اسلامک یونیورسٹی اونتی پورہ کے گرلز ہوسٹل میں قایم قرنطینہ سینٹر میں قرنطینہ میں رکھے گیے افراد پر وہاں زیر تعلیم طلبہ کی چیزوں کو تہس نہس کرنے اور کئ چیزیں چوری کرنے کا الزام عائد کیا ہے ۔
ان طالبات نے کہا کہ گرلز ہوسٹل کو قرنطینہ سینٹر میں تبدیل کیا گیا تھا تاہم تقریباً دو ڈھائی ماہ کے بعد جب وہ اپنی چیزیں واپس لینے کے لیے ہوسٹل پہنچی تو وہ یہ دیکھ کر ششدر رہ گئیں کہ ان کی ضرورت کی اشیاء کو غائب کر دیا گیا ہے جبکہ کئ ساری چیزیں استعمال قرنطینہ میں رکھے گیے افراد نے استعمال بھی کی ہیں ۔
ایک نامعلوم شخص نے ہوسٹل کے کمرے میں یہ عبارت لکھی ہے کہ ہماری بہنوں ہم نے آپ کی کچھ چیزیں استعمال میں لائی ہیں ہمیں معاف کرنا۔
ہوسٹل میں اپنی چیزوں کو کھونے والی ان طالبات نے الزام لگایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ اس اہم مسلے کو نظر انداز کر رہی ہے۔
تاہم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مشتاق احمد صدیقی نے ای ٹی وی بھارت کو فون پر بتایا کہ 'قرنطینہ سینٹر سے قبل ہی لڑکیوں کا سامان دو کمروں میں بند رکھا گیا ہے اور طالبات کی طرف سے لگائے جا رہے انتظامات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔'