ETV Bharat / state

پلوامہ: ہائی ڈینسیٹی پلانٹیشن کی جانب بڑھتا رجحان فائدے مند یا نقصاندہ؟ - محمکہ باغبانی

ہائی ڈینسیٹی پلانٹیشن میں ضلع اول آتا ہے۔ پلوامہ میں 2000 کنال اراضی پر محمکہ باغبانی کی مدد سے کسانوں نے اپنے روایتی باغات کو ہائی ڈینسٹی باغات میں تبدیل کیا ہے۔

رجحان فائدے مند یا نقصاندہ
رجحان فائدے مند یا نقصاندہ
author img

By

Published : Apr 6, 2021, 9:52 PM IST

ضلع پلوامہ میں بادام، اخروٹ اور سبزیوں کے ساتھ ساتھ سیب کی کاشتکاری بھی ان دنوں بڑے پیمانے پر ہو رہی ہے۔ ضلع میں پندرہ ہزار ہیکٹیئر اراضی محتلف میوہ جات کو اگانے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ اس پندرہ ہزار ہیکٹر اراضی میں سے 70 فیصد اراضی سیب اگانے کے لئے استعمال کی جاتے ہے۔

ایک وقت میں پلوامہ میں روایتی سیب کے باغات کی تعداد کافی زیادہ تھی۔ تاہم اب آہستہ آہستہ یہ روایتی باغات لوگ کاٹ رہے ہیں اور ہائی ڈینسٹی پلانٹیشن کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔

ہائی ڈینسیٹی پلانٹیشن میں ضلع اول آتا ہے۔

ہائی ڈینسیٹی پلانٹیشن میں ضلع اول آتا ہے۔ پلوامہ میں 2000 کنال اراضی پر محمکہ باغبانی کی مدد سے کسانوں نے اپنے روایتی باغات کو ہائی ڈینسٹی باغات میں تبدیل کیا ہے۔

سوچنے والی بات یہ ہے کہ لوگ روایتی باغات کو ہائی ڈینسٹی باغات میں تبدیل کیوں کر رہے ہیں؟۔

کسانوں کو روایتی سیب کے پودے کو میوہ حاصل کرنے کے قابل بنانے کے لئے تقریباً دس برسوں تک کافی محنت اور کافی رقم خرچ کرنی پڑتی ہے۔ وہیں ہائی ڈینسیٹی پودے میں ایک سال کے اندر ہی سیب لگ جاتا ہے۔ محکمہ باغبانی بھی ہائی ڈینسیٹی پلانٹیشن کے فروغ کے لیے مختلف اسکیم متعارف کر رہا ہے۔ تاکہ کسانوں کو ہائی ڈینسیٹی پودے سستے داموں میں ملیں اور زیادہ سے زیادہ انہیں اس کے ذریعہ فائدہ پہنچے۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ ہائی ڈینسٹی باغات سے کسانوں کی آمدنی میں تین گنا اضافہ ہوتا ہے۔ روایتی پودوں کے مقابلے ہائی ڈینسٹی پودے ایک سال کے اندر ہی پھل دیتا ہے۔ جس کی وجہ سے کسانوں کو کافی فائدہ ملتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے
انڈور اسٹیڈیم سرینگر میں کھیل کی سرگرمیاں عارضی طور پر معطل

وہیں محمکہ باغبانی کے ضلع آفیسر مُکیش کمار نے کہا کہ ہائی ڈینسٹی باغات سے کسانوں کو روایتی باغات کے مقابلے فائدہ ہوتا ہے اور محکمہ کی جانب سے کسانوں کو فائدہ پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے۔

کشمیری سیب لذت کے اعتبار سے منفرد تو ہے تاہم کشمیر میں اب بلغاریہ، امریکہ، آسٹریلیا، چین، اٹلی و دیگر کئی ممالک کے سیبوں کی اقسام اگائی جا رہی ہیں جس کے باعث کشمیری سیب کی کاشتکاری میں مقابلے کی کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔

ضلع پلوامہ میں بادام، اخروٹ اور سبزیوں کے ساتھ ساتھ سیب کی کاشتکاری بھی ان دنوں بڑے پیمانے پر ہو رہی ہے۔ ضلع میں پندرہ ہزار ہیکٹیئر اراضی محتلف میوہ جات کو اگانے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ اس پندرہ ہزار ہیکٹر اراضی میں سے 70 فیصد اراضی سیب اگانے کے لئے استعمال کی جاتے ہے۔

ایک وقت میں پلوامہ میں روایتی سیب کے باغات کی تعداد کافی زیادہ تھی۔ تاہم اب آہستہ آہستہ یہ روایتی باغات لوگ کاٹ رہے ہیں اور ہائی ڈینسٹی پلانٹیشن کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔

ہائی ڈینسیٹی پلانٹیشن میں ضلع اول آتا ہے۔

ہائی ڈینسیٹی پلانٹیشن میں ضلع اول آتا ہے۔ پلوامہ میں 2000 کنال اراضی پر محمکہ باغبانی کی مدد سے کسانوں نے اپنے روایتی باغات کو ہائی ڈینسٹی باغات میں تبدیل کیا ہے۔

سوچنے والی بات یہ ہے کہ لوگ روایتی باغات کو ہائی ڈینسٹی باغات میں تبدیل کیوں کر رہے ہیں؟۔

کسانوں کو روایتی سیب کے پودے کو میوہ حاصل کرنے کے قابل بنانے کے لئے تقریباً دس برسوں تک کافی محنت اور کافی رقم خرچ کرنی پڑتی ہے۔ وہیں ہائی ڈینسیٹی پودے میں ایک سال کے اندر ہی سیب لگ جاتا ہے۔ محکمہ باغبانی بھی ہائی ڈینسیٹی پلانٹیشن کے فروغ کے لیے مختلف اسکیم متعارف کر رہا ہے۔ تاکہ کسانوں کو ہائی ڈینسیٹی پودے سستے داموں میں ملیں اور زیادہ سے زیادہ انہیں اس کے ذریعہ فائدہ پہنچے۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ ہائی ڈینسٹی باغات سے کسانوں کی آمدنی میں تین گنا اضافہ ہوتا ہے۔ روایتی پودوں کے مقابلے ہائی ڈینسٹی پودے ایک سال کے اندر ہی پھل دیتا ہے۔ جس کی وجہ سے کسانوں کو کافی فائدہ ملتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے
انڈور اسٹیڈیم سرینگر میں کھیل کی سرگرمیاں عارضی طور پر معطل

وہیں محمکہ باغبانی کے ضلع آفیسر مُکیش کمار نے کہا کہ ہائی ڈینسٹی باغات سے کسانوں کو روایتی باغات کے مقابلے فائدہ ہوتا ہے اور محکمہ کی جانب سے کسانوں کو فائدہ پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے۔

کشمیری سیب لذت کے اعتبار سے منفرد تو ہے تاہم کشمیر میں اب بلغاریہ، امریکہ، آسٹریلیا، چین، اٹلی و دیگر کئی ممالک کے سیبوں کی اقسام اگائی جا رہی ہیں جس کے باعث کشمیری سیب کی کاشتکاری میں مقابلے کی کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.