قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) نے پلوامہ حملے کے ملزم ارشاد احمد ریشی کے گھر کو "دہشت گردی کی کارروائیوں" میں استعمال کرنے کے الزام میں منسلک (اٹیچ) کر دیا ہے۔
پلوامہ کے رتنی پورہ کے علاقے میں گھر کے باہر چسپاں کیے گئے ایک آرڈر میں این آئی اے نے کہا کہ 'مذکورہ جائیداد عسکری کاروائیوں کی نمائندگی کرتی ہے اور اسے کالعدم تنظیم جیش محمد (جی ایم) کی عسکری سرگرمیوں کے فروغ میں استعمال کیا گیا ہے۔'
این آئی اے کے ایک عہدیدار نے بتایا 'یہ اٹیچمنٹ غیر قانونی (سرگرمیاں) روک تھام ایکٹ، 1967 کی دفعہ 25 کے تحت کیا گیا ہے جبکہ تمام متعلقہ افراد کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مذکورہ جائیداد کو منتقل، فروخت یا دوسری کسی چیز کے لئے استعمال نہ کریں۔'
چودہ اپریل 2019 کو این آئی اے نے ضلع پلوامہ کے علاقے رتنی پورہ کے رہائشی ارشاد احمد ریشی ولد نذیر احمد ریشی کو گرفتار کیا۔
این آئی اے کے ترجمان نے بیان میں کہا تھا کہ 'ایک مقدمہ آر سی نمبر 10/2018 / این آئی اے / ڈی ایل آئی (سی آر پی ایف گروپ سینٹر لیتہ پورہ پر حملہ) کے دو ملزمان نثار احمد تانترے اور سید ہلال اندرابی کے انکشافات پر ملزم ارشاد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔'
ترجمان نے کہا تھا کہ ملزم ارشاد جیش محمد (جی ایم) عسکریت پسند تنظیم کا ایک اوور گراؤنڈ ورکر (او جی ڈبلیو) ہے۔
ترجمان نے کہا تھا کہ 'ارشاد احمد ریشی ایک اہم سازشی کار تھا جس نے عسکریت پسندوں کو پناہ دینے اور نقل و حمل کی صورت میں رسد فراہم کی تھی اور حملے سے قبل سی آر پی ایف گروپ سینٹر لیتہ پورہ کی جانکاری عسکریت پسندوں کو فراہم کی تھی۔'
چودہ فروری 2019 کو جموں و کشمیر کے پلوامہ ضلع میں اونتی پورہ کے قریب لیتہ پورہ کے مقام پر جموں سرینگر قومی شاہراہ پر سیکیورٹی اہلکاروں کو لے جانے والی گاڑیوں کے قافلے پر حملہ ہوا۔ اس حملے کے نتیجے میں سنٹرل ریزرو پولیس فورس کے 40 ہلاک ہو گئے تھے۔