ETV Bharat / state

Iqra Jan Appointed Asst Professor غریبی سے لڑکر اسسٹنٹ پروفیسر بننے والی اقراء جان کی کہانی

انسان کے حوصلے اگر بلند ہوں تو وہ ہر مشکل پر قابو پاسکتا ہے۔ یہ کہانی ہے ایک غریب طالبہ کی اونچی اڑان کی، جس نے ایک غریب گھر میں آنکھیں کھولیں لیکن اونچے حوصلوں کے سبب اس نے کامیابی کی منزل کو پالیا۔ غریبی سے لڑکر اسسٹنٹ پروفیسر بننے والی اقراء جان کشمیر کی نوجوان پود کیلئے ایک مثال بن گئی ہیں۔ Talent in Kashmir۔ Iqra Jan who became an Assistant Professor

Iqra Jan Appoint Asst Professor
Iqra Jan Appoint Asst Professor
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 25, 2023, 5:37 PM IST

Updated : Oct 26, 2023, 5:19 PM IST

کچھ مولہ (ترال)

مِرا طریق امیری نہیں فقیری ہے
خودی نہ بیچ، غریبی میں نام پیدا کر

جنوبی کشمیر کے ایک دور افتادہ گاؤں کچھمولہ ترال کی رہنے والی اقراء جان علامہ اقبالؒ کے اس شعر کی عملی تفسیر بنتے ہوئے جموں وکشمیر پبلک سروس کمیشن کے اعلیٰ امتحانات میں کامیابی حاصل کرکے کامرس میں بطورِ اسسٹنٹ پروفیسر منتخب ہوگئی ہیں۔ اقراء کی کامیابی کو خاص اس لیے قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ وہ مالی طور ایک انتہائی کمزور گھر میں پیدا ہوئیں لیکن انہوں نے کتابوں اور تعلیم کے ساتھ اپنا رشتہ اس قدر استوار کیا کہ یہ انکی زندگی کا دھارا بدلنے کا موجب بن گئیں۔ اقراء کے والد نزدیکی دیہات میں مزدوری کرکے اپنے اہل خانہ کی کفالت کرتے ہیں۔ غریبی کے باوجود اقراء نے ہمت سے کام لیا اور ثابت کر دیا کہ ہمت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا۔ اقراء کے گھر میں خوشیوں کا ماحول ہے اور مبارکباد دینے کے لیے لوگ جوق درجوق یہاں پہنچ رہے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی بات چیت میں اقراء نے بتایا کہ وہ بچپن سے ہی تعلیم حاصل کرنے کی شوقین رہی ہے۔

غریبی سے لڑکر اسسٹنٹ پروفیسر بننے والی اقراء جان کی کہانی

یہ بھی پڑھیں:

Talent in Kashmir بارہمولہ کی لڑکی جاپان میں بھارت کی نمائندگی کرے گی

غریبی انسان کو منزل پانے میں تحریک بخشتی ہے

اقراء جان نے بتایا کہ حالانکہ گھر میں سخت حالات ہوتے تھے اور بسا اوقات گھر والوں کے پاس کھانے کو راشن نہیں ہوتا تھا لیکن اس سب کے باوجود والدین نے مجھے اور میری دو بہنوں کو پڑھنے سے روکا نہیں۔ اقراء کے مطابق اس نے ابتدائی تعلیم مقامی نجی اسکول میں حاصل کی اور بعد ازاں گریجویشن کے بعد کشمیر یونیورسٹی سے ایم کام کی ڈگری حاصل کرنے کے علاوہ جے کے سیٹ (JKSET) امتحان پاس کیا اور جوں ہی پبلک سروس کمیشن نے اسسٹنٹ پروفیسر پوسٹ کے لیے درخواستیں طلب کیں تو انہوں نے بھی قوست آزمائی کیلئے فارم بھرا اور دن رات محنت میں جٹ گئیں۔ انکا کہنا تھا کہ وہ اس دوران دن رات محنت کرتی تھیں اور بہرحال وہ گھڑی آگئی جب اللہ تعالیٰ نے میری محنت کا معاوضہ دیا۔ اقراء نے بتایا کہ انسان کو خواب دیکھنے چاہئیں اور خواب وہ ہون جو سونے نہ دیں کیونکہ خوابوں کو حقیقت میں تبدیل کرنے کے لیے گہری نیند سونے کے بجائے انسان کو بیدار رہنا پڑتا ہے۔ اقراء نے بتایا کہ غریبی انسان کو منزل سے ہٹا نہیں سکتی بلکہ غریبی ہی انسان کو منزل پانے میں تحریک بخش سکتی ہے۔

