پلوامہ: جموں و کشمیر کا ترال علاقہ ہمیشہ سے ہی علم وادب کا ایک مرکز رہا ہے جہاں نہ صرف مولانا نورالدین جیسی مذہبی شخصیات نے جنم لیا، وہیں رجب حامد اور غالب ترالی جیسے نامور شعرا نے بھی اس خطے کو رونق بخشی ہے۔ ان دنوں مندورہ ترال کے ایک نوجوان نعت خواں صبغةُ اللّٰه اپنی پرسوز اور پرکشش آواز سے لوگوں کے قلب مضطر کو نعت خوانی سے تسکین بخش رہے ہیں۔ نوجوان کے لحن داودئ کو بلا لحاظ مسلک ومشرب سوشل میڈیا پر قبولیت اور پذیرائی مل رہی ہے اور لوگ رمضان المبارک کے ان متبرک ایام میں صبغۃ اللہ کی نعتوں کو بار بار سن اور دیکھ رہے ہیں۔ Famous Naat khwan of Tral
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی بات چیت میں صبغةُ اللّٰه نے بتایا کہ نعت خوانی کا شوق انہیں بچپن سے ہی تھا۔ انہوں نے نعت خوانی کی شروعات ایک مقامی اسکول میں تعلیم کے دوران کی تھی اور یہ سلسلہ آج یونیورسٹی لیول تک جاری ہے۔ موصوف سرینگر کے سینٹرل یونیورسٹی میں تقابل ادیان میں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ صبغةُ اللّٰه نے مزید بتایا کہ اللہ پاک نے ان کے خاندان کو ہی آواز سے نوازا ہے اور اب میں نے اس آواز کو راہ دے کر ایک کوشش کی ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں اور لوگوں کی طرف سے پزیرائی بھی مل رہی ہے۔ Meet Famous Naat khwan of Tral Sibgatullah
ان کا مزید کہنا تھا کہ نعت خوانی سے انسان کے اجڑے دلوں کو قرار دیا جا سکتا ہے اور یہ نعت ہی ہے جو کہ اس مادی دور میں انسانیت کی فلاح کا ضامن بن سکتا ہے۔ صبغةُ اللّٰه کے مطابق موجودہ دور میں جب کہ سوشل میڈیا نے دنیا میں انقلاب برپا کیا ہے اور وہ چاہتے ہیں جہاں ہمارے بچے ریپ موسیقی اور دیگر غیر شرعی فنون کو ترویج دے رہے ہیں کیوں نہ سوشل میڈیا کا استعمال کر کے قرآن اور نعت خوانی کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچایا جائے۔ Naat in Ramadan
صبغةُ نے بتا یا کہ 'ہم سوشل میڈیا سے بھاگ نہیں سکتے لیکن اگر اسکا استعمال صحیح نہج پر کیا جائے تو بہتر نتائج کی امید کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ دنیا کے معروف شعراء جامی، رومی اور اقبالؒ کی لکھی گئی نعتیں پڑھ رہے ہیں۔ ابھی تک انہوں نے خود نعتیں نہیں لکھی ہیں لیکن شاید وہ مستقبل میں اس سمت میں کوشش ضرور کریں گے۔ ان کے مطابق موجودہ دور میں اگر مسلم نوجوانوں کو کامیاب ہونا ہے تو انہیں دین کی طرف پلٹنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم نوجوان قرآن پاک میں العیاز باللہ کوئی دلچسپی نہیں لے رہا ہے جو کہ ایک لمحہ فکریہ ہے اور ان کی گزارش نوجوانوں سے ہے کہ وہ بہتر مستقبل کے لیے قرآن سے وابسطہ ہو جائیں۔
ادھر صبغۃ اللہ کے چاچا علی محمد کا کہنا تھا کہ ہمیں صبغةُ اللّٰه پر پورے خاندان کو فخر ہے کیونکہ یہ بچپن سے ہی قرأت اور نعت گوئی میں مہارت رکھتا ہے۔ موجودہ دور میں جہاں نوجوان نسل منشیات اور دیگر بری عادات میں مبتلا ہے، وہیں صبغةُ اللّٰه جیسے نوجوان دوسروں کے لیے مثال بن رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : Tailors buzzing ahead of Eid: عید کی آمد اور شادیوں کا سیزن، درزی خانے ہاؤس فل