نور الاسلام کے ایک سینر رکن نزیر احمد ریگو نے بتایا کہ 'مولانا مرحوم کے انتقال پر وادی کے قرب و جوار سے لوگ تعزیت پرسی کے لیے حاضر ہو رہے ہیں کیونکہ مولانا کی زات ایک انجمن تھی اور اسکے انتقال پر ترال ہی نہیں پوری وادی سوگوار ہے۔'
وہیں دفاع جمعیت اہلحدیث جموں و کشمیر کے سربراہ مولانا محمد مقبول آکھرنی نے بھی ترال آکر مرحوم کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مولانا محمد مقبول آکھرنی نے بتایا کہ 'مولانا کو ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگ عزیز رکھتے تھے کیونکہ آپ نے اصلاح معاشرہ میں اپنا اہم کردار ادا کیا ہے۔'