طالب علم ایسا ہی مضمون پڑھے جس میں اس کی دلچسپی ہو
اقراء کے مطابق کشمیر میں والدین بچوں کو اپنی مرضی کے مطابق سبجیکٹس اپنانے پر زور دے رہے ہیں جو کہ ایک نیک شگون نہیں ہے بلکہ بچے کی دلچسپی کے مضامین کو بھی ذہن میں رکھنا چاہیے۔ اقراء کے والد محمد اسماعیل کہتے ہیں کہ وہ تین بیٹیوں کے والد ہیں لیکن غریبی کے باوجود بچیوں کو تعلیم کے نور سے منور کرنے کے لیے میں نے سمجھوتہ نہیں کیا اور اب اللہ تعالیٰ نے میری محنت کو رنگ لایا اور مجھے ایسا لگتا ہے کہ میرے گھر آج عید ہے۔ وہیں اقراء کی والدہ روبینہ نے جب ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کی تو خوشی کے مارے آنکھوں سے آنسو چھلک پڑے۔ انہوں نے بتایا کہ اقراء نے جس طرح غریبی میں محنت کر کے مقام حاصل کیا ہے۔ وہ یقیناً سماج میں غریب طالبات کے لیے ایک مشعل راہ ثابت ہو گا۔ الغرض کشمیر میں گزشتہ تیس برسوں کے پرتناؤ ماحول کے باوجود جس طرح یہاں کی طالبات آگے بڑھ رہی ہیں۔ اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ صحیح تربیت سے خواتین صحت مند معاشرے کی تکمیل کے لیے اپنا کردار بہتر طور پر ادا کر سکتی ہیں۔

کچھ مولہ (ترال)

مِرا طریق امیری نہیں فقیری ہے
خودی نہ بیچ، غریبی میں نام پیدا کر

جنوبی کشمیر کے ایک دور افتادہ گاؤں کچھمولہ ترال کی رہنے والی اقراء جان علامہ اقبالؒ کے اس شعر کی عملی تفسیر بنتے ہوئے جموں وکشمیر پبلک سروس کمیشن کے اعلیٰ امتحانات میں کامیابی حاصل کرکے کامرس میں بطورِ اسسٹنٹ پروفیسر منتخب ہوگئی ہیں۔ اقراء کی کامیابی کو خاص اس لیے قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ وہ مالی طور ایک انتہائی کمزور گھر میں پیدا ہوئیں لیکن انہوں نے کتابوں اور تعلیم کے ساتھ اپنا رشتہ اس قدر استوار کیا کہ یہ انکی زندگی کا دھارا بدلنے کا موجب بن گئیں۔ اقراء کے والد نزدیکی دیہات میں مزدوری کرکے اپنے اہل خانہ کی کفالت کرتے ہیں۔ غریبی کے باوجود اقراء نے ہمت سے کام لیا اور ثابت کر دیا کہ ہمت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا۔ اقراء کے گھر میں خوشیوں کا ماحول ہے اور مبارکباد دینے کے لیے لوگ جوق درجوق یہاں پہنچ رہے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی بات چیت میں اقراء نے بتایا کہ وہ بچپن سے ہی تعلیم حاصل کرنے کی شوقین رہی ہے۔

