پلوامہ: جموں و کشمیر کے طول و ارض میں انہدامی کارروائی جاری ہے۔ جہاں اس کارروائی کی سخت مذمت کی جا رہی ہے وہیں بعض افراد اراضی خالی ہونے اور اس پر تعمیراتی سرگرمیاں انجام دئے جانے کی امید لگائے بیٹھے ہیں اور اس کارروائی کی سراہنا کر رہے ہیں۔ ضلع پلوامہ کے متعدد مقامات پر کاہچرائی پر عوامی قبضہ ہٹائے جانے اور اراضی پر پبلک پارک، اسٹیڈیم تعمیر کرنے کے انتظامیہ کے اعلانات کا خیر مقدم کیا جا رہا ہے۔
ضلع انتظامیہ نے پلوامہ کے درسو علاقے میں اسٹیٹ لینڈ پر سے عوامی قبضہ ہٹائے جانے اور یہاں ایک پبلک پارک تعمیر کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں جس پر درسو کے باشندوں نے ضلع انتظامیہ کی ستائش کی ہے۔ ایک مقامی باشندے، منظور احمد، نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’درسو میں کاہچرائی خالی کیے جانے اور اس پر پبلک پارک کی تعمیر کا کام شروع کرنا خوش آئند ہے، اس سے عوام کو کافی راحت پہنچے گی۔‘‘
قبل ازیں ضلع پلوامہ میں انتظامیہ گانگوہ اور مورن سمیت مختلف علاقوں میں درجنوں کنال کاہچرائی پر سے عوامی قبضہ ہٹا کر پبلک پارک، ہسپتال اور سپورٹس اسٹیڈیم تعمیر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یاد رہے کہ جنوری کے ابتدائی عشرہ میں جموں و کشمیر لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے سبھی اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو اپنے اپنے اضلاع میں سرکاری اراضی بشمول کاہچرائی اور روشنی لینڈ پر سے عوامی قبضہ ہٹانے اور اراضی اپنی تحویل میں لینے کی ہدایت جاری کی تھی۔ حکمنامہ کے بعد سبھی اضلاع میں انہدامی کارروائی انجام دی گئی اور سینکڑوں کنال سرکاری اراضی پر سے عوامی قبضہ ہٹائے جانے اور تعمیرات کو منہدم کرنے کا سلسلہ جاری ہے جس کی مختلف طبقہ ہائے فکر سے وابستہ افراد نے سخت مذمت کی ہے۔
مزید پڑھیں: Mehbooba Mufti On Buldozer Drive کشمیر کو بی جے پی نے افغانستان بنا دیا، محبوبہ ممفتی
انہدامی اور بلڈوزر کارروائی کے خلاف صوبہ جموں سمیت وادی کشمیر میں بھی احتجاج کیے جا رہے ہیں اور انتظامیہ سے اس ضمن میں حکمنامہ پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے وہیں انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ انہدامی کارروائی صرف لینڈ مافیا کے خلاف انجام دی جائے گی وہیں عوام الناس کو اس ضمن میں تشویش میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں۔