وادیٔ کشمیر میں سیب کے سیزن کا آغاز ہو چکا ہے اور لوگ اپنے باغوں میں کام کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
کشمیر میں ڈلیشس، امریکن، ناخ، اور فراش ٹنگ جیسے مختلف قسم کے روایتی پھل کی کاشت ہو رہی ہے۔ پچھلے کئی سالوں سے دیکھا گیا ہے کہ لوگ ان روایتی باغوں کو ہائی ڈنسٹی قسم کے میوہ باغوں میں تبدیل کر رہے ہیں۔
جموں و کشمیر کے ضلع پلوامہ کے اکہال گاؤں کو ایسا پہلا گاؤں مانا جارہا ہے جہاں اس قسم کے باغ کا آغاز ہوا۔
اس گاؤں میں جن لوگوں نے اپنے روایتی باغوں کو نئے ہائی ڈنسٹی قسم کے باغوں میں تبدیل کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ وہ اس قسم کے باغ لگا کر بہت مطمئن ہیں۔
ایک نوجوان باغبان نصیر احمد نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ روایتی باغوں کو ہائی ڈنسٹی قسم والے باغوں میں تبدیل کر کے انہیں بہت سارے فائدے ملے ہیں۔
نصیر احمد نے 2018 میں اپنے پانچ کنال کے روایتی باغ کو ہائی ڈنسٹی قسم کے باغ میں تبدیل کیا ہے۔ اس نے بتایا کہ ایسا کرنے پر انہیں ایک تو دواؤں کا خرچ کم ہو گیا ہے اور پیداوار بھی بہت زیادہ ہو رہی ہے۔
واضح ہو کہ شروعات میں لوگوں کو لگا تھا کہ ایسے باغات بنانے میں خرچ بہت ہو رہا ہے لیکن اب سرکار کی طرف سے ایسا کرنے پر سبسڈی بھی دی جا رہی ہے جس سے لوگ اب آسانی سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