اگرچہ پوری وادی کے ساتھ ساتھ ضلع پلوامہ میں بھی ان پروگرامز کو انجام دیا گیا، جن کو مختلف محکموں کی جانب سے انجام دیا گیا۔ ان پروگرام پر اگرچہ ضلع بھر میں لاکھوں روپے صرف کیے گئے تاہم جب ہم زمینی حقائق کو دیکھتے ہیں تو یہ پروگرام بے سود ثابت ہو رہے ہیں۔
ضلع پلوامہ کے قصبے میں جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر نظر آتے ہیں۔ وہیں، یہ کچرے کے ڈھیر اسکولز، ہسپتالز، گلی کوچوں کے علاقے قصبہ کے باہر سے گزرنے والے سڑکوں کے کناروں پر نظر آتے ہیں۔
حد تو اس قدر ہے کہ قصبہ میں ایک بھی کوڑا دان نظر نہیں آتا ہے جس کی وجہ سے عام لوگوں کو گھروں و دکانوں سے نکالنے والے کوڑا کرکٹ کو سڑک کے کنارے پر جمع کرنا پڑتا ہے۔
مزید پڑھیں:
ترال:کلین انڈیا مہم کے تئیں متعدد محکمہ سرگرم
وہیں عام راہگیروں کو اس سے چلنے پھرنے میں مشکلات ہیش آتی ہیں۔ ان پروگرامز پر کروڑوں روپے خرچ کرنے کے بجائے سرکار کو چاہیے تھا کہ وہ ہر ایک ضلع میں ایک ڈمپنگ سائٹ تعمیر کروا دے جہاں پر سائنٹفک طریقے سے قصبے سے نکلنے والے کوڑے کرکٹ کو ختم کیا جاتا۔