بھلے ہی بجلی محکمہ برقی رو میں معقولیت لانے کے لیے بلند بانگ دعوے کر رہا ہو تاہم زمینی سطح پر عوام کو اس حوالے سے زیادہ فائده نظر نہیں آرہا ہے۔ جنوبی کشمیر کے ترال علاقے میں جہاں سرما کے دوران عوام کو بجلی کی بے تحاشہ کٹوتی کا مسئلہ درپیش رہتا ہے، گرمی کے ان ایام میں بجلی کی آنکھ مچولی جاری رہنے سے لوگ مشکلات میں درپیش ہیں اور لوگ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ کسطرح فیس بھرنے کے باوجود وہ بجلی سے محروم رکھا جا سکتا ہے۔
مقامی شہری عبد الغنی پوسوال نے بتایا کہ گرمی کے ان ایام میں ترال علاقے کے اندر بجلی کا حال اسطرح ہے تو سرما میں صورتحال کیا ہوگی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اس طرح کی صورتحال سے صارفین کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام سے بجلی سپلائی میں معقولیت لانے کی مانگ کی ہے۔
اس بارے میں ای ٹی وی بھارت نے جب اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئر ترال محمد مقبول آہنگر سے بات کی تو اس نے دعویٰ کیا کہ محکمہ اس وقت صارفین کو چوبیس گھنٹوں میں چھ گھنٹے بجلی فراہم کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آنے والے سرما کے لیے تیاریاں کی جا رہی ہیں جسکے لیے درختوں کی شاخ تراشی کی جا رہی ہے اور اس لیے کئی بار بجلی کی سپلائی بند رکھنی پڑتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ترال بالا میں بن رہے رسوینگ اسٹیشن کو اس ماہ کے اوآخر تک عوام کے نام وقف کیا جائے گا۔