جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے وزیر باغ اور بڈی باغ کاکاپورہ علاقے میں رومشی نالہ پر ایک پُل تعمیر کرنے کے کئی سال قبل پی ڈی پی۔کانگریس اتحاد حکومت نے اس پُل کو تعمیر کرنے کے لیے سنگ بنیاد رکھا تھا تاہم کئی سال گزارنے کے باوجود بھی اس پُل کو تعمیر کرنے کا کام شروع ہی نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے ان علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہیں۔ villagers suffer in absence of bridge
رومشی نالہ پر اگرچہ ایک عارضی پُل بنایا گیا ہے لیکن اس سے گزارتے ہوئے کئی لوگ اس سے گرکر ہلاک ہوگئے ہیں۔
مقامی لوگوں کے مطابق یہ پُل کئی علاقوں کو ملانے کا کام کرتا ہے تاہم آج تک اس پر کام شروع ہی نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وورباغ علاقہ ایک سیلابی علاقے ہے اور سیلاب کے دوران یہ پورہ علاقہ ڈوب جاتا ہے اور یہ علاقہ چاروں طرف پانی سے بھر جاتا ہے۔ اس علاقے میں رہنے والے لوگوں اور سیلاب سے بچنے کے لئے یہ پُل ہی کام آتا ہے کیونکہ کہ بڈی باغ علاقہ کو سیلاب اپنی لپیٹ میں نہیں لیتا ہیں۔ جس کے لئے اس پُل کو تعمیر کرنا بہت ضروری ہیں۔ 15 years on, badi bagh- wour bagh Bridge yet to complete
اس سلسلے میں مقامی لوگوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس پُل سے دو افراد گرکر ہلاک ہوگیا ہے اور ایک کلوميٹر کی دوری پر ان کی لاشوں کو نکالا گیا۔ انہوں نے کہا 'ہم نے کئی بار اس پُل کے مسئلہ کو لے کر حکومت کے پاس گئے تاہم آج تک اس کو تعمیر کرنے کے لئے اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔
انہوں نے کہا پچھلے 15 سالوں سے ہم مشکلات کا سامنا کر رہے ہے جبکہ اس پُل پر حادثہ بھی پیش آئے انہوں نے کہا کہ 15 سال قابل ان کو کہا گیا کہ اس پُل کو تعمیر کیا جائے گا لیکن آج تک اس کو تعمیر نہیں کیا گیا۔Residents suffer in absence of bridge انہوں نے کہا کسی بھی حکومت نے اس پُل کو تعمیر کرنے کے لئے اقدامات نہیں اٹھائے۔Badibagh-wurbagh Bridge
اس سلسلے میں ڈی ڈی سی ممبر نیوہ عبدالعزیز میر نے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس پُل کو تعمیر کرنے کے لئے لوگ کئی سالوں سے مانگ کررہے ہے لیکن آج تک اس پُل کو نہیں بنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں : No Bridge in Arai Malkan Poonch: پختہ پُل نہ ہونے سے کثیر آبادی کو مشکلات کا سامنا
انہوں نے کہا اب اس معاملے کا سنگین نوٹس لیتے ہوئے یہ معاملہ ہم نے ضلع ترقیاتی کمشنر پلوامہ اور چیف انجینئر کی نوٹس میں لایا اور انہوں نے مجھے یقین دہانی کرائی کہ اگلی دو ماہ کے اندر اس پُل کو تعمیر کرنے کے لئے ٹینڈر جاری کیا جائے گا۔اور سال 2022-23 تک اس کو مکمل کیا جائے گا۔