ETV Bharat / state

نوجوان مصنف پرویز یوسف سے ایک ملاقات

پرویز نے جہاں لاک ڈاؤن کے دوران کینسر سے بچاؤ کے حوالے سے کئی موضوعات تحریر کئے ہیں وہی انہوں نے رضاکارانہ طور پر گھر میں بچوں کو پڑھانے کا کام بھی شروع کیا۔

نوجوان مصنف پرویز یوسف سے ایک ملاقات
نوجوان مصنف پرویز یوسف سے ایک ملاقات
author img

By

Published : Jul 29, 2020, 10:42 PM IST

کورونا وائرس سے جہاں زندگی کا ہر شعبہ متاثر ہوا ہے وہی وادی کا تعلیمی نظام بھی بری طرح سے متاثر ہو چکا ہے۔ اکثر طالب علموں کا رجحان تعلیم سے ہٹ کر دوسری چیزوں کی طرف راغب ہو رہا ہے۔ لیکن کچھ طالب علموں نے اپنی صلاحیتوں کو نکھارا ہے۔

نوجوان مصنف پرویز یوسف سے ایک ملاقات

ان ہی طالب علموں میں سے پرویز یوسف بھی ہیں۔ 22 سالہ پرویز کا تعلق ضلع پلوامہ کے لالپورہ پانپور سے ہے۔ انہوں نے لاک ڈاؤن میں 'کینسر سے بچاو' کے عنوان پر کئی سارے موضوعات تحریر کئے ہیں۔ ان موضوعات میں کینسر سے بچنے کے حوالے سے جانکاری کا اہم مواد موجود ہے۔

پرویز کا کہنا ہے کہ وہ ان مضامین کو تحریر کرنے کے بعد ویب سائٹس پر ڈالتے ہیں جن سے لوگوں کو کینسر کے بارے میں کافی جانکاری حاصل ہوتی ہے۔

پرویز نے جہاں لاک ڈاؤن کے دوران کینسر سے بچاؤ کے حوالے سے کئی موضوعات تحریر کئے ہیں وہی انہوں نے رضاکارانہ طور پر گھر میں بچوں کو پڑھانے کا کام بھی شروع کیا اور کئی سارے بچوں کو مفت پڑھانے کا کام آج بھی جاری رکھا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مصنفہ بسمہ سے ایک ملاقات


انہوں نے کہا کہ بند کی وجہ سے بچے گھروں میں بےکار بیٹھے تھے جس کی وجہ سے ان کی تعلیم پر برے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اس لیے انہوں نے انسانیت کے جزبے کے تحت بچوں کو مفت پڑھانے کی سرگرمی شروع کی، تاکہ ان کی تعلیم متاثر نہ ہو۔

پرویز کا کہنا ہے کہ انہوں نے لاک ڈاؤن سے بہت استفادہ کیا ہے کیونکہ انہیں جو وقت کالج تک آنے جانے میں لگتا تھا انہوں نے وہ وقت بھی کتابوں کا مطالعہ کرنے میں صَرف کیا جس سے ان کی علمی صلاحیتوں میں اور اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا طالب علموں کو صرف تعلیمی اداروں تک ہی محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ انہیں خود گھر میں بیٹھ کر محنت کرنی چاہیے تاکہ وہ زندگی میں کامیابی کی سیڑھیاں چڑھنے میں پیچھے نہ رہیں۔

پرویز نے کہا بےکار بیٹھ کر انسان کے ذہن میں غلط تاثرات پیدا ہو جاتے ہیں خاص کر نوجوانوں کے ذہن غلط سرگرمیوں کی طرف راغب ہو جاتے ہیں جب وہ بے کار بیٹھ جاتے ہیں جس سے ہماری نوجوان نسل تباہی میں مبتلا ہو جاتی ہے۔اس لیے نوجوانوں کو ہر حال میں کسی نہ کسی کام میں مشغول رہنا چاہیے، تاکہ ان کے ذہن غلط چیزوں کی طرف مائل نہ ہو جائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بےکار بیٹھنے سے انسان ذہنی تناؤ کا شکار ہو سکتا ہے اور لاک ڈاؤن میں تو ہمیں گھر میں ہی بیٹھنا پڑا۔ لیکن ہمیں بے کار نہیں بیٹھنا چاہیے بلکہ جس شخص کو کسی بھی قسم کا ہنر آتا ہو اسے اُس پر کام کرنا چاہیے تاکہ بے کار بیٹھ کر وہ ذہنی تناؤ کے علاوہ دوسری بیماریوں کا شکا نہ ہو جائے۔

