ممبر پارلیمنٹ جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے ضلع پلوامہ کے دُسو، پانپور میں واقع انڈین انٹرنیشنل زعفران سپائس پارک کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے سپائس پارک میں موجود پراسیسنگ یونٹ کا جائزہ لیا۔
انہوں نے پراسیسنگ یونٹ میں موجود سٹیکما سپریشن، ڈرائینگ، پیکنگ اور گریڑنگ سنٹر کا بھی جائزہ لیا۔
ممبر پارلیمنٹ نے اس موقع پر زعفران کی کاشت سے وابستہ کسانوں کے ساتھ بھی بات چیت کی اور زعفران سے جڑے کسانوں نے کچھ مطالبات بھی ان کے سامنے رکھے۔
انہوں نے انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کسانوں کے لئے سینچائی کا معقول انتظام نہ کئے جانے پر سخت افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا: ’’انتظامیہ نے زعفران کی صنعت کو صرف سپائیس پارک تک ہی محدود رکھا ہے۔ 2010 میں زعفران کے کھیتوں کے لیے بور ویلز کا منصوبہ بنایا گیا تھا جن میں سے محض دو یا تین ہی فعال بنائے گئے ہیں۔‘‘
ممبر پارلیمنٹ نے مزید کہا کہ ’’سپائس پارک کا اصل فائدہ تب ہی حاصل ہو سکتا ہے جب زعفران کی اچھی پیداوار ہو۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’اگر پیداوار ہی کم ہو جائے تو سپائس پارک بنانے کا کیا فائدہ؟‘‘
مزید پڑھیں؛ ’گرام سبھا کا انعقاد عوامی بہبود کے لیے کیا جاتا ہے‘
حسنین مسعودی نے زعفران سے جڑے کسانوں کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کی یقینی دہانی کی۔
انہوں نے کہا کہ سپائس پارک جیسی جدید طرز کی سہولیات سے زعفران کی کاشت کرنے والے کسانوں کو بہت فائیدہ حاصل ہو سکتا ہے۔ اور زعفران کی صنعت کو مزید فروغ مل سکتا ہے۔