پلوامہ (جموں و کشمیر) : جنوبی کشمیر میں پلوامہ ضلع کے اچھن علاقے میں قائم گورنمنٹ باائز پرائمری اسکول کے گرد و نواح میں چنار کے کئی درخت موجود ہیں جن میں سے بعض درختوں کا ایک حصہ بوسیدہ ہو چکا ہے جو تیز ہواؤں، بارش یا از خود ٹوٹ کر گر سکتے ہیں جس کی وجہ سے اسکول احاطے میں موجود بچوں کو جان کا خطرہ لاحق ہے۔
چنار درختوں کا کاٹنا یا شاخ تراشی غیر قانونی ہے لہٰذا اسکول انتظامیہ نے چنار درخت کی شاخ تراشی کے لیے محکمہ مال کو گزشتہ برس تحریری طور دخواست کی تھی تاہم 10ماہ کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی بھی شاخ تراشی کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے جبکہ بوسیدہ چنار اسکولوں بچوں کے لئے وبال جان بنا ہوا ہے اور کسی بڑے حادثے کا موجب بن سکتا ہے۔ اور اسکول میں زیر تعلیم ننہے بچے اس بات سے بالکل بے خبر ہیں کہ بوسیدہ چنار درخت کے نزدیک پڑھائی یا کھیل کود کتنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
اسکول میں زیر تعلیم طلبہ کے والدین نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ انرولمنٹ ڈرائیو کے پیش نظر انہوں نے بھی اپنے بچوں کا داخلہ سرکاری اسکول میں کروایا تاہم اسکول احاطے میں موجود بوسیدہ چنار کا درخت بچوں کے لیے لٹکتی تلوار کے مانند ہے۔ انہوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کاہ کہ اسکول انتظامیہ کی جانب سے تحریری طور شاخ تراشی کی اجازت طلب کیے جانے کے باوجود شاخ تراشی کی اجازت نہ دینا انتظامیہ کی غیر سنجیدگی کا بین ثبوت ہے۔
مزید پڑھیں: School Building in Shambles ساتھرہ کا گورنمنٹ مڈل اسکول عدم توجہی کا شکار
ادھر، اسکول پرنسپل نے بتایا کہ دو سال قبل چنار درخت کی شاخیں سوکھنے لگیں اور اس حوالہ سے انہوں نے گزشتہ برس حکومت سے شاخ تراشی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈی سی آفس میں فائل/ درخواست رکی پڑی ہے جبکہ اس جانب سے سنجیدہ کا مظاہرہ نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ شاخ ٹوٹنے کی صورت میں کوئی بھی بڑا حادثہ رونما ہو سکتا ہے۔ انہوں نے حکام سے فوری طور مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے بوسیدہ ہو چکی شاختوں کو کاٹنے کی اجازت دئے جانے کا مطالبہ کیا۔