پلوامہ (جموں و کشمیر) : جموں و کشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن نے گزشتہ روز سہ پہر دسویں جماعت کے سالانہ امتحانی نتائج کا اعلان کیا جس میں 79 فیصد امیدواروں کو کامیاب قرار دیا گیا ہے۔ اس مرتبہ پھر ایک بار لڑکیوں کی پاس شرح لڑکوں کے مقابلے میں زیادہ رہی۔ کامیاب قرار دیے گئے79 فیصد امیدواروں میں سے لڑکوں کی کامیابی کی شرح 78.23 فیصد رہی جبکہ طالبات کی پاس شرح 81.23 فیصد رہی۔ پیر کی دوپہر سوشل میڈیا پر دسویں جماعت کے امتحانی نتائج ظاہر ہونے کی خبر رہی۔ جس کے نتیجے میں وادی کے اطراف واکناف میں امیدوار اپنے اپنے نتائج دیکھنے کی خاطر بورڈ کی ویب سائٹ پر اپنی نظریں جمائے بیٹھے تھے۔ ایسے میں اب نتائج ظاہر ہونے کے ساتھ ہی کہیں خوشی اور کہیں غم کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔
جنوبی کشمیر کے سب ضلع ترال میں بھی اس بار لڑکیوں نے لڑکوں کے مقابلے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے سب ضلع میں پہلی پوزیشن اروبہ شکیل ساکنہ چندریگام نے حاصل کی جس نے پانچ سو میں سے 496 نمبرات حاصل کرکے امتیازی پوزیشن حاصل کی ہے۔ اروبہ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’والدین کو اپنے بچوں پر دباؤ نہیں ڈالنا چاہیے بلکہ انکو سپورٹ کرنا چاہئے کیونکہ ذہنی دباؤ بناکر بہتر نتائج حاصل نہیں کیے جا سکتے۔‘‘
حدیقہ بلال نامی ایک اور طالبہ نے چار سو پچانوے نمبرات حاصل کر کے اپنے اسکول کے ساتھ ساتھ علاقے کا بھی نام روشن کیا ہے۔ حدیقہ کے گھر میں بھی انتہائی خوشی کا ماحول ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے حدیقہ نے بتایا کہ وہ ایک ڈاکٹر بننا چاہتی ہیں اور ااج کی کامیابی ان سب کی کامیابی ہے جنہوں نے اسے سپورٹ کیا۔ رٹھسونہ، ترال کی ازکیٰ سنینہ گل نے بھی امتیازی پوزیشن حاصل کرکے اپنے والدین کا نام روشن کیا ہے۔ ازکی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اس نے بغیر کسی کوچنگ کے امتیازی پوزیشن حاصل کی ہے اور اس کامیابی پر وہ اللہ پاک کی شکر گزار ہے۔ انہوں نے مزید کہا: ’’معاشرہ میں لڑکیوں کو کمتر سمجھا جاتا یے تاہم آج کے نتائج نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ لڑکیاں کسی بھی طرح کمتر نہیں ہیں۔‘‘
سیموہ، ترال کی ایک یتیم سکھ بچی، ہرجیت کور، نے بھی امتیازی نمبرات حاصل کر کے مرحوم والد کا خواب پورا کیا ہے۔ ہرجیت کے مطابق وہ دس سال کی تھی جب اسکے والد ہربنس سنگھ فوت ہوئے اور آج جبکہ اس کو کامیابی ملی ہے ’’اگر میرے والد زندہ ہوتے تو وہ خوشی سے جھوم اٹھتے۔‘‘ ڈاڈسرہ کے فرقان شبیر جو کہ صحافی شیخ شبیر کے فرزند ہیں نے ان امتحانات میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر کے والدین کا خواب پورا کیا ہے۔ فرقان کے مطابق وہ ایک انجینئر بننا چاہتے ہیں اور اپنے سماج کی تعمیر میں کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔
مزید پڑھیں: JK Bose Class X Result: دسویں جماعت کے نتائج جون کے تیسرے ہفتے میں متوقع
سیموہ کی ایک اور سکھ لڑکی خوشپریت کور نے بتایا کہ ’’میٹرک کے امتحانات نے ثابت کر دیا ہے کہ لڑکیاں کسی بھی فیلڈ میں کمال کر سکتی ہیں۔ اسکے علاوہ صحافی سید منظور کی دختر انشراح نے 492 نمبرات حاصل کر کے اپنے اسکول میں ٹاپ کیا ہے۔ واضح رہے کہ حال ہی میں ترال سے تعلق رکھنے والے ایک درجن کے قریب طلبہ نے نیٹ میں بھی کامیابی حاصل کی ہے۔