غریبی سے لڑکر اسسٹنٹ پروفیسر بننے والی اقراء جان کی کہانی

یہ بھی پڑھیں:

Talent in Kashmir بارہمولہ کی لڑکی جاپان میں بھارت کی نمائندگی کرے گی

غریبی انسان کو منزل پانے میں تحریک بخشتی ہے

اقراء جان نے بتایا کہ حالانکہ گھر میں سخت حالات ہوتے تھے اور بسا اوقات گھر والوں کے پاس کھانے کو راشن نہیں ہوتا تھا لیکن اس سب کے باوجود والدین نے مجھے اور میری دو بہنوں کو پڑھنے سے روکا نہیں۔ اقراء کے مطابق اس نے ابتدائی تعلیم مقامی نجی اسکول میں حاصل کی اور بعد ازاں گریجویشن کے بعد کشمیر یونیورسٹی سے ایم کام کی ڈگری حاصل کرنے کے علاوہ جے کے سیٹ (JKSET) امتحان پاس کیا اور جوں ہی پبلک سروس کمیشن نے اسسٹنٹ پروفیسر پوسٹ کے لیے درخواستیں طلب کیں تو انہوں نے بھی قوست آزمائی کیلئے فارم بھرا اور دن رات محنت میں جٹ گئیں۔ انکا کہنا تھا کہ وہ اس دوران دن رات محنت کرتی تھیں اور بہرحال وہ گھڑی آگئی جب اللہ تعالیٰ نے میری محنت کا معاوضہ دیا۔ اقراء نے بتایا کہ انسان کو خواب دیکھنے چاہئیں اور خواب وہ ہون جو سونے نہ دیں کیونکہ خوابوں کو حقیقت میں تبدیل کرنے کے لیے گہری نیند سونے کے بجائے انسان کو بیدار رہنا پڑتا ہے۔ اقراء نے بتایا کہ غریبی انسان کو منزل سے ہٹا نہیں سکتی بلکہ غریبی ہی انسان کو منزل پانے میں تحریک بخش سکتی ہے۔

طالب علم ایسا ہی مضمون پڑھے جس میں اس کی دلچسپی ہو
اقراء کے مطابق کشمیر میں والدین بچوں کو اپنی مرضی کے مطابق سبجیکٹس اپنانے پر زور دے رہے ہیں جو کہ ایک نیک شگون نہیں ہے بلکہ بچے کی دلچسپی کے مضامین کو بھی ذہن میں رکھنا چاہیے۔ اقراء کے والد محمد اسماعیل کہتے ہیں کہ وہ تین بیٹیوں کے والد ہیں لیکن غریبی کے باوجود بچیوں کو تعلیم کے نور سے منور کرنے کے لیے میں نے سمجھوتہ نہیں کیا اور اب اللہ تعالیٰ نے میری محنت کو رنگ لایا اور مجھے ایسا لگتا ہے کہ میرے گھر آج عید ہے۔ وہیں اقراء کی والدہ روبینہ نے جب ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کی تو خوشی کے مارے آنکھوں سے آنسو چھلک پڑے۔ انہوں نے بتایا کہ اقراء نے جس طرح غریبی میں محنت کر کے مقام حاصل کیا ہے۔ وہ یقیناً سماج میں غریب طالبات کے لیے ایک مشعل راہ ثابت ہو گا۔ الغرض کشمیر میں گزشتہ تیس برسوں کے پرتناؤ ماحول کے باوجود جس طرح یہاں کی طالبات آگے بڑھ رہی ہیں۔ اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ صحیح تربیت سے خواتین صحت مند معاشرے کی تکمیل کے لیے اپنا کردار بہتر طور پر ادا کر سکتی ہیں۔

Last Updated : Oct 26, 2023, 5:19 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.