محکمہ دیہی ترقی کے بلند و بانگ دعوؤں کے باوجود جنوبی کشمیر کے ترال علاقے میں مرکزی اسکیموں کا فائدہ غریب عوام کو نہیں مل رہا ہے جسکی وجہ سے یہ اسکیمیں متعلقہ حکام کے لیے سونے کی کان ثابت ہو رہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ترال قصبے سے محض دو کلومیٹر دور گامراج میں ایک غریب کنبے کو گزشتہ چھ برسوں سے اپنے آشیانے کی تعمیر کا انتظار ہے۔ عبدل مجیید نامی شہری کی اہلیہ اپنے دو بچوں سمیت اس انتظار میں ہے کہ شاید دیہی ترقی محکمے کی نیند کھلے گی اور اسکو پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت ایک گھر ملے گا۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے اس خاتون نے بتایا کہ وہ گزشتہ کئی برسوں سے دیہی ترقی کے مقامی آفس کے چکر کاٹ رہی تھی تاکہ اس کو مرکزی معاونت والی اسکیم کے ذریعے مکان کی تعمیر میں مالی معاونت کی جا سکے اور آج تک اسکو یقین دہانی کرائی گئی لیکن اب جبکہ اس حوالے سے لسٹ منظر عام پر آ گئی ہے وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ اسکا نام ہی لسٹ میں نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ محض ایک کمرے میں رہ رہی ہے جو بوسیدہ ہو چکا ہے اور آنے والے سرما کے حوالے سے پریشان ہیں کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ کہاں رہے گی۔
ایک مقامی شہری فیاض احمد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ مزکورہ کنبہ انتہائی کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزار رہا ہے انکو مکان دینا دیہی ترقی محکمے کا بنیادی فرض ہے۔
مقامی سرپنچ نرمل سنگھ نے بتایا کہ اس نے اس کنبے کا نام حکام کے حوالے کیا تھا۔ لیکن دیہی ترقی کے مقامی حکام نے اُن افراد کو لسٹ میں رکھا ہے جو حق نہیں رکھتے اور اسطرح غریبوں کے حقوق پر شب خون مارا گیا ہے۔
معاملے کی نسبت ای ٹی وی بھارت نے بلاک ڈیولپمنٹ آفسر ترال ڈاکٹر پمروز سے بات کی تو اس نے خاتون اور اسکے اہل خانہ کی جانب سے لگائے جا رہے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کا نام سرکاری طور پر تصدیق کیے گئے لسٹ میں نہیں ہے کیونکہ لسٹ کو دیگر محکموں کی جانب سے کی گئی سروے کی بنیاد پر مرتب کیا گیا ہے۔ تاہم اس کا کہنا تھا کہ عبدل مجیید نامی اس شہری کے گھر ایک ٹیم دورہ کرے گی جو حقائق دیکھ کر اپنی رپورٹ پیش کرے گی اور اگر وہ مستحق ہو گا تو اسے آئندہ ایک گھر بنانے میں معاونت کی جائے گی۔