وادی کشمیر میں مختلف میوہ جات اگائے جاتے ہیں، جبکہ کچھ علاقوں میں بادام کی کاشت کی جاتی ہے۔ وادی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں سب سے افراد زیادہ بادام کی صنعت سے وابستہ ہیں ،ضلع میں سب سے زیادہ بادام کی کاشت کی جاتی ہے۔ مقامی باشندوں نے کہا کہ اس صنعت سے کئی گھروں کے چولہے جلتے ہیں، اگر انتظامیہ نے گھاس چراہ گاہ سے متعلق اقدامات اٹھائے تو یہاں کس کے پاس زمین نہیں ہے۔ یہاں کے نوجوان بے روزگار ہیں،روزگار کے مواقع میسر نہیں ہوتے ہیں۔
مرکزی حکومت کی جانب سے نے حال ہی میں ایک حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں ضلع انتظامیہ کو احکامات جاری کیے گئے ہیں کہ ہر اضلاع سے غیر قانونی طور قبضہ کی گئی سرکاری زمینوں،گھاس چراہ گاہوں کو خالی کروایا جائے۔ جس کے تحت وادی کے دیگر اضلاع کے ساتھ ساتھ ضلع پلوامہ میں بھی انتظامیہ نے اس حوالے سے اقدامات اٹھائے ہیں۔
اس ضمن میں ضلع پلوامہ کے پائیر علاقے میں بھی گھاس چرانے سے متعلق زمین کو خا لی کروانے کے لئے اقدامات شروع کئے گئے ہیں۔ جس کے تحت ضلع انتظامیہ نے بادام فصل اگانے کے لئے استعمال کی جانے والے زمین سے بادام کے درختوں کو کاٹنے کا سلسلہ شروع کیا تھا جس کے بعد مقامی لوگوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بادام کے درخت کاٹنے سے روکا۔مقامی لوگوں نے کہا یہ گھاس چراہ گاہ زمین ہماری نہیں ہے اس کا علم ہمیں ہے، مگر ہمارے ساتھ انصاف ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا 60 سال پرانے درخت موجود ہیں،اس کے کاٹنے سے ہمارے زراعت پر اثر پڑے گا۔ا سکے علاوہ یہ ہمارا ذریعہ معاش ہے۔ سرکار ہمارا ذریعہ معاش ختم کرنے کے لئے اقدامات اٹھا رہی ہے، یہ کہا کا انصاف ہے؟اس ضمن میں مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے ہم نے اس بادام صنعت کو بچا کے رکھا ہے جس کی وجہ سے متعدد خاندان کے روزی روٹی کا مسئلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کو ہمارے علاقے میں کس طرح کا بھی تعمیر کرنا ہوتو ہم اس کے زمین فراہم کرنے کے لئے تیار ہے لیکن بادام کی صنعت اور ہمارے روزگا کے تعلق سے بھی کچھ کئے جانے کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں:Almond Production on Decline in Pulwama پلوامہ میں بادام کی کاشت دن بدن کم کیوں ہوتی جارہی ہے؟
Almond Industry حکومت بادام صنعت کو ختم کرنا چاہتی ہے، پلوامہ کے باشندوں کی بر ہمی
پلوامہ میں بادام کے فصل کی معقول قیمت اور معیاری پودے نہ ہونے کے سبب یہ صنعت پہلے ہی زوال پذیر ہو چکی تھی وہیں اب لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ انتظامیہ اب اسے ختم کرنے کے در پر ہے۔Indigenous people's resentment against the administration
وادی کشمیر میں مختلف میوہ جات اگائے جاتے ہیں، جبکہ کچھ علاقوں میں بادام کی کاشت کی جاتی ہے۔ وادی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں سب سے افراد زیادہ بادام کی صنعت سے وابستہ ہیں ،ضلع میں سب سے زیادہ بادام کی کاشت کی جاتی ہے۔ مقامی باشندوں نے کہا کہ اس صنعت سے کئی گھروں کے چولہے جلتے ہیں، اگر انتظامیہ نے گھاس چراہ گاہ سے متعلق اقدامات اٹھائے تو یہاں کس کے پاس زمین نہیں ہے۔ یہاں کے نوجوان بے روزگار ہیں،روزگار کے مواقع میسر نہیں ہوتے ہیں۔
مرکزی حکومت کی جانب سے نے حال ہی میں ایک حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں ضلع انتظامیہ کو احکامات جاری کیے گئے ہیں کہ ہر اضلاع سے غیر قانونی طور قبضہ کی گئی سرکاری زمینوں،گھاس چراہ گاہوں کو خالی کروایا جائے۔ جس کے تحت وادی کے دیگر اضلاع کے ساتھ ساتھ ضلع پلوامہ میں بھی انتظامیہ نے اس حوالے سے اقدامات اٹھائے ہیں۔
اس ضمن میں ضلع پلوامہ کے پائیر علاقے میں بھی گھاس چرانے سے متعلق زمین کو خا لی کروانے کے لئے اقدامات شروع کئے گئے ہیں۔ جس کے تحت ضلع انتظامیہ نے بادام فصل اگانے کے لئے استعمال کی جانے والے زمین سے بادام کے درختوں کو کاٹنے کا سلسلہ شروع کیا تھا جس کے بعد مقامی لوگوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بادام کے درخت کاٹنے سے روکا۔مقامی لوگوں نے کہا یہ گھاس چراہ گاہ زمین ہماری نہیں ہے اس کا علم ہمیں ہے، مگر ہمارے ساتھ انصاف ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا 60 سال پرانے درخت موجود ہیں،اس کے کاٹنے سے ہمارے زراعت پر اثر پڑے گا۔ا سکے علاوہ یہ ہمارا ذریعہ معاش ہے۔ سرکار ہمارا ذریعہ معاش ختم کرنے کے لئے اقدامات اٹھا رہی ہے، یہ کہا کا انصاف ہے؟اس ضمن میں مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے ہم نے اس بادام صنعت کو بچا کے رکھا ہے جس کی وجہ سے متعدد خاندان کے روزی روٹی کا مسئلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کو ہمارے علاقے میں کس طرح کا بھی تعمیر کرنا ہوتو ہم اس کے زمین فراہم کرنے کے لئے تیار ہے لیکن بادام کی صنعت اور ہمارے روزگا کے تعلق سے بھی کچھ کئے جانے کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں:Almond Production on Decline in Pulwama پلوامہ میں بادام کی کاشت دن بدن کم کیوں ہوتی جارہی ہے؟