پرویز نے دوسرے لوگوں، خاص کر طالب علموں کو پیغام دیا ہے کہ وہ اس لاک ڈاؤن میں بے کار بیٹھ کر اپنے آپ کو بیماریوں میں مبتلا نہ کریں بلکہ اپنے نصاب کے علاوہ دیگر کتابوں کا مطالعہ کریں یا جو بھی ہنر ان کو آتا ہے اُس پر کام کریں۔

کورونا وائرس سے جہاں زندگی کا ہر شعبہ متاثر ہوا ہے وہی وادی کا تعلیمی نظام بھی بری طرح سے متاثر ہو چکا ہے۔ اکثر طالب علموں کا رجحان تعلیم سے ہٹ کر دوسری چیزوں کی طرف راغب ہو رہا ہے۔ لیکن کچھ طالب علموں نے اپنی صلاحیتوں کو نکھارا ہے۔

نوجوان مصنف پرویز یوسف سے ایک ملاقات

ان ہی طالب علموں میں سے پرویز یوسف بھی ہیں۔ 22 سالہ پرویز کا تعلق ضلع پلوامہ کے لالپورہ پانپور سے ہے۔ انہوں نے لاک ڈاؤن میں 'کینسر سے بچاو' کے عنوان پر کئی سارے موضوعات تحریر کئے ہیں۔ ان موضوعات میں کینسر سے بچنے کے حوالے سے جانکاری کا اہم مواد موجود ہے۔

پرویز کا کہنا ہے کہ وہ ان مضامین کو تحریر کرنے کے بعد ویب سائٹس پر ڈالتے ہیں جن سے لوگوں کو کینسر کے بارے میں کافی جانکاری حاصل ہوتی ہے۔

پرویز نے جہاں لاک ڈاؤن کے دوران کینسر سے بچاؤ کے حوالے سے کئی موضوعات تحریر کئے ہیں وہی انہوں نے رضاکارانہ طور پر گھر میں بچوں کو پڑھانے کا کام بھی شروع کیا اور کئی سارے بچوں کو مفت پڑھانے کا کام آج بھی جاری رکھا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مصنفہ بسمہ سے ایک ملاقات


انہوں نے کہا کہ بند کی وجہ سے بچے گھروں میں بےکار بیٹھے تھے جس کی وجہ سے ان کی تعلیم پر برے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اس لیے انہوں نے انسانیت کے جزبے کے تحت بچوں کو مفت پڑھانے کی سرگرمی شروع کی، تاکہ ان کی تعلیم متاثر نہ ہو۔

پرویز کا کہنا ہے کہ انہوں نے لاک ڈاؤن سے بہت استفادہ کیا ہے کیونکہ انہیں جو وقت کالج تک آنے جانے میں لگتا تھا انہوں نے وہ وقت بھی کتابوں کا مطالعہ کرنے میں صَرف کیا جس سے ان کی علمی صلاحیتوں میں اور اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا طالب علموں کو صرف تعلیمی اداروں تک ہی محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ انہیں خود گھر میں بیٹھ کر محنت کرنی چاہیے تاکہ وہ زندگی میں کامیابی کی سیڑھیاں چڑھنے میں پیچھے نہ رہیں۔

پرویز نے کہا بےکار بیٹھ کر انسان کے ذہن میں غلط تاثرات پیدا ہو جاتے ہیں خاص کر نوجوانوں کے ذہن غلط سرگرمیوں کی طرف راغب ہو جاتے ہیں جب وہ بے کار بیٹھ جاتے ہیں جس سے ہماری نوجوان نسل تباہی میں مبتلا ہو جاتی ہے۔اس لیے نوجوانوں کو ہر حال میں کسی نہ کسی کام میں مشغول رہنا چاہیے، تاکہ ان کے ذہن غلط چیزوں کی طرف مائل نہ ہو جائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بےکار بیٹھنے سے انسان ذہنی تناؤ کا شکار ہو سکتا ہے اور لاک ڈاؤن میں تو ہمیں گھر میں ہی بیٹھنا پڑا۔ لیکن ہمیں بے کار نہیں بیٹھنا چاہیے بلکہ جس شخص کو کسی بھی قسم کا ہنر آتا ہو اسے اُس پر کام کرنا چاہیے تاکہ بے کار بیٹھ کر وہ ذہنی تناؤ کے علاوہ دوسری بیماریوں کا شکا نہ ہو جائے۔

پرویز نے دوسرے لوگوں، خاص کر طالب علموں کو پیغام دیا ہے کہ وہ اس لاک ڈاؤن میں بے کار بیٹھ کر اپنے آپ کو بیماریوں میں مبتلا نہ کریں بلکہ اپنے نصاب کے علاوہ دیگر کتابوں کا مطالعہ کریں یا جو بھی ہنر ان کو آتا ہے اُس پر کام کریں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.