ہم سب نے بچپن میں پینسل خوب استعمال کی ہے۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ پینسل کیسے اور کہاں بنتی ہے؟ اس کی لکڑی کہاں سے آتی ہے؟
آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ پینسل کو بنانے والی لکڑی کہاں سے آتی ہے۔ دراصل پینسل بنانے کے لیے پاپلر یا سفیدے کی لکڑی استعمال کی جاتی ہے۔ یہ لکڑی جموں و کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ سے آتی ہے۔ پلوامہ میں ایسے کارخانے لگے ہیں جو پاپلر کی لکڑی کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کرکے سلیٹ بناتے ہیں۔ ان سلیٹوں کو ہلکی دھوپ میں سکھایا جاتا ہے۔ پھر اسے پورے بھارت بلکہ بیرونی ممالک میں بھی بھیجا جاتا ہے۔ کمپنیاں ان سلیٹوں کو پینسل کی شکل دیتی ہیں۔ کشمیر سے باہر کے کارخانوں میں ان پنسلوں میں گریفائٹ ڈالی جاتی ہے جس کے بعد انہیں مزید مزین کرنے کے بعد یہ سکول جانے والے بچوں، اساتزہ، انجینئروں اور آرٹسٹس کے ہاتھوں میں پہنچتی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق ملک میں بننے والی تمام پنسلوں کیلئے نوے فیصد خام مال کشمیر سے برآمد ہوتا ہے اور اسکا 70 فیصد حصہ صرف پلوامہ ضلع کی دین ہوتا ہے۔
پلوامہ میں پنسل بنانے کے کئی کارخانے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ پلوامہ میں یہ کام گزشتہ کئی دہائیوں میں ہی پروان چڑھا ہے۔ کارخانہ داروں کے مطابق نوے کی دہائی سے پہلے پینسل بنانے کے لئے ملک کی کمپنیوں کو لکڑی چین، جرمنی جیسے ممالک سے لانی پڑتی تھی لیکن کشمیر میں پائی جانے والی لکڑی ان ممالک سے درآمد کی جانیوالی لکڑی سے کچھ کم نہیں تھی۔ کشمیر میں یوں تو 1958 میں پینسل کے کارخانے بنے تھے لیکن انکی تعداد میں اصل اضافہ نوے کی دہائی میں ہوا۔ پہلے کارخانوں میں دویدار کی لکڑی استعمال کی جاتی تھی۔
اسی پس منظر میں یہاں پینسل کی سلیٹس بنانے کا کام شروع ہوا۔چند ہی برسوں میں یہ کام اتنا ترقی کرگیا کہ اب ضلع پلوامہ میں ملک میں بننے والی پینسلوں کا 70 فیصد حصہ یہیں تیار ہوتا ہے۔ ان کارخانوں کی وجہ سے کئی لوگوں کو اپنی روزی روٹی مل رہی ہے'۔
حال میں مرکز نے ضلع پلوامہ کو ملک کا پنسل ضلع اعزاز سے نوازنے کا اعلان کیا ہے۔ مرکزی سرکار نے ہر ایک ضلع کو 'ون ڈسٹرکٹ ون ایکٹیوٹی' کے تحت ضلع پلوامہ کو سلیٹ یعنی پنسل ڈسٹرکٹ قرار دینے کا فیصلہ لیا ہے۔
ابھی پلوامہ میں محض پینسل بنانے کی سلیٹ تیار کی جاتی ہے۔ جلد ہی یہاں پینسل میں گریفائٹ لگانے اور پوری پینسل تیار کرنے کا کام بھی کیا جائے گا۔
ضلع پلوامہ میں پینسل کی سلیٹ بنانے والے کل 17 چھوٹے بڑے کارخانے ہیں۔ یہ کارخانے وکھو کاکاپورہ اور صنعتی مرکز لاسی پورہ میں ہیں۔ یہاں اس کام سے تقریبا 2000 لوگ منسلک ہیں۔ پینسل بنانے کے لیے محض 10 فیصد لکڑی کیرل سے آتی ہے باقی 90 فیصد پلوامہ سے ہی پوری ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حیرت انگیز کشمیری سٹنٹ مین پر خصوصی رپورٹ
وسیم احمد ڈار: 'ہم سلیٹ کو تیار کر کے جموں بھیجتے ہیں کیوں کہ ہم یہاں مکمل پینسل نہیں بنا سکتے، کیوںکہ اس میں زیادہ لاگت آتی ہے'۔
اس حوالے سے ڈسٹرکٹ انڈسٹریل سینٹر کے جنرل منیجر ڈاکٹر ظہوراحمد کہا کہ ضلع پلوامہ پوری یوٹی میں انڈسٹری سیکٹر میں نمبر ایک پر آتا ہے، جہاں پر تقریبا 1200 مختلف انڈسٹریز میں نوجوان کام کر رہے ہیں اور ان انڈسٹریز سے سالانہ آمدنی 2000 کروڑ روپے ہوتی ہے۔
مقامی عہدیدار بتاتے ہیں کہ پلوامہ کوئی صنعتی علاقہ نہیں ہے اس لیے یہاں پینسل کی سلیٹ بنانے والے مزدوروں کو کوئی سرکاری سہولت نہیں مل پاتی۔ جب یہ صنعتی شہر بن جائے گا تو یہاں کے مزدوروں کو کئی سہولتیں ملیں گی اور یہاں سے مکمل پینسل بھی بن کر نکلے گی۔