جموں و کشمیر کے ضلع پلوامہ سے تعلق رکھنے والے جسمانی طور معذور ارشد احمد وانی نے جسمانی کمزوری کو اپنا کاروبار شروع کرنے میں حائل ہونے نہیں دیا بلکہ اسے کامیابی کے لیے سیڑھی بنا کر نہ صرف خود کے لیے بلکہ دوسرے کئی افراد کے لیے روزگار کے وسائل پیدا کرکے ایک مثال قائم کی ہے۔
35 سالہ ارشد احمد پیشے سے بڑھئی ہیں اور سنہ 2016 میں چھت پر کام کرنے کے دوران گر کر زخمی ہو گئے۔ حادثے میں ارشد زندہ تو بچ گئے تاہم ان کی ٹانگوں میں شدید چوٹیں آئیں اور وہ زندگی بھر کے لیے چلنے پھرنے سے معذور ہو گئے۔
خوفناک حادثے کے بعد بھی انہوں نے امید کا دامن نہیں چھوڑا، بلند حوصلے کے ساتھ ارشد نے دوسروں کے رحم و کرم پر زندہ رہنے کے بجائے خود روزگار کمانے کی ٹھان لی۔
ارشد اس وقت نہ صرف خود روزگار کما رہے ہیں بلکہ اپنے ساتھ ساتھ کئی افراد کو روزگار کے مواقع فراہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کاروبار شروع تو کیا ہے تاہم مالی تنگی اور دیگر مشکلات کے سبب وہ کاروبار کو مزید وسعت نہیں دے پا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: پلوامہ: دور دراز علاقوں میں کمیونٹی کلاسز کا اہتمام
انہوں نے دیگر معذور افراد سے خود روزگار کمانے اور دوسروں کے رحم و کرم پر منحصر نہ رہنے کی اپیل کی ہے۔
انسان کی کامیابی اس کی جسمانی ساخت سے ہر گز مشروط نہیں، کامیابی کے لیے ذہنی اور فکری صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ غیر متزلزل یقین، مصمم ارادہ اور آگے بڑھنے کی صلاحیت و خواہش بہت ضروری ہے۔ ضلع پلوامہ کے ملپورہ، لتر سے تعلق رکھنے والے ارشد احمد اسکی ایک زندہ مثال ہیں۔