ایک کہاوت ہے کہ 'چیونٹی کو ڈوبنے کے لیے شبنم کا ایک قطرہ ہی کافی ہوتا ہے'۔ ایسا ہی ایک زندہ مثال ضلع پلوامہ کے کاکا پورہ علاقے سے ہمیں دیکھنے کو ملی جہاں ایک کنبے نے محکمہ انیمل ہسبنڈری کی ایک اسکیم کے تحت چھ گائیں بینک سے قرض لےکر لی تھی۔ اس کنبے نے قرض کو اپنے روزگار کے ساتھ ساتھ مالی حالت سدھارنے کی غرض سے یہ قدم اٹھایا تھا تاکہ ان کی غریبی دور ہو سکے۔
وہیں اس کنبے پر اس وقت غم کا آسمان ٹوٹ پڑا جب ان کی چھ گائیں اچانک مرگئیں اور اس کنبے کو پھر سے نقصان سے دوچار ہونا پڑا۔ اب یہ کنبہ غریبی کی وجہ سے بینک سے لیا ہوا قرضہ ادا نہیں کر سکتے ہیں۔
شبیر احمد نامی اس نوجوان نے ایک برس قبل ڈیری فارم بینک سے قرض لےکر گائیں خریدی تھی اور اپنا کام شروع کیا تھا۔ آج اچانک ڈیری فارم میں موجود چھ گائیں جن میں سے دو حاملہ تھیں اچانک مر گئیں۔ جس کی وجہ سے اس پورے کنبےکو کافی صدمہ پہنچا ہے۔
اس سلسلے میں شبر احمد بھٹ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ کل ہم کھیت پر کام کر رہے تھے جس کے بعد انہیں گھر سے فون آیا کہ گھر میں موجود ایک گائے بیمار ہے۔ جس کے بعد انہوں نے محکمہ انیمل ہسبنڈری کے ڈاکٹر سے رابطہ کرکے علاج کرنے کے لیے بلایا۔ تاہم ڈاکٹروں نے علاج کیا مگر وہ ٹھیک نہیں ہوئی جس کے بعد وہ ایک ایک کرکے سارے مرگئیں۔
اس حوالے سے اس کے بھائی نے کہا کہ یہ گذشتہ کئی برسوں سے بیمار ہے اور کوئی کام کاج نہیں کر سکتا ہے جس کے بعد اس نے یہ ڈیری فارم شروع کیا تھا۔ تاہم اس ڈیری فارم میں موجود ساری گائیں۔ جس کی وجہ سے اسے کافی نقصان ہوا ہے۔
وہیں، اس کی مالی حالت ایسی نہیں ہے کہ یہ بینک کا قرض اتار سکے۔ اس سلسلے میں ڈاکٹروں کی ایک ٹیم بھی وہاں ان گائیں کے مرنے کی تحقيقات کرنے کے لیے پہنچی جس کے بعد ڈاکٹروں نے ان گائیں کا پوسٹ مارٹم کیا۔
وہیں، ڈاکٹروں نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں فوڈ پوائزننگ ہوئی ہے اور مکمل رپورٹ چھ دنوں کے اندر اندر آئے گی۔