قصبہ پانپور میں ان دنوں زعفران کے پھولوں کی چنائی کے دوران ایک میلہ سا لگا رہتا تھا اور قصبہ پانپور کے بیشتر لوگ ان دنوں زعفران کے پھولوں کی چنائی میں مشغول ہوا کرتے تھے، لیکن گزشتہ کئی دہائیوں سے اس کی پیداوار میں کمی کے سبب لوگوں میں زعفران کی فصل کی طرف سے دلچسپی کم ہوتی جا رہی ہے۔ جس وجہ سے یہ صنعت اب زوال پزیر ہو رہی ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق گزشتہ کئی دہائیوں سے زعفران کی کھیتوں کو ضرورت کے مطابق آبپاشی نہیں مل سکی، جس وجہ سے اس کے بیج کو نقصان پہنچا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پیداوار میں نمایاں کمی ہوتی جا رہی ہے۔
کسانوں کے مطابق 2010 میں 'زعفران مشن' نامی سکیم متعارف کی گئی تھی جس کے تحت دیگر کئی سہولیات کے علاوہ کھیتوں تک پانی پہنچانے کے لیے بور ویلز بھی لگائے گئے تھے تاکہ ضرورت کے مطابق وقتاً فوقتاً ان کھیتوں کو پانی دیا جا سکے، لیکن تقریباً دس سال گزرنے کے باوجود وہ بور ویلز مکمل نہیں ہو پائے ہیں جس وجہ سے کسانوں میں ناامیدی کے آثار نظر آ رہے ہیں۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ زعفران کے بجائے اپنے کھیتوں کو باغات میں تبدیل کرنے کے لیے مجبور ہو رہے ہیں، کیونکہ انہیں زعفران سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'زعفران کی پیداوار میں کمی سے انہیں اب نقصان ہو رہا ہے اس لیے وہ زعفران کے کھیتوں کو باغات میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں، تاکہ ان کو آمدنی کا ایک اچھا ذریعہ مل جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ممبئی: خلافت ہاؤس سے عید میلاد النبی کا جلوس برامد
اس سلسلے میں جب ہم نے چیف ایگریکلچر آفسر پلوامہ سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ وہ اس سال کے آخر تک بور ویلز کو مکمل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے موسم میں کسانوں کو آبپاشی کے حوالے سے کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔ تاہم انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ گزشتہ کئی برسوں سے پیداوار میں کمی آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے سال سے کسانوں کو آبپاشی کا مکمل ذریعہ مل جائے گا، جس وجہ سے پھر سے زعفران کی پیداوار میں اضافہ ہو سکتا ہے۔