ضلع پلوامہ کے پنگلگام کاکاپورہ علاقے سے تعلق رکھنے والے جبران نامی نوجوان فن خطاطی اور مجسمہ سازی میں ماہر ہیں۔ کئی برسوں سے جسمانی کمزوری کے سبب چلنے پھرنے سے قاصر پنگلگام گاؤں کے محمد جبران تمام مشکلات کے باوجود کچھ کرنے کی ٹھان لی ہے۔
پانچ برس قبل ایک سڑک حادثے نے جبران کو زندگی بھر کے لیے معذور بنا دیا تھا۔ خطاطی اور مجسمہ سازی کا شوق رکھنے والے جبران نے جسمانی کمزوری کو اپنے لئے رکاوٹ نہیں بننے دیا۔ انہوں نے اپنے فن کو پروان چڑھایا۔ وہ ناکارہ چیزوں سے مجسمہ بناتے ہیں۔ انہوں نے آج تک کئی دلچسپ اور دلکش مجسمے تیار کئے ہیں۔ خطاطی اور مجسمہ سازی کے علاوہ جبران الیکٹرانک چیزیں بھی بناتے ہیں۔
حادثے کے بعد جبران کے والدین نے ان کے علاج کے لئے ہر ممکن کوشش کی مگر وہ دوبارہ چلنے پھرنے کے قابل نہ بن سکے۔ حادثے کے وقت وہ بی اے فرسٹ ایئر میں زیر تعلیم تھے۔ بعد میں وہ ذہنی تناؤ کا شکار ہونے لگے تھے وہیں اس حادثے کے بعد وہ اپنا تعلیمی سفر جاری نہ رکھ سکے۔
اہل خانہ کی بھرپور مدد سے جبران نہ صرف زہنی تناؤ سے باہر آئے بلکہ اب وہ ایک بہترین فنکار کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ جبران کے والدین اپنے بیٹے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا زینب کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا؟
اگرچہ سرکاری سطح پر جبران کی ابھی تک پزیرائی نہیں کی گئی ہے مگر حال ہی میں ایم ایس آئی نے جبران کا کارنامہ دیکھ کر ان کی حوصلہ افزائی کی اور انہیں پلیٹ فارم فراہم کرنے کا فیصلہ کیا۔ جبران کو نیشنل ٹوآئے فیئر کے لئے منتخب کیا گیا ہے، جس کو لےکر جبران کافی پرامید ہیں۔
جبران نے جسمانی کمزوری کے باوجود زندگی میں آگے بڑھنے کا فیصلہ کرکے دوسرے نوجوان کے لیے مثال قائم کی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسے نوجوانوں کو سرکاری سطح پر بھی تعاؤن فراہم کیا جائے۔
اس حوالے سے جبران نے کہا کہ دوسرے نوجوانوں کو بھی اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے چاہیے اور زندگی میں آگے بڑھنا چاہیے۔