ترال: پنگلش ترال کے لوگوں نے آج گاؤں میں بی پی ایل ضمرے میں رکھے گئے راشن کارڈز کو خارج کرنے پر ایک خاموش احتجاج کیا اور اپنی بات انتظامیہ تک پہنچانے کی کوشش کی۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ ان کا گاؤں نہایت ہی پسماندہ ہے۔ گاؤں میں شالی کی فصل نہ ہونے کے برابر پے جبکہ اکثر لوگ غریبی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ انہوں نے محکمہ خوراک کی جانب سے خط افلاس سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد کے کارڈز کو خارج کرنے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ایسے اقدامات سے پورے گاؤں میں لوگوں کے اندر ناراضگی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: Protest Against Food Dept محکمہ فوڈ کے خلاف اوڑی میں لوگوں کا احتجاج
انہوں نے بتایا کہ جہاں ایک طرف ایل جی انتظامیہ عوام کو راشن اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کرنے کا بھروسہ دلاتی ہے، وہیں دوسری جانب عوام کو غریبی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔ مقامی لوگوں نے ایل جی انتظامیہ سے اپیل کی کہ جن لوگوں کے راشن کارڈ بی پی ایل ضمرے سے کاٹے گئے ہیں ان کو واپس اسی درجے میں رکھا جائے ورنہ وہ احتجاج میں مزید شدت لائیں گے۔ واضح رہے کہ حال ہی میں گورنر انتطامیہ نے فی کنبہ دس کلو اضافی راشن دینے کا اعلان کیا ہے۔بتادیں کہ اس وقت فی کس 5 کلو راشن مہا کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے یکم جنوری سے دستمبر تک نیشنل فوڈ سکیورٹی ایکٹ کے تحت آنے والے مستحقین کیلئے مفت راشن دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انتظامیہ کے مطابق جو صارفین اس ایکٹ کے دائرے میں نہیں آرہے ہیں ان پر یہ رعایت لاگو نہیں ہوگی۔یاد ریے کہ نیشنل فوڈ سکیورٹی ایکٹ کے تحت حکومت نے ملک کی 81.35 کروڑ آبادی کو ایک سال تک مفت اناج فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس پر تقریباً دو لاکھ کروڑ روپے کا مالی بوجھ پڑے گا۔یہ فیصلہ وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں لیا گیا تھا۔