وادی کشمیر میں بے روزگار نوجوانوں کی تعداد پہلے ہی بہت زیادہ تھی، اور کووڈ 19 کے سبب عائد لاک ڈائون کی وجہ سے مزید افراد کو نوکریوں سے ہاتھ دھونا پڑا جس کی وجہ سے جموں و کشمیر خصوصا وادی میں بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
بے روزگاری کے سبب پڑھے لکھے نوجوان مختلف ذہنی امراض میں مبتلا ہونے کے ساتھ ساتھ بعض نوجوان منشیات کی لت کا شکار ہو رہے ہیں، جس سے نہ صرف نوجوانوں بلکہ سماج پر بھی برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ وہیں کچھ نوجوان خود حوصلہ کرکے اپنا روزگار کمانے کے علاوہ دوسرے نوجوانوں کے لیے مثال قائم کر رہے ہیں۔
ایسے ہی جذبے سے سرشار جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ سے تعلق رکھنے والے تین نوجوانوں نے ایک کنسلٹنسی کی شروعات کی ہے جہاں انکے مطابق وہ نہ صرف خود بلکہ دیگر قریب 20 نوجوانوں کو روزگار فراہم کر سکتے ہیں۔ یہ تینوں نوجوان ایم ٹیک (M. Tech) ڈگری یافتہ ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوکریوں کے چکر میں پڑنے یا ذہنی تنائو کا شکار ہونے کے بر عکس انہوں نے خود روزگار کمانے کی سعی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مستقبل میں وہ مزید نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