جموں و کشمیر میں موسم بہار کا آغاز ہوتے ہی جہاں ہرے بھرے درختوں کے علاوہ مختلف اقسام کے پھول کھلنے لگتے ہیں اور ہر سمت دلچسپ نظارے دیکھنے کو ملتے ہیں۔ وہیں بادام کے شگوفے کھلنے سے ان دلفریب اور دلکش نظاروں میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔
وادی کشمیر کا ایک بڑا طبقہ بادام کی کاشتکاری سے اپنا روزگار چلاتا ہے۔ لیکن ضلع پلوامہ میں مختلف کریواس (Karevas) پر موجود بادام کے باغات کو گذشتہ کچھ برسوں سے جنگلی جانور نُقصان پہنچا رہے ہیں۔
یہ جنگلی جانور بادام کے درختوں کو نیچے سے کریدتا ہے جس کی وجہ سے کُچھ ہی دنوں میں درخت سوکھ جاتا ہے اور کسانوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اس حوالے سے ایک کاشتکار غلام محمد نے بتایا 'رواں سال بادام کے شگوفے اچھی تعداد میں نکل کر آئے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ اس سال بادام کی پیداوار میں سو فیصد اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ رات کے وقت کوئی جنگلی جانور بادام کے درختوں کو نیچے سے کریدتا ہے۔ جسکی وجہ سے بادام کا درخت سوکھ جاتا ہے اور ہمیں نقصان اٹھانا پڑتا ہے'۔
انہوں نے مزید کہا 'محکمہ باغبانی سے جڑے ہر ایک محکمہ اگرچہ دوسرے میوہ جات کی طرف زیادہ توجہ مرکوز کر رہا ہے۔ تاہم بادام کی صنعت کی جانب توجہ مرکوز نہیں کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے کسانوں کو نقصان اٹھانا پڑتا ہیں'۔
یہ بھی پڑھیے
سرینگر میں سرکاری اہتمام سے 'مذہبی کانفرنس'
اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے محمکہ باغبانی کے ضلع آفیسر مُکیش کمار سے بات کی تو انہوں نے کہا' بادام کی صنعت کو مزید فروغ دینے کے لیے انتظامیہ سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔ آنے والے سالوں میں بادام کی کچھ نئی اقسام بھی لوگوں تک پہنچائی جائیں گی۔ جس پر ابھی کام جاری ہے۔ آنے والے دنوں میں ادویات کے استعمال کے حوالے سے بھی لوگوں کو جانکاری فراہم کی جائے گی'۔
ضلع پلوامہ میں بالواسطہ اور بلاواسطہ بادام کی صنعت سے ہزاروں کی تعداد میں افراد منسلک ہیں۔ ضلع میں بادام کی پیداوار باقی اضلاع کے مقابلے سب سے زیادہ ہوتی ہے۔ یہاں تقریباً 70 فیصد کریواس (Karevas) میں بادام کے پیڑ اگائے گئے ہیں۔