ETV Bharat / state

پلوامہ میں 'روز آئل' اُبھرتی ہوئی صنعت - Kashmiri rose

پلوامہ میں کشمیری گلاب اور دمس گلاب کے علاوہ بلگیریا گلاب کی کاشت کی جاتی ہے۔ ان تینوں اقسام کے گلابوں کی کاشت کے لیے وادی کشمیر کا موسم بہتر مانا جاتا ہے۔ گلاب سے حاصل ہونے والے تیل کو پرفیوم اور فارماسوٹیکل انڈسٹری میں استعمال کیا جاتا ہے۔

پلوامہ میں 'روز آئل' اُبھرتی ہوئی صنعت
پلوامہ میں 'روز آئل' اُبھرتی ہوئی صنعت
author img

By

Published : Jun 14, 2021, 4:25 PM IST

جنوبی ضلع پلوامہ کے بونرہ علاقے میں قائم انڈین انسٹی ٹیوٹ آف انٹیگریٹڈ میڈیسن کے فارم میں آجکل مقامی لوگ گلاب کے پھول کاٹنے میں مصروف ہیں۔ یہ کام صبح پانچ بجے شروع کیا جاتا ہے اور ان کو کاٹنے کا کام نو بجے تک ہی انجام دیا جاتا ہے۔


کشمیر کے تین قسم کے گلابوں کے پھولوں سے تیل حاصل کیا جاتا ہے۔ کشمیری گلاب اور دمس گلاب کے علاوہ بلگیریا گلاب کی کاشت کی جاتی ہے۔ ان تینوں اقسام کے گلابوں کی کاشت کے لیے وادی کشمیر کا موسم بہتر مانا جاتا ہے۔ گلاب سے حاصل ہونے والے تیل کو پرفیوم اور فارماسوٹیکل انڈسٹری میں استعمال کیا جاتا ہے اور یہ تیل کافی مہنگا ہوتا ہے۔


پلوامہ جموں و کشمیر کا واحد ضلع ہے جو گلاب کے تیل کو مختلف ممالک میں برآمد کرتا ہے۔ یہاں گلاب سے تیل اور عرق دونوں حاصل کئے جاتے ہیں۔

پلوامہ میں 'روز آئل' اُبھرتی ہوئی صنعت


اس فارم میں پچاس سے زائد مزدور اپنا روزگار حاصل کر رہے ہیں۔ گلاب کے ساتھ ساتھ لیونڈر اور دیگر میڈیسنل پلانٹس کی کاشت بھی کی جاتی ہے۔ 30 کونٹل گلاب کے پھولوں سے ایک لیٹر تیل اور ایک لیٹر عرق حاصل ہوتا ہے۔


اس حوالے سے عبد الرشید نام کے ایک مزدور کہا 'ہم لوگوں کو اس فارم سے روزگار مل رہا ہے۔ اگرچہ وادی کشمیر میں بیروزگار نوجوانوں کی تعداد میں آئے روز اضافہ ہوتا ہے تاہم یہ فارم ہماری روزی روٹی کا ذریعہ ہے۔'


فارم کے انچارج ڈاکٹر شاہد نے کہا کہ یہ ایک ایسی فصل ہے جو یہاں کے موسمی حالات میں بہت اچھی طرح ممکن ہوتی ہے اور اس سے حاصل ہونے والا تیل ایسنشل آئل انڈسٹری، فریگرینس و دیگر کاوسمیٹک چیزوں میں استعمال کیا جاتا ہے اور اس کی مانگ بیرونی ممالک میں کافی زیادہ ہے۔

گلاب کے عرق اور تیل کی بین الاقوامی مارکیٹ میں کافی مانگ رہتی ہے۔ تاہم گلاب اور لیونڈر کی کاشت وادی کشمیر میں ابھی تک صرف سرکاری فارموں میں کی جاتی ہے۔


تاہم انڈین انسٹی ٹیوٹ آپ انٹیگریٹڈ میڈیسن کے ماہرین کا کہنا ہے کیا AERO Mission (ائرو مشن) کے تحت کسانوں کو ان فصلوں کی طرف راغب کیا جا رہا ہے اور آنے والے وقت میں کسان بھی اس فصل کو کاشت کر کے استفادہ حاصل کر سکیں گے۔

جنوبی ضلع پلوامہ کے بونرہ علاقے میں قائم انڈین انسٹی ٹیوٹ آف انٹیگریٹڈ میڈیسن کے فارم میں آجکل مقامی لوگ گلاب کے پھول کاٹنے میں مصروف ہیں۔ یہ کام صبح پانچ بجے شروع کیا جاتا ہے اور ان کو کاٹنے کا کام نو بجے تک ہی انجام دیا جاتا ہے۔


کشمیر کے تین قسم کے گلابوں کے پھولوں سے تیل حاصل کیا جاتا ہے۔ کشمیری گلاب اور دمس گلاب کے علاوہ بلگیریا گلاب کی کاشت کی جاتی ہے۔ ان تینوں اقسام کے گلابوں کی کاشت کے لیے وادی کشمیر کا موسم بہتر مانا جاتا ہے۔ گلاب سے حاصل ہونے والے تیل کو پرفیوم اور فارماسوٹیکل انڈسٹری میں استعمال کیا جاتا ہے اور یہ تیل کافی مہنگا ہوتا ہے۔


پلوامہ جموں و کشمیر کا واحد ضلع ہے جو گلاب کے تیل کو مختلف ممالک میں برآمد کرتا ہے۔ یہاں گلاب سے تیل اور عرق دونوں حاصل کئے جاتے ہیں۔

پلوامہ میں 'روز آئل' اُبھرتی ہوئی صنعت


اس فارم میں پچاس سے زائد مزدور اپنا روزگار حاصل کر رہے ہیں۔ گلاب کے ساتھ ساتھ لیونڈر اور دیگر میڈیسنل پلانٹس کی کاشت بھی کی جاتی ہے۔ 30 کونٹل گلاب کے پھولوں سے ایک لیٹر تیل اور ایک لیٹر عرق حاصل ہوتا ہے۔


اس حوالے سے عبد الرشید نام کے ایک مزدور کہا 'ہم لوگوں کو اس فارم سے روزگار مل رہا ہے۔ اگرچہ وادی کشمیر میں بیروزگار نوجوانوں کی تعداد میں آئے روز اضافہ ہوتا ہے تاہم یہ فارم ہماری روزی روٹی کا ذریعہ ہے۔'


فارم کے انچارج ڈاکٹر شاہد نے کہا کہ یہ ایک ایسی فصل ہے جو یہاں کے موسمی حالات میں بہت اچھی طرح ممکن ہوتی ہے اور اس سے حاصل ہونے والا تیل ایسنشل آئل انڈسٹری، فریگرینس و دیگر کاوسمیٹک چیزوں میں استعمال کیا جاتا ہے اور اس کی مانگ بیرونی ممالک میں کافی زیادہ ہے۔

گلاب کے عرق اور تیل کی بین الاقوامی مارکیٹ میں کافی مانگ رہتی ہے۔ تاہم گلاب اور لیونڈر کی کاشت وادی کشمیر میں ابھی تک صرف سرکاری فارموں میں کی جاتی ہے۔


تاہم انڈین انسٹی ٹیوٹ آپ انٹیگریٹڈ میڈیسن کے ماہرین کا کہنا ہے کیا AERO Mission (ائرو مشن) کے تحت کسانوں کو ان فصلوں کی طرف راغب کیا جا رہا ہے اور آنے والے وقت میں کسان بھی اس فصل کو کاشت کر کے استفادہ حاصل کر سکیں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